آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے ساحل پر مسلح افراد نے شہریوں پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ایک بچے سمیت 16 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فائرنگ کا واقعہ سڈنی کے بونڈی بیچ پر پیش آیا جہاں 2 مسلح افراد نے شہریوں پر فائر کھول دیا جس کے نتیجے میں ابتدائی طور پر 12 افراد ہلاک اور 12 زخمی ہیں۔
بعد ازاں نیوساؤتھ ویلز کے وزیرصحت ریان پارک نے بی بی سی کو بتایا کہ بونڈی بیچ فائرنگ میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 16 ہوگئی ہے، جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔
واقعے میں ہلاک افراد میں مسلح حملہ آور بھی شامل ہے یا نہیں اس حوالے سے تاحال وضاحت نہیں کی گئی ہے تاہم اس سے قبل پولیس نے بتایا تھا کہ ایک مشتبہ حملہ آور مارا گیا ہے اور دوسرا تشویش ناک حالت میں ہے۔
غیر ملکی میڈیا کا بتانا ہے کہ فائرنگ کاواقعہ یہودیوں کے تہوار کی تقریب کے دوران پیش آیا جبکہ فائرنگ کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور مقامی آبادی کو بونڈی بیچ سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔
آسٹریلوی حکام نے بتایا کہ اتوار کو سڈنی کے بونڈی بیچ پر یہودیوں کی چھٹیوں کی تقریب کے دوران مسلح افراد کی فائرنگ سے دس افراد ہلاک اور ایک درجن کے قریب زخمی ہو گئے۔
نیو ساؤتھ ویلز پولیس نے کہا کہ 2 افراد کو حراست میں لے لیا گیا اور آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن (اے بی سی) نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں کم از کم دو مسلح افراد میں سے ایک بھی شامل ہے۔
رپورٹس کے مطابق ایک مشتبہ سمیت کم از کم 12 لوگوں کی ہلاکت کی تصدیق ہو گئی ہے جب کہ ایک مشتبہ شخص کی شناخت نوید اکرم کے نام سے ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
نیو ساؤتھ ویلز کی ایمبولینس کے ترجمان نے بتایا کہ فائرنگ کے بعد ایک درجن کے قریب لوگوں کو مقامی اسپتالوں میں لے جایا گیا۔
آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانی نے واقعے کو ’صدمہ اور تکلیف دہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ "ہنگامی ردعمل دینے والے رضا کار جائے وقوقع موجود ؤ ہیں اور لوگوں کی جانیں بچانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔