- روسی شہری کے بالوں کا مشکوک رنگ، پولیس نے جرمانہ عائد کردیا
- صحت مند زندگی کے لیے وقت کی تقسیم کیسی ہونی چاہیئے؟
- انسانوں کی طرح محسوس ہونے والی برقی جِلد
- برازیل میں طوفانی بارش سے 37 افراد ہلاک، 70 شہری لاپتا
- اٹھارہ ماہ سے بات چیت کیلیے تیار ہیں، تین سیاسی جماعتوں کے علاوہ سب سے بات ہوگی، عمران خان
- ویسٹ انڈیز کی ویمن ٹیم نے پاکستان کو آخری ٹی ٹوئنٹی میں بھی شکست دے دی
- نوشہرہ میں بدبخت بیٹے کی فائرنگ سے باپ اور بھائی جاں بحق
- میں نے فارم 47 کی بات کی تو ن لیگ منہ نہیں چھپا سکے گی، انوارالحق کاکڑ
- صدر مملکت نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل کی منظوری دے دی
- جوڑیا بازار میں مسلح ڈاکو نوجوان سے 50 لاکھ روپے چھین کر فرار
- آزادی صحافت کا عالمی دن، کراچی کے صحافیوں کا فلسطینی صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی
- سائبر جرائم کی روک تھام کیلیے نئی ایجنسی قائم
- سیمابیہ طاہر نے پی ٹی آئی کی صدارت سے استعفیٰ دے دیا
- جعلی غیر ملکی پاسپورٹ پر بیرون ملک جانے کی کوشش میں دو مسافر اور ایجنٹ گرفتار
- کراچی میں گداگروں کے خلاف کریک ڈاؤن، متعدد گرفتار اور مقدمہ درج
- بھارت؛ ٹارچ کی روشنی میں آپریشن کے دوران حاملہ خاتون اور نومولود ہلاک
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید کمزور
- وزیراعظم کا سیٹلائٹ کی لانچنگ پراظہارمسرت، روانگی کے مناظر براہ راست دیکھے
- پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا دنیا کا چھٹا ملک بن گیا ہے
- غزہ کی تعمیرِ نو میں 80 سال اور 40 ارب ڈالر لگ سکتے ہیں؛ اقوام متحدہ
نہیں چاہتے کہ دھرنے والے کامیابی اور فتح کے بغیر واپس لوٹ جائیں، سراج الحق
لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری موجود سیاسی بحران کا حل مذاکرات کے ذریعے سے نکالا جائے چاہے اس کے لئے 100 دن ہی کیوں نہ بیٹھنا پڑے۔
لاہور میں جماعت اسلامی کی مرکزی شوریٰ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ دھرنے کے شرکاء اور حکومت نے مسلسل صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے جس پر ہم دونوں فریقین کے شکرگزار ہیں، جماعت اسلامی سمیت تمام سیاسی جماعتوں بلکہ بچے بچے کی خواہش ہے کہ اس بحران کا حل مذاکرات سے نکالا جائے، مذاکرات سے ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہیئے چاہے اس کے لئے ہمیں 100 دن بھی بیٹھنا پڑے تو ہمیں بیٹھنا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت پاکستان تحریک انصاف کے سوائے ایک مطالبے کے تمام مطالبات تسلیم کر چکی ہے بس ان مطالبات پر عمل درآمد کے لئے طریقہ کار طے کرنا باقی ہے۔ ان مطالبات کو تسلیم کرنے کے لئے سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں مستقبل میں موجودہ حکومت کی حیثیت کے بارے میں بھی یکسوئی پائی جاتی ہے، اگر سپریم کورٹ کی تحقیقات کے بعد یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ انتخابات میں بڑے پیمانے پردھاندلی کی گئی تو پھر اس کے بعد موجودہ حکومت کے بعد اسمبلیوں میں رہنے کا کوئی اخلاقی جواز باقی نہیں رہ جاتا۔
سراج الحق نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی کے تحریک انصاف کے مطالبے پر سیاسی جماعتوں کا نقطہ نظر ہے کہ اس مطالبے کو آئین اور قانون کی روشنی میں حل کیا جائے، یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ نے خود کو اس معاملے میں نیوٹرل رکھا ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات تمام سیاسی جماعتوں کا مطالبہ ہے، اچھی بات ہے کہ تحریک انصاف نے اس مسئلے کو اٹھا کر پوری قوم کی نمائندگی کی۔ دونوں فریقین کے پاس وقت بہت کم ہے، جتنا جلد ممکن ہو سکے اس معاملے کو مل کر حل کر لیا جائے اسی میں ہماری بہتری ہے، پاکستان ایک ایٹمی صلاحیت کا حامل ملک ہے، ہمارے دوست ممالک چین، ایران اور دیگر پڑوسی ممالک کا بھی یہی کہنا ہے کہ اگر بحران طویل ہو گیا تو پاکستان کے لئے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ دونوں فریقین سے درخواست ہے کہ کوئی تیسرا راستہ اختیار کرنے کے بجائے یا پھر کسی تیسری قوت کی جانب دیکھنے کے بجائے معاملے کو آپس میں ہی حل کر لیں، ساری قوم کسی بہتر حل کی منتظر ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔