ماہ اکتوبر قتل و غارت اور دیگر واقعات میں124افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا

شہر میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن اور گرفتاریوں کے باوجود ٹارگٹ کلرزبا آسانی اپنے ہدف کو نشانہ بنا کر فرار ہوجاتے ہیں۔


Staff Reporter November 01, 2014
شہر میں ٹارگٹ کلنگ ، اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے اور دیگر قتل و غارت گری کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ فوٹو: فائل

لاہور: گزشتہ ماہ اکتوبر میں شہر کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ ، اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے اور دیگر قتل و غارت گری کے واقعات میں 124 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جس میں سب انسپکٹر ، اے ایس آئی اور پولیس اہلکار ، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنان اور خواتین سمیت دیگر افراد شامل ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پولیس اور رینجرز کی جانب سے دہشت گردوں ، ٹارگٹ کلرز اور دیگر جرائم پیشہ عناصر کے حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر ٹارگٹڈ آپریشن ، چھاپے ، محاصرے اور گرفتاریوں کے باوجود ٹارگٹ کلرز شہر میں پولیس اور رینجرز کی رٹ کو چیلنج کرتے ہوئے اپنے ہدف کو نشانہ بنا کر فرار ہوجاتے ہیں جس کے باعث شہریوں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے جبکہ شہر میں ٹارگٹ کلنگ ، اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے اور دیگر قتل و غارت گری کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

دہشت گردوں کی دیدا دلیری کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے ان کی جانب سے پولیس کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے جو کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ پر مامور ہے، اعداد و شمار کے مطابق یکم اکتوبر کو شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں 4 افراد جاں بحق ہوگئے ، 2 اکتوبر کو شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ اور اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے کے واقعات میں خاتون سمیت 6 افراد سے جینے کا حق چھین لیا گیا ، 3 اکتوبر کو شہر میں فائرنگ کے واقعات میں 3 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ، 4 اکتوبر کو فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں 8 افراد کو ابدی نیند سلا دیا گیا جبکہ پیر آباد میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکار اور لیاری میں زخمی شخص نے دوران علاج دم توڑ دیا ، 5 اکتوبر کو فائرنگ کے مختلف واقعات میں 3 افراد ، عیدقرباں کے 3 روز 6 ، 7 ، 8 اکتوبر کو شیر خوار بچی سمیت 13 افراد لقمہ اجل بنے ، 9 اکتوبر کو سب انسپکٹرسمیت 8 افراد کو زندگی سے محروم کر دیا گیا ، 10 اکتوبر کو 4 افراد ، 11 اکتوبر کو شہر میں فائرنگ سے ایک شہری ہلاک ہوا ۔

12 اکتوبر کو شہر میں 7 افراد جان کی بازی ہار گئے ، 13 اکتوبر کو 4 افراد ، 14 اکتوبر کو فائرنگ کے واقعات میں 5 افراد جاں بحق ہوئے ، 15 اکتوبر کو فائرنگ سے 3 افراد ہلاک ہوئے ، 16 اکتوبر کو فائرنگ سے نیو کراچی میں سیکیورٹی زون ٹو کا پولیس اہلکار جاں بحق ہوا ، 17 کتوبر کو فائرنگ کے واقعات میں 2 افراد سے جینے کا حق چھین لیا گیا ، 18 اکتوبر کو شہر میں فائرنگ کے واقعات میں ایک شہری جاں بحق ہوا ، 19 اکتوبر کو شہر میں فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں 3 افراد ، 20 اکتوبر کو فائرنگ سے 4 افراد جبکہ 21 اکتوبر کو فائرنگ کے واقعات میں 4 افراد زندگی کی بازی ہار گئے ، 22 اکتوبر کو فائرنگ سے ایک شہری جاں بحق ہوا جبکہ سکھن کے علاقے میں گھر سے ایک شخص کی لاش ملی ، 23 اکتوبر کو فائرنگ کے واقعات میں باپ اور بیٹے سمیت 5 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔

24 اکتوبر کو فائرنگ سے 4 افراد ، 25 اکتوبر کو شہر میں فائرنگ کے واقعات میں 4 افراد لقمہ اجل بن گئے ، 26 اکتوبر کو فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوا ، 27 اکتوبر کو فائرنگ اور دیگر قتل و غارت گری میں اے ایس آئی سمیت 8 افراد سے جینے کا حق چھین لیا گیا ، 28 اکتوبر کو فائرنگ کے واقعات میں 3 افراد جاں بحق ہوئے ، 29 اکتوبر کے دن شہر میں امن رہا اور خوش قسمتی سے فائرنگ سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی ، 30 اکتوبر کو فائرنگ سے اے ایس آئی سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے ، 31 اکتوبر کو فائرنگ کے واقعات میں 6 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جبکہ ناگن چورنگی اور سہراب گوٹھ کے قریب پولیس کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جس میں 2 اے ایس آئی سمیت 4 اہلکار زخمی ہوگئے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں