یوم عاشورہ حساس مقامات پر 25 ہزار پولیس اہلکار تعینات

مرکزی جلوس سمیت مختلف علاقوں سے برآمد ہونے والے جلوسوں کی مجموعی تعداد کم و بیش330 ہے ۔


Staff Reporter November 04, 2014
1950 سے زائد سرویلنس کیمروں کی مدد سے شہر کے اہم مقامات کی نگرانی کی جاری ہے، کمشنر کراچی۔ فوٹو: ایکسپریس

لاہور: یوم عاشور پر 25 ہزار سے زائد پولیس افسران اور جوان سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے، پولیس آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق عاشورہ کی مناسبت سے منعقدہ مجالس اور جلوسوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے اختیارکیے گیے۔

پولیس اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے ایڈیشنل آئی جی کراچی اور دیگر سینئر پولیس افسران کے ہمراہ شہرکے مختلف علاقوں کا دورہ کیا،امن وامان کی صورتحال کا جائزہ لیا، اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو نے بتایا کہ زونل پولیس کی رپورٹ کے مطابق شہر بھر میں محرم کے دسویں روز 573 سے زائد مجالس منعقد کی جائیں گی،سنی مکتبہ فکرکے تحت منعقدہ وعظ محافل کی تعداد45 سے زائد ہوگی۔

اسی طرح مرکزی جلوس سمیت مختلف علاقوں سے برآمد ہونے والے جلوسوں کی مجموعی تعداد کم و بیش330 ہے جس میں سنی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے جلوسوں کی تعداد 225 سے زائد ہوگی ، ملک میں امن وامان کی صورتحال کے پیش نظر یوم عاشور پر25000 پولیس افسران اور جوان فرائض انجام دیں گے ،اضافی نفری بھی حاصل کی گئی ہے،حساس مقامات پر ہونے والی مجالس اور جلوسوں سمیت مرکزی مجلس اور مرکزی جلوس کی سیکیورٹی کے لیے پولیس کمانڈوز اور ایلیٹ فورس کے جوانوں کو تعینات کیا ہے۔

آئی جی سندھ کو بتایا گیا کہ مرکزی جلوس کے روٹس پر سر بہ مہرکی جانے والی دکانوں، خالی فلیٹس، مکانوں کی وقتاً فوقتاً نگرانی کے ساتھ ساتھ بلند عمارتوں پر تعینات کمانڈوز اور اسنائیپرز کے ذریعے بھی کڑی نگاہ رکھی جا رہی ہے،مرکزی جلوس کے اطراف ہیڈ اور ٹیل پر تعینات افسران وجوانوں کے باہمی رابطوں کے لیے بھی ہر ممکن اقدامات کیے گئے ہیں،مرکزی کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر سے بعد از مانیٹرنگ دیے جانے والے احکام پر بروقت عمل کیا جاسکے گا۔

مرکزی مجالس، مرکزی جلوس کے اطراف میں انٹیلی جنس کلیکشن وشیئرنگ کے عمل کو بھی یقینی بنایا جارہا ہے،بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیمیں سوائپنگ ، اسکیننگ اور کلیئرنس جیسے اقدامات میں بھی پیش پیش ہیں، نشتر پارک اور حسینہ ایرانیاں امام بارگاہ کے مرکزی راستوں پر واک تھرو گیٹس اور میٹل ڈی ٹیکٹر کے ذریعے انتظامیہ کی معاونت سے شر کا کی سرچنگ بھی کی گئی،آئی جی سندھ نے ہدایات دیں کہ ممکنہ حساس علاقوں میں پولیس کمانڈوز کے گشت کے علاوہ مرکزی جلوس کے اطراف میں جدید اسلحہ سے لیس خصوصی تربیت یافتہ پولیس افسران و جوانوں کو بھی حرکت میں رکھا جائے۔

کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی نے کہا ہے کہ یوم عاشور کے موقع پر 1950 سے زائد سر ویلنس کیمروں کی مدد سے شہر کے اہم مقامات کی نگرانی کی جا ری ہے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے یوم عاشورہ کے حوالے سے سیکیورٹی، بلدیاتی اور ٹریفک مینجمنٹ کے انتظامات کا جائزہ لینے کے سلسلے میں شہر کے مختلف علاقوں کے طویل دورے کے مو قع پر کیا، کمشنر کراچی نے ڈسٹرکٹ سینٹرل، ساؤتھ اور ویسٹ کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، اس مو قع پر شہری انتظامیہ، پولیس اور بلدیاتی اداروں کے متعلقہ افسران ان کے ہمراہ تھے۔

کمشنر کراچی نے نشترپارک سمیت مرکزی ماتمی جلوسوں کے راستوں، امام بارگاہوں، مساجد اور مجالس کی سیکیورٹی اور بلدیاتی امور کے حوالوں سے کیے گئے انتظامات کا جائزہ لیا اور منتظمین سے تفصیلی بات چیت کی، کمشنر کراچی نے منتظمین سے کہا کہ وہ مجالس اور جلوس کے دوران اپنے ارد گردکڑی نگاہ رکھیں اور مشکوک اشیا یا شخص کی صورت میں قریبی سیکیورٹی اور انتظامی افسران کو اطلاع دیں یا پھر کمشنر کراچی کے ریسکیو 1299اور کنٹرول روم کے نمبر 99203443 پر مطلع کریں۔

انھوں نے کہاکہ کمشنر کنٹرول روم سیکیورٹی اور بلدیاتی امور کے حوالوں سے الرٹ ہے جبکہ عزاداران، جلوسوں اور مجالس کے منتظمین اور علما کی سیکیورٹی اور بلدیاتی امور کے مسائل کے حل کیلیے وہاں بلدیاتی، واٹر بورڈ، کے الیکٹرک اور پولیس کے افسران24 گھنٹے ڈیوٹی پر موجود ہیں، اس کے علاوہ محرم الحرام کے حوالے سے پا نی، بجلی، سیوریج اور سیکیورٹی سمیت دیگر شکایات سننے اور حل کرانے کے سلسلے میں مدد کیلیے ریسکیو1299کا چوکس عملہ24 گھنٹے حاضر ہے۔

کمشنر کراچی نے علمااور مجالس کے منتظمین کو بتایا کہ 1950 سے زائد سرویلنس کیمروں کی مدد سے شہر کے اہم مقامات کی نگرانی کی جاری ہے، سندھ پولیس کی جانب سے مزید200 اضافی سرویلنس کیمروں کی مدد سے ماتمی جلوسوں کی نگرانی کو مزید موثر بنانے اقدامات کیے گئے ہیں، منتظمین سمیت حکومت کی جانب سے کیے گئے انتظامات پر کمشنر کا شکریہ ادا کیا اور اپنی جانب سے انتظامیہ اور سیکیورٹی اداروں سے بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں