افغانستان جھڑپوں میں طالبان کے فرضی گورنر سمیت 40 جنگجو ہلاک

جھڑپوں میں طالبان کے فرضی گورنرسمیت40 جنگجو ہلاک اور 13 زخمی ہوگئے جبکہ 4 افغان سیکیورٹی اہلکار بھی مارے گئے۔


News Agencies November 04, 2014
آپریشن طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے افغان نیشنل سیکیورٹی فورسزکی چیک پوسٹوں پر حملوں کے بعد شروع کیا گی، صوبائی پولیس چیف۔ فوٹو: فائل

افغانستان کے صوبہ بدخشاں میں سیکیورٹی فورسزکے ساتھ جھڑپوں میں طالبان کے فرضی گورنرسمیت40 جنگجو ہلاک اور 13 زخمی ہوگئے جبکہ 4 افغان سیکیورٹی اہلکار بھی مارے گئے۔

ادھر صوبہ قندھار میں نامعلوم مسلح شخص کی فائرنگ سے ڈپٹی گورنر جبکہ گوہر میں ایک جج ہلاک ہوگیا۔امریکی اخبار ''وال سٹریٹ جنرل ''کی رپورٹ کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے سابق صدر حامد کرزئی کی طرف سے شدت پسندوں کے خلاف فوجی کاروائیوں پر عائد بعض پابندیوں کو ختم کرنے پر غورشروع کر دیا ہے،پیر کو افغان میڈیا کے مطابق افغان صوبہ بدخشان میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں طالبان کے فرضی گورنر سمیت 40 جنگجو ہلاک اور 13 زخمی ہوگئے اس دوران افغان سیکورٹی فورسز کے 4 اہلکاربھی مارے گئے۔

صوبائی پولیس چیف لال محمد احمد زئی کا کہنا ہے کہ آپریشن ضلع واردج میں طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے افغان نیشنل سیکیورٹی فورسزکی چیک پوسٹوں پر حملوں کے بعد شروع کیا گیا۔اس دوران طالبان کا فرضی گورنر مولوی علائوالدین اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مارا گیا۔20 دیہات کو عسکریت پسندوں سے پاک کردیاگیا ہے جبکہ ضلع وردوج کو عسکریت پسندوں سے پاک کرنے کے لیے آپریشن جاری ہے۔ احمد زئی کا کہنا تھا کہ علاقے میں طالبا ن عسکریت پسندوں کی جانب سے سڑک کے کنارے بارودی سرنگیں نصب کیے جانے کے باعث آپریشن سست روی کا شکار ہے۔

ان کاکہنا تھاکہ طالبان کے ہاتھوں یرغمال بنائے جانے والے 11 پولیس اہلکاروں کی رہائی کے لیے کوششں جاری ہیں۔ دوسری جانب صوبہ قندھار کے ڈپٹی گورنرکونامعلوم شخص نے یونیورسٹی میں فائرنگ کرکے قتل کردیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ نامعلوم مسلح شخص نے قندھار کے نائب گورنرعبدالقدیم پر قندھار یونیورسٹی کے ایک کلاس روم کی کھڑکی سے فائرنگ کی جس کے بعد انھیں زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دم توڑگئے۔ صدر اشرف غنی نے واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے فوری تحقیقات کاحکم دے دیا ہے۔

وزارت داخلہ نے صوبائی پولیس چیف کو واقعے کی فوری رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔طالبان سمیت کسی بھی تنظیم نے واقعے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔ادھر مغربی صوبہ گوہر میں نامعلوم مسلح شخص نے فائرنگ کرکے ایک جج کو قتل کردیا۔ صوبائی پولیس کے ترجمان غلام ربانی کے مطابق مسلح شخص نے جج قاضی عبد الماجد پر فیروزکوہ کے علاقے میں فائرنگ کی جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے اور بعدمیں اسپتال میں دم توڑ گئے۔

علاوہ ازیں امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی اورافغان فوجی حکام کا کہنا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کو زیادہ موثر بنانے کے لیے رات کے اوقات میں چھاپوں اور رہائشی علاقوں میں بھاری ہتھیاروں کے استعمال پر عائد پابندیوںکو کم کرنے کیلیے تیاری کررہے ہیں۔اس سے قبل سابق افغان صدر حامدکرزئی نے جولائی میں افغان نیشنل سیکیورٹی فورسز کے رہائشی علاقوں میں بھاری ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی عائد کردی تھی۔ سابق صدر کا کہنا تھاکہ یہ فیصلہ افغان سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے دوران شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلیے کیا گیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں