آئین میں نئے صوبوں کی تشکیل کا خاکہ موجود ہے سی پی این ای کے تحت میڈیا کورس سے مقررین کا خطاب

صوبائی اسمبلیاں اتفاق رائے سے نئے صوبے بناسکتی ہیں، مجیب الرحمان شامی


Staff Reporter November 20, 2014
ٹیکنوکریٹس کی حکومت بنی تووفاق نہیں بچے گا،رضاربانی،صحافیوںکواپنی اصلاح خود بھی کرنی چاہیے،مقررین فوٹو: ایکسپریس

پیپلزپارٹی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل سینیٹررضاربانی نے کہاہے کہ جمہوری حکومت ختم کی گئی اورٹیکنوکریٹس کی حکومت بنی تووفاق نہیں بچے گا،آئین میں 18ویں ترمیم کے بعدجمہوری نظام کو ڈی ریل کرنامشکل ہوگیاہے،ملک میں متوازی حکومت کاخاتمہ ہوناچاہیے،خورشید شاہ کی جانب سے کمیشن کے قیام کیلیے وزیراعظم کوخط لکھناغیرآئینی ہے۔

سی پی این ای کے صدر مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ آئین میں نئے صوبوں کی تشکیل کاخاکہ موجودہے،صوبائی اسمبلیاں اتفاق رائے سے نئے صوبے بناسکتی ہیں، بنیادی بات عوام کوریلیف دینا ہے،وفاق و صوبوں کے درمیان اختیارات کی جنگ میں مقامی حکومتوں کے قیام کونظر اندازنہیں کیاجاسکتا،مالی وانتظامی اختیارات مقامی حکومتوں کودے کرریاست کومضبوط بنایاجاسکتاہے۔ایم کیوایم کے رہنماحیدرعباس رضوی نے کہاکہ18ویں ترمیم ملک کی2 بڑی جماعتوں کے درمیان معاہدہ ہے۔

تاہم اس کی خوبیوں پرعمل کرکے عوام کوسہولتیں پہنچائی جاسکتی ہیں۔ان خیالات کااظہارانھوں نے سی پی این ای اوریواین ڈی پی کے اشتراک سے منعقدہ میڈیاکورس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر نذیر لغاری،تاج حیدر،خالد محمودسومرو،اسداللہ بھٹو،ضمیر گھمرو،پروفیسر توصیف احمدخان،ڈاکٹرجبار خٹک،طاہر نجمی اورنورین حیدرنے بھی خطاب کیا۔رضاربانی نے کہاکہ یہ18ویں ترمیم کا کمال ہے کہ دھرناچلتا رہا اورامپائر کی انگلی نہیں اٹھ سکی،18ویں ترمیم ملک کی سلامتی کی ضمانت ہے۔رضا ربانی نے انتظامی بنیادوں پر نئے یونٹس کی مخالفت کی اور کہاکہ 73ء کا آئین متفقہ تھا،میثاق جمہوریت2جماعتوں کامعاہدہ نہیں ہے۔

انھوں نے اعتراف کیاکہ اس وقت سیاستدانوں اور سول ملٹری بیوروکریسی کے درمیان بالادستی کی جنگ ہے کیونکہ یہ کہا جارہا ہے کہ دفاع خارجہ امور و نیوکلیئراثاثوں سے پارلیمان کاتعلق نہیں۔حیدرعباس رضوی نے کہا کہ 18ویں ترمیم میثاق جمہوریت کاماخذ ہے اور بدقسمتی سے میثاق جمہوریت2بڑی جماعتوں کے درمیان ہواتھادیگر جماعتوں کو شامل نہیں کیا گیا،درحقیقت یہ ترمیم نواز شریف کوتیسری بار وزیراعظم اور صدر کا عہدہ نمائشی بنانے کیلیے کی گئی اوراس میں باقی نکات ڈال دیے گئے اگر 18ویں ترمیم پر عملدرآمد نہیں ہواتو پاکستان کا اللہ حافظ ہے۔

آئین میں نئے صوبوں کے قیام کیلیے پورا طریقہ کار موجود ہے،ملک میں نئے یونٹس بننے چاہئیں، اس سے اختیارات میں بہتر اندازمیں تقسیم ہوگی۔سی پی این ای کے صدرمجیب الرحمن شامی نے کہا کہ صوبائی اسمبلی چاہے تونیا صوبہ بن سکتاہے،پاکستان صوبوں کی تقسیم کے نتیجے میں وجودمیں آیا،اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کیے بغیرہم جمہوری ہونے کا کیسے دعویٰ کرسکتے ہیں؟۔جماعت اسلامی کے سینئر نائب امیر اسداللہ بھٹو نے کہا کہ 18ویں ترمیم پر عملدرآمد کیا جائے،اس ترمیم میں نئے صوبوں بنانے کی کوئی شق موجود نہیں،میڈیا پر پابندیاں ختم ہونی چاہیے۔

نذیرلغاری نے کہا کہ آئین مقدس ہے،آئین کی خلاف ورزی پر مدینہ میں 500 افراد کو پہلی بار سزائے موت دی گئی تھی انھوں نے تجویزدی کہ آئین شکنوں کا77ء سے احتساب کیا جائے۔ضمیر گھمرونے کہا کہ 2010تک ملک کی 19 وزارتیں وفاق غیرقانونی طور پر چلاتارہا،وفاقی بیوروکریسی اس دوران ان وزارتوں کیلیے قرضے لے کر ملک کومقروض کرتی رہی۔جمعیت علماء اسلام کے رہنما خالدمحمود سومرو نے کہا کہ صوبوں کو طاقتور بنایا جائے۔پیپلز پارٹی کے رہنما تاج حیدر نے کہا کہ بدین میں 25لاکھ ایکڑ زمین سمندر برد ہوگئی ہے،تھرکے نیچے پانی کا سب سے بڑاذخیرہ موجودہے۔

جس کیلیے آر او پلانٹس لگائے جائیں گے۔اردویونیورسٹی کے شعبہ صحافت کے سربراہ ڈاکٹرتوصیف احمدنے کہا کہ میڈیا ذمے دارانہ صحافت کرے،آفات غریبوں کے گناہوں کے باعث نہیں بلکہ حکومتوں کی ناکامی کی وجہ سے آتی ہیں۔آفات و سماوی کی ماہر ورین حیدر نے کہاکہ سکھربیراج سے 14لاکھ کیوسک پانی گزرسکتاہے لیکن آدھے دروازے بنداور خراب ہیں،15سال سے اربوں روپے کے فنڈزموجودہیں لیکن مرمت نہیں ہوتی۔روزنامہ ایکسپریس کے ایڈیٹرطاہرنجمی نے کہاکہ میڈیا کورس کاانعقاد اچھی روایت ہے تاہم اس کاتسلسل قائم رہناچاہیے،خرایباں سامنے آئی ہیں،صحافیوں کواپنی اصلاح خودبھی کرنی چاہیے،میڈیاہاؤسزکوبھی صحافیوںکی تربیت کااہتمام کرناچاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں