پولیس اہلکاروں کا ہتک آمیز سلوک اسنیپ چیکنگ شہریوں کے لیے وبال جان بن گئی

شہر میں امن و امان کی ابتر صورتحال پولیس کے لیے کسی ’’ سونے کی کان ‘‘ سے کم نہیں۔


Staff Reporter February 03, 2015
پولیس کی جانب سے پرامن شہریوں سے نہ صرف ہتک آمیز رویہ اپنایا جاتا ہے بلکہ غیر ضروری سوالات کی بوچھاڑ کر کے انھیں ہراساں کیا جاتا ہے.فوٹو: عرفان علی/ایکسپریس/فائل

لاہور: شہر میں قیام امن اور جرائم پیشہ عناصر کی تلاش میں پولیس کی جانب سے کی جانے والی اسنیپ چیکنگ پرامن شہریوں نے لیے وبال جان بن گئی۔

اسنیپ چیکنگ کے نام پر شہریوں سے ہتک آمیز سلوک کے ساتھ ساتھ ان کی رہائش، کام اور سیاسی و مذہبی وابستگی سمیت دیگر غیر ضروری سوالات کی بوچھاڑ سے شہریوں میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے، شہر میں موٹر سائیکل سوار ٹارگٹ کلرز اور دہشت گرد پولیس اہلکاروں سمیت اپنے ہدف کو نشانہ بنا کر فرار ہوجاتے ہیں جس کا خمیازہ شہریوں کو پولیس کی اسنیپ چیکنگ میں برداشت کرنا پڑتا ہے، شہر میں امن و امان کی ابتر صورتحال پولیس کے لیے کسی '' سونے کی کان '' سے کم نہیں۔

تفصیلات کے مطابق شہر میں ٹارگٹ کلنگ، پولیس موبائلوں پر حملوں، دہشت گردی، اسٹریٹ کرائم اور بھتہ خوری کی وارداتوں میں جہاں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے وہیں پر یہ صورتحال پولیس کے لیے فائدہ مند ثابت ہو رہی ہے،پولیس حکام کی ہدایت پر جرائم پیشہ عناصر کے خلاف فوری کارروائی اور اسنیپ چیکنگ کو پولیس نے مبینہ طور پر کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے، شہر میں پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد پولیس حکام کی جانب سے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ اسنیپ چیکنگ میں کم از کم دو پولیس کی موبائلوں کے علاوہ اہلکار بلٹ پروف جیکٹ پہنیں تاکہ کسی بھی غیر معمولی صورتحال کو نہ صرف قبل از وقت ناکام بنا دیا جائے بلکہ جانی نقصان سے بھی بچا جاسکے۔

پولیس حکام کی جانب سے اپنائے جانے والے اقدامات بلاشبہ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کیے جاتے ہیں تاہم اس حوالے سے شہر کے مختلف علاقوں گلشن اقبال، گلستان جوہر، شارع فیصل، بہادر آباد، شہید ملت روڈ، فوارہ چوک، شاہین کمپلیکس چوک، ایم اے جناح روڈ، سولجر بازار، ناظم آباد، سہراب گوٹھ، نیوکراچی، نارتھ کراچی، سخی حسن چورنگی، گلبرگ، طاہر والا چورنگی، لنڈی کوتل چورنگی، ضیا الدین اسپتال چورنگی، کے ڈی اے چورنگی، سائٹ، حبیب بینک فلائی اوور، پاک کالونی، اورنگی ٹاؤن، شیرشاہ، شاہ فیصل کالونی، ماڈل کالونی، نارتھ ناظم آباد، کھارادر، مین کورنگی روڈ، خیابان اتحاد، کورنگی، لانڈھی، عوامی کالونی،محمود آباد، عیسیٰ نگری، کریم آباد، بلوچ کالونی اور لائنز ایریا سمیت دیگر اہم شاہراہوں، سڑکوں اور چوکوں پر پولیس کی موبائلیں آڑی اور ترچھی کھڑی کر کے موٹر سائیکل سواروں کو خصوصی طور پر نشانہ بنا کر انھیں روک کر ان کی جامع تلاشی اور دستاویزات کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔

بعدازاں پولیس اہلکاروں کی جانب سے شہریوں پر مختلف سوالات کی بوچھاڑ کر دی جاتی ہے کہ وہ کیا کام کرتے ہیں، اس وقت کہاں آرہے ہیں، کدھر جا رہے ہیں اور ان کا کسی سیاسی و مذہبی جماعت سے تعلق ہے سمیت دیگر سوالات شامل ہیں پوچھے جاتے ہیں جس کے باعث شہریوں میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر میں ٹارگٹ کلرز، دہشت گرد اور اسٹریٹ کرمنلز دندانا رہے ہیں اور وہ جب چاہیں اور جہاں چاہیں کسی کو بھی نشانہ بنا کر فرار ہوجاتے جبکہ پولیس منہ تکتی رہے جاتی ہے اور بعدازاں ایسی چابکدستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان ٹارگٹ کلرز اور دہشت گردوں کو اسنیپ چیکنگ کے نام پر پرامن شہریوں میں تلاش کیا جاتا ہے اور اس دوران روکے جانے والا ہر شہری انھیں ٹارگٹ کلر یا دہشت گرد ہی دکھائی دیتا۔

پولیس کی جانب سے پرامن شہریوں سے نہ صرف ہتک آمیز رویہ اپنایا جاتا ہے بلکہ غیر ضروری سوالات کی بوچھاڑ کر کے انھیں ہراساں کیا جاتا ہے بعدازاں ڈیزل کے نام پر مبینہ طور پر خرچہ طلب کیا جاتا ہے اور نہ دینے پر انھیں موٹر سائیکل کی تصدیق کے نام پر بلاجواز روکے رکھا جاتا ہے، احتجاج کی صورت میں پولیس اہلکار شہریوں کو آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور کراچی پولیس چیف غلام قادر تھیبو کا نام لے کر انھیں باور کراتے ہیں کہ اعلیٰ افسران کی جانب سے تاکید کی گئی ہے کہ اسنیپ چیکنگ کے دوران کسی سے بھی رعایت نہ برتی جائے۔

مقبول خبریں