- گھٹیا مہم کسی کے بھی خلاف ہو ناقابل قبول ہے:فیصل واوڈا
- چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہوگی، ٹیموں کو شیڈول بھیج دیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- پنجاب کی بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ، 49 افسران کے تبادلے
- یوم مزدور پر صدر مملکت اور وزیراعظم کے پیغامات
- بہاولپور؛ زیر حراست کالعدم ٹی ٹی پی کے دو دہشت گرد اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک
- ذوالفقار علی بھٹو لا یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے لیے انٹرویوز، تمام امیدوار ناکام
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
- گجر، اورنگی نالہ متاثرین کے کلیمز داخل کرنے کیلیے شیڈول جاری
- نادرا سینٹرز پر شہریوں کو 30 منٹ سے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا، وزیر داخلہ
- ڈونلڈ ٹرمپ پر توہین عدالت پر 9 ہزار ڈالر جرمانہ، جیل بھیجنے کی تنبیہ
- کوئٹہ میں مسلسل غیر حاضری پر 13 اساتذہ نوکری سے برطرف
- آن لائن جنسی ہراسانی اور بلیک میلنگ میں ملوث ملزم گرفتار
- انکم ٹیکس جمع نہ کروانے والے پانچ لاکھ سے زائد شہریوں کی موبائل سمز بلاک
- میئر کراچی کا وزیراعظم کو خط، کراچی کے ٹریفک مسائل پر کردار ادا کرنے کی درخواست
- رانا ثنا اللہ وزیراعظم کے مشیر تعینات، صدر مملکت نے منظوری دے دی
- شرارتی بلیوں کی مضحکہ خیز تصویری جھلکیاں
- چیف جسٹس مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام تجاویز سامنے لائیں، پی ٹی آئی کا مطالبہ
- کراچی پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- ججز کے خط سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں پشاور ہائیکورٹ کی تجاویز سامنے آگئیں
- آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل
سری لنکن ٹیم پر حملے کے 6 سال مکمل، پاکستانی میدان تاحال ویران
لاہور: سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے کو 6 سال مکمل ہوگئے لیکن اب تک پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ بحال نہیں ہوسکی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 3 مارچ 2009 کی صبح 8 بج کر 40 منٹ پر سری لنکن کرکٹ ٹیم پاکستان کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ کے تیسرے دن کے کھیل کے لئے قذافی اسٹیڈیم لاہور جارہی تھی لیکن ٹیم کی بس جیسے ہی لبرٹی چوک پہنچی 12 دہشت گردوں نے حملہ کردیا اور فائرنگ کے علاوہ دستی بم بھی استعمال کئے جس کے نتیجے میں 7 پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد جاں بحق اور 8 سری لنکن کھلاڑی زخمی ہوئے۔
واقعے کے بعد کئی گرفتاریاں عمل میں آئیں جب کہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد عقیل عرف ڈاکٹر عثمان کو حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا جسے کچھ عرصہ قبل فیصل آباد کی سینٹرل جیل میں پھانسی دے دی گئی جب کہ اس کے 2 ساتھی زبیر عرف نیک محمد اور عبد الوہاب جیل میں اپنی سزا کاٹ رہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔