پاکستانی فلموں میں آئٹم سانگ کی نئی روایت

نمرہ ملک  منگل 24 مارچ 2015
پاکستانی فلم سازوں نے بھی دم دار تڑکے سے بھرپور آئٹم سانگ کو اپنی فلموں کے لئے اہم قرار دے دیا ہے۔

پاکستانی فلم سازوں نے بھی دم دار تڑکے سے بھرپور آئٹم سانگ کو اپنی فلموں کے لئے اہم قرار دے دیا ہے۔

پاکستانی عوام ہو یا پاکستانی فن کار، یہ اپنی تمام تر تخلیقی صلاحیتوں اور مہارتوں کے باوجود تقلید و پیروی کرنے کو اپنا بنیادی فریضہ سمجھتے ہیں۔ نہ صرف پاکستانی فن کار بلکہ بھارتی فن کار بھی اکثر و بیشتر تقلید و پیروی کرتے نظر آتے ہیں۔ جہاں بالی ووڈ، ہالی ووڈ کی تقلید کرتا ہے تو وہیں ہمارا لالی ووڈ بالی ووڈ کی تقلید کرتا نظر آتا ہے۔

خیر یہ سلسلہ تو فلم انڈسٹری میں روز اول سے جاری ہے۔ لیکن جو بات اس تمہید کی وجہ بنی ہے وہ پاکستانی فلموں میں آئٹم سانگ کی جنم لیتی نئی روایت ہے۔

آئٹم سانگ کا فلم کی کہانی سے کوئی لینا دینا نہیں ہوتا لیکن ہاں فلم کی تشہیر میں آئٹم سانگ بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ فلم کی مارکیٹنگ کا نیا انداز کہہ لیں یا فلم کی منفرد سیلنگ پوائنٹ (USP) کہہ لے۔ فلم سنجیدہ ہو یا مضحکہ، ہر فلم میں آپ کو یہ پہلو ضرور نظر آئے گا۔بھارتی فلموں میں آئٹم سانگ کی کامیابی اور بے حد پذیرائی کے بعد پاکستانی فلم سازوں نے بھی دم دار تڑکے سے بھرپور آئٹم سانگ کو اپنی فلموں کے لئے اہم قرار دے دیا ہے اور معروف بالی ووڈ اداکاراؤں کی تقلید میں پاکستانی اداکارؤں نے بھی اسے کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کی۔

بھارتی فلموں میں مادھوری دکشت کوجدید آئٹم سانگ کی خاتون اول کہا جاسکتا ہے، کیونکہ ان کی فلم ’’تیزاب‘‘ میں ’’ایک دو تین‘‘، فلم کھلنائیک میں ’’چولی کے پیچھے کیا ہے‘‘ اور فلم ’’بیٹا‘‘ میں ’’دھک دھک کرنے لگا‘‘ کی بدولت اُن کی فلموں کو عوام نے بے حد سراہا اور اس کے بعد یہ روایت بھارت میں پروان چڑھتی رہی اور آج بھارت میں شاید ہی کوئی فلم ہوگی جس میں آئٹم سانگ کا تڑکا نہ ہو دوسرے الفاظ میں یوں کہہ لیا جائے کہ آٹے میں نمک کے برابر۔

یہی روایت پاکستان میں بھی نشوونما پاتی نظر آرہی ہے۔ پاکستانی فلم ’’میں ہوں شاہد آفریدی‘‘ کے سنجیدہ موضوع پر ماہ نور بلوچ اور متھیرا کے آئٹم سانگ نے اسے باکس آفس کے ریس ٹریک پر دوڑنے میں کافی مدد دی۔ جس کے بعد ان بھڑکیلے اور رنگیلے آئٹم نمبروں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ سلطنت، نامعلوم افراد اور حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم جلیبی سمیت دیگر فلموں میں بھی آئٹم سانگ شامل کئے گئے۔

اب تک کے تمام آئٹم سانگ میں فلم ’’میں ہوں شاہد آفریدی‘‘ میں متھیرا کا آئٹم نمبر اور فلم ’’نامعلوم افراد‘‘ میں مہوش حیات کا آئٹم نمبر’’بلی‘‘ خاصے مقبول رہے۔ گزشتہ دنوں ریلیز ہونے والی فلم ’’جلیبی‘‘ میں ژالے سرحدی کے آئٹم نمبر’’جوانی‘‘ بھی ان کامیاب آئٹم نمبر کی دوڑ میں حصہ لینے میں کامیاب نظر آرہا ہے۔

آئٹم سانگ کے اِس میدان میں اب عائشہ عمر بھی خود کو منوانے اتر آئیں ہیں۔ عائشہ عمر اپنی فلم ’’کراچی سے لاہور‘‘ میں آئٹم سانگ پر دل لبھاتی ادائوں اور لٹکے جھٹکے سے عوام کو محظوظ کرتی نظرآئیں گی۔ اگرچہ ہماری فلم انڈسٹری اپنے احیاء کی منزل پر زور و شور سے گامزن ہے، لیکن اس تقلیدی روایت کی بے ساکھی کے سہارے کب تک چل پاتی ہے یا پھر مضبوط کہان پر تکیہ کرنے کے بجائے اِن آئٹم سانگ پر کب تک بھروسہ کرتی ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔

نمرہ ملک

نمرہ ملک

آپ روزنامہ ایکسپریس میں رپورٹر ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔