- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خارجہ بھی شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
امریکی شہری نے دوسروں کیلیے قطار میں لگ کر سامان خریدنے کی کمپنی کھول لی
نیویارک: امریکا کی مصروف زندگی میں لوگوں کے پاس قطاروں میں لگنے کا وقت نہیں ہوتا اور اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک شخص رابرٹ سیموئیل نے دوسروں کے لیے خود کو لائن میں لگنے اور کام کرنے کی آفر دی اور اب وہ اس پیشکش سے ہفتہ وار ایک ہزار ڈالر (ایک لاکھ روپے) کمارہے ہیں۔
امریکی شہری نے اپنی اس کامیابی کو دیکھتے ہوئے ’’سیم اولے لائن ڈیوڈز‘‘ نامی ویب سائٹ بھی تیار کی ہے جس پر موجود بہت سے لوگ معاوضے کے بدلے لوگوں کے کام کرتے ہیں اور طویل قطاروں میں انتظار کرتے ہیں جب کہ اس سروس کو سب سے زیادہ وہ لوگ استعمال کرتے ہیں جو نیویارک میں ہونےوالے کنسرٹ اور دیگر شوز کے لیے ٹکٹ منگواتے ہیں۔
سیموئیل حال ہی میں آئی فون خریدنے کے لیے ایک طویل قطار میں لگے اور 48 گھنٹوں بعد فون خرید کر اس کے خریدار کے حوالے کردیا تھا۔ سیموئیل کے مطابق وہ ایک ہفتے میں ایک ہزار ڈالر تک کماتے ہیں جب کہ وہ پہلے گھنٹتے کے 25 اور اس کے بعد گھنٹوں کے انتظار کے 20 ڈالر تک وصول کرتے ہیں۔ ان کی کمپنی کم ازکم 2 گھنٹے قطار میں لگنے کا آرڈر وصول کرتی ہے تاکہ مناسب معاوضہ حاصل کیا جاسکے جب کہ ان کے پاس موجود افراد قطاروں میں لگنے کا تجربہ ہوتا ہے اور انہیں ’’لائنسٹر‘‘ کا نام دیا جاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔