- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
پی آئی اے کی صورتحال برداشت نہیں ڈیوٹی پر نہ آنیوالے ملازمین کو فارغ کردیا جائیگا، وزیراعظم
ساہیوال: وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ ملک میں ہڑتال اور دھمکیوں کا کلچر قبول نہیں کیا جائے گا جب کہ پی آئی اے کی صورتحال برداشت نہیں ڈیوٹی پر نہ آنے والے ملازم کو ملازمت سے فارغ کردیا جائے گا۔
ساہیوال میں میڈیا سےبات کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ لازمی سروس ایکٹ بھٹو، ضیاء اور پھر پیپلزپارٹی دور میں بھی نافذ کیا گیا جو ہم نے بھی تمام آپشنز کے استعمال اور مذاکرات کے بعد نافذ کیا جب کہ ایکٹ کو 1976 میں ذوالفقار بھٹو نے بھی نافذ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے نام پر سیاست ہورہی ہے اور سیاسی جماعتیں بحران کی پشت پناہی کررہی ہیں لہٰذا اپوزیشن قومی نوعیت کے ایشو پر سیاست نہ کرے۔
وزیراعظم نے کہا کہ فلائٹس آپریشن کے لیے متبادل انتظامات کرلیے، پی آئی اے ملازمین احتجاج ریکارڈ کرائیں مگر ہم فلائٹ آپریشن متاثر نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہڑتال اور دھمکیوں کا کلچر قبول نہیں کیا جائے گا، صورتحال برداشت نہیں، ڈیوٹی پر نہ آنے والے ملازم کو فارغ کردیا جائے گا جب کہ ہڑتال کرنے والے ایک سال کے لیے جیل بھی جاسکتے ہیں۔
وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ پی آئی اے ایکشن کمیٹی مسئلے کے حل کے لیے حکومت سے مذاکرات کرے کیونکہ ہڑتال سے ادارے کو 50 کروڑ کا نقصان ہورہا ہے جب کہ حکومت ادارے کا نقصان اور ملک کی بدنامی برداشت نہیں کرے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔