- غزہ پالیسی پر امریکی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان نے احتجاجاً استعفی دیدیا
- راولپنڈی: خاکروب کی لیڈی ڈاکٹر کو ہراساں کرنے اور تیزاب پھینکنے کی دھمکی
- یومِ مزدور: سندھ میں یکم مئی کو عام تعطیل کا اعلان
- منفی پروپیگنڈا ہمیں ملک کی ترقی کے اقدامات سے نہیں روک سکتا، آرمی چیف
- پاکستان میں افغانستان سے لائے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت پھر منظرِ عام پر
- بھارتی ٹیم کے ہیڈکوچ کی ووٹ کاسٹ کرنے کی ویڈیو وائرل
- وزیرداخلہ کا غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن تیز کرے کا حکم
- سندھ حکومت نے 54 نجی اسکولوں کی رجسٹریشن روک دی
- عدت پوری کیے بغیر بیوی کی بہن سے شادی غیر قانونی قرار
- حکومت سندھ کا ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ
- ضمنی انتخابات: کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری، نئی پارٹی پوزیشن سامنے آگئی
- ایوریج ٹیم کیخلاف شکست؛ بلاوجہ کی تبدیلیاں "نام نہاد تجربہ" قرار
- حفیظ نے غیرملکی کوچز کی تقرری پر سوال اٹھادیا
- سپریم کورٹ؛ جے ایس ایم یو کنٹریکٹ ملازمین کی ریگولرائزیشن کی درخواست مسترد
- ٹی20 ورلڈکپ؛ وقار یونس نے اپنے 15 رکنی اسکواڈ کا بتادیا
- پختونخوا میں 29 اپریل تک گرج چمک کیساتھ بارش اور آندھی کا امکان
- پی ٹی آئی جلسہ؛ سندھ ہائیکورٹ کی انتظامیہ کو اجازت نہ دینے کی معقول وجہ بتانے کی ہدایت
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں مزید اضافہ
- اداروں کیخلاف پروپیگنڈا؛ اعظم سواتی کو ایف آئی اے کے پاس شامل تفتیش ہونے کا حکم
- بلوچستان میں بارشوں نے تباہی مچادی، جھیل میں شگاف پڑ گیا، آبادیاں زیرِ آب
القاعدہ اور داعش کی کمر توڑ دی، اوباما کی آخری صدارتی تقریر
فلوریڈا / واشنگٹن: امریکی صدر باراک اوباما نے گزشتہ روز قومی سلامتی کے حوالے سے اپنے دور صدارت کی آخری تقریر کی، اس میں انھوں نے امریکیوں پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے انسداد کی جنگ میں جمہوری قدروں پر جمے رہیں، امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا نے القاعدہ اور دولت اسلامیہ (داعش)کی کمر توڑ دی ہے جبکہ ان کے دونوں دور صدارت جنگ کی حالت میں گزرے ہیں، امریکا دنیا کی سب سے بڑی عسکری طاقت ہے اور رہے گا۔
ریاست فلوریڈا میں ٹمپا کے میک ڈل فضائی اڈے پر قومی سلامتی سے متعلق بطور امریکی صدر اپنے آخری اہم خطاب میں مستقبل میں باراک اوباما نے امریکا کی انسداد دہشت گردی کی پالیسی سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اپنے خطاب میں صدر اوباما نے انسداد دہشت گردی اسٹرٹیجی کے طور پر امریکی زمینی افواج بھیجنے کے بجائے امریکی خصوصی افواج، ڈرون حملوں اور مقامی گروہوں پر انحصار کی پالیسی کا دفاع کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے شدت پسندوں کے خلاف جنگ میں مدد کیلیے ’’پارٹنرز کا نیٹ ورک‘‘ بنایا ہے، دہشت گردی کے مقابلے کیلیے براہ راست جنگ میں کود پڑنے کے بجائے بین الاقوامی اتحاد تشکیل دیکر اتحادی حکومتوں کے تعاون سے کارروائیاں کرنے کی پالیسی کے باعث امریکا کو شدت پسند تنظیموں کیخلاف قابلِ ذکر کامیابیاں ملی ہیں۔
صدر اوباما نے کہا انکی قیادت میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ (داعش)کیخلاف جنگ شدید، مستقل اور کثرالجہتی رہی ہے، اس سے دنیا بھر میں امریکا کی دہشت گردوں سے متعلق تبدیل شدہ پالیسی ظاہر ہوتی ہے۔ براک اوباما نے امریکا کو مسلمانوں کے حقوق اور مشتبہ دہشت گردوں پر سویلین عدالتوں میں مقدمہ چلا کر اپنی اقدار قائم رکھنے پر زور دیا۔ امریکی افواج سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ’’ دہشت گردی کے خاتمے کیلیے مزید بم گرانے یا زیادہ سے زیادہ فوجیوں کی تعیناتی، یا دنیا بھر سے الگ تھلک ہو جانے کے جھوٹے وعدوں کے بجائے ہمیں دہشت گردی کے طویل المدت خطرے کو دیکھنا ہوگا، ہمیں ایک عمدہ سٹریٹیجی جاری رکھنا ہوگی جو مستحکم رہ سکے‘‘۔
صدر اوباما نے کہا انکی کامیاب پالیسیوں کے نتیجے میں11ستمبر 2001ء کے حملوں کی ذمہ دار القاعدہ کی کمر توڑ دی گئی ہے جب کہ داعش سے اس کے زیرِ قبضہ نصف سے زائد علاقہ واپس لیا جاچکا ہے۔ براک اوباما نے فضائی اڈے پر اعلیٰ فوجی قیادت سے ملاقات بھی کی۔ اپنے آخری اہم خطاب سے قبل براک اوباما نے فضائی اڈے پر اہم امریکی سپیشل آپریشنز کمانڈ کے سربراہ جنرل ریمنڈ تھامس سمیت اعلیٰ فوجی قیادت سے ملاقات بھی کی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔