سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مرکزی ملزم رحمان عرف بھولا کے مزید سنسنی خیز انکشافات

ویب ڈیسک  ہفتہ 24 دسمبر 2016
حمادصدیقی نے یقین دلایا کہ ارکان اسمبلی کیمپ لگائیں گے اورمعاملے کوپارٹی کے اثر ورسوخ سے دبا دیا جائیگا،رحمان بھولا  فوٹو: فائل

حمادصدیقی نے یقین دلایا کہ ارکان اسمبلی کیمپ لگائیں گے اورمعاملے کوپارٹی کے اثر ورسوخ سے دبا دیا جائیگا،رحمان بھولا فوٹو: فائل

 کراچی: سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مرکزی ملزم رحمان عرف بھولا نے اپنے اعترافی بیان میں مزید سنسنی خیز انکشافات کئے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق تھائی لینڈ سے گرفتار ہونے والے سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مرکزی ملزم رحمان عرف بھولا کے جوڈیشل مجسٹریٹ کو ریکارڈ کرائے گئے اعترافی بیان کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں جس کے مطابق جولائی 2012 میں ایم کیو ایم کی تنظیمی کمیٹی کے انچارج حماد صدیقی نے انہیں نائن زیرو بلایا اور کہا کہ آپ کو ایک ٹاسک دیا جارہا ہے جو ہر حال میں پورا کرنا ہے اور بلدیہ ٹاؤن میں علی انٹرپرائزز کے نام سے فیکٹری ہے جس سے 25 کروڑ بھتہ وصول کرنا ہے۔

بیان کے مطابق فیکٹری مالکان نے کہا کہ ایک کروڑ سے زائد بھتہ نہیں دے سکتے اور ایک کروڑ روپے کا سُن کر حماد صدیقی غصے میں آگئے اور کہا کہ فیکٹری میں آگ لگادوتاہم ہم نے مالکان کو کہا کہ آپ لوگ فیکٹری میں ہماری شراکت داری کریں ورنہ آگ لگا دی جائے گی جب کہ حماد صدیقی نے زبیر چریا کو فیکٹری میں آگ لگانے اور کیمیکل کا بندوبست کرنے کی ذمہ داری دی۔

ملزم کے بیان کے مطابق میں نے فون کرکے حماد صدیقی کو بتایا کہ کام ہوگیا ہے جس کے بعد  ہم آگ لگانے والوں کو بھی حماد صدیقی نے امدادی کاموں میں حصہ لینے کے لئے کہا جب کہ  حماد صدیقی نے کہا اراکین صوبائی و قومی اسمبلی کو لے کر فیکٹری میں امدادی کام کریں جب کہ انہوں نے یقین دلایا کہ ارکان اسمبلی کیمپ لگائیں گے اور معاملے کو دبانے کیلئے پارٹی کا اثر ورسوخ استعمال کیا جائے گا۔

رحمان بھولا کے اعترافی بیان کے مطابق 4 دن تک کیمپ لگانے کے بعد حماد اور رؤف صدیقی نے 4 سے 5 کروڑ روپے لیے اور کیس نمٹانے کا کہا جب کہ ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی رؤف صدیقی نے دباؤ ڈال کر مالکان کے خلاف مقدمہ درج کرایا تاکہ آگ لگانے کا نام ایم کیو ایم پر نہ آئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔