پلوٹو کی سطح پرسیکڑوں میٹر بلند برفیلے مینار دریافت

ویب ڈیسک  بدھ 11 جنوری 2017
نیوہورائزن خلائی جہاز کی بھیجی ہوئی پلوٹو کی اس تصویر میں دھاری دھار ساختیں اصل میں برفیلے مینار ہیں۔ فوٹو: بشکریہ ناسا

نیوہورائزن خلائی جہاز کی بھیجی ہوئی پلوٹو کی اس تصویر میں دھاری دھار ساختیں اصل میں برفیلے مینار ہیں۔ فوٹو: بشکریہ ناسا

پیساڈینا، کیلیفورنیا: ناسا کی جانب سے پلوٹو کی جانب ایک جدید ترین خلائی جہاز بھیجا گیا تھا جس کی تصاویر پر اب بھی تحقیق ہورہی ہے اور اب انکشاف ہوا ہے کہ پلوٹو پرسیکڑوں میٹربلند برفیلے مینار پائے جاتے ہیں۔

سائنس سے متعلق بین الاقوامی شہرت یافتہ جریدے نیچرمیں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق امریکی خلائی ادارے ناسا نے ہمارے نظام شمسی کے سب سے دوردرازسیارے پلوٹوسے متعلق معلومات کے حصول کے لیے نیوہورائزن نامی خلائی جہاز روانہ کیا تھا، جسے پلوٹو کے مدار تک پہنچنے میں کم و بیش دس سال کا عرصہ لگا تھا اور اس نے 2015 میں پلوٹو کا ڈیٹا اور تفصیلی تصاویر زمین کی جانب روانہ کی تھیں۔ ان تصاویر اور معلومات کا اب تک تجزیہ کیا جارہا ہے اور اب انکشاف ہوا ہے کہ پہلی مرتبہ زمین کے علاوہ نظامِ شمسی میں کسی اور جگہ بھی برف کے مینار پائے جاتے ہیں ۔ زمین پر قدرتی طور پر برف کے ڈھیر سے بنا مینار کبھی بھی اتنا بلند نہیں دیکھا گیا ہے۔

پلوٹو کے علاقے ٹارٹارس ڈورسا میں یہ مینار پائے جاتے ہیں جنہیں ناسا نے برف کے ٹاور کہا ہے۔ یہ سخت برف یا ٹھوس گالوں سے بنے ہیں اور سورج کے رخ پر قدرے جھکے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ ناسا کے سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ جب تصاویر میں ان میناروں کے خدوخال دیکھے تو انہیں زگ زیگ شکل کی نیلی اور بھوری دھاریوں کا نام دیا جن کے درمیان کوئی سرخ رنگ کی شے تھی۔

تصاویر کو زوم کرکے معلوم ہوا کہ یہ برفیلے ابھار ہیں جو 500 میٹر تک بلند ہیں۔ اس کے بعد ماہرین نے پلوٹو کی فضا کے متعلق کمپیوٹر ماڈلز بھی بنائے ہیں جس سے معلوم ہوگا کہ آخر پورے نظامِ شمسی میں صرف پلوٹو پر ہی برفیلے مینار کیوں موجود ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق پلوٹو زمین سے بہت ٹھنڈا ہے لیکن اس کا فضائی غلاف بہت پتلا ہے ۔ لیکن حیرت انگیز طور پر یہ برفیلے مینار پانی کے بجائے میتھین اور نائٹروجن سے بنے ہیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔