صرف ایک اسپرے سے بہتر اور سخت جان فصلیں تیار

ویب ڈیسک  ہفتہ 14 جنوری 2017
یہ اسپرے کسی پودے میں مخصوص جین عارضی طور پر ناکارہ بناتا ہے اور اسے وائرس کے حملوں یا خشک سالی وغیرہ کے مقابلے میں زیادہ سخت جان بنا سکتا ہے۔ (فوٹو: فائل)

یہ اسپرے کسی پودے میں مخصوص جین عارضی طور پر ناکارہ بناتا ہے اور اسے وائرس کے حملوں یا خشک سالی وغیرہ کے مقابلے میں زیادہ سخت جان بنا سکتا ہے۔ (فوٹو: فائل)

برسبین: یونیورسٹی آف کوینزلینڈ کے زرعی ماہرین نے ایک ایسا اسپرے ایجاد کرلیا ہے جو کسی قسم کی جینیاتی ترمیم یا ڈی این اے میں ردوبدل کے بغیر ہی فصلوں کو تبدیل کرکے زیادہ بہتر اور مضبوط بناسکتا ہے۔

’’نیچر پلانٹس‘‘ میں شائع ہونے والی تازہ رپورٹ کے مطابق یہ اسپرے کرنے پر کسی پودے میں مخصوص جین عارضی طور پر ناکارہ کئے جاسکتے ہیں اور اسی وقتی تبدیلی کی بدولت انہیں وائرس کے حملوں اور خشک سالی وغیرہ کے مقابلے میں زیادہ مزاحم بنایا جاسکتا ہے جبکہ اس پورے عمل کےلئے ان کے جین یعنی ڈی این اے میں کسی تبدیلی کی ضرورت نہیں پڑتی۔

’’بایوکلے‘‘ (BioClay) نامی یہ اسپرے کسی بھی پودے کو وقتی طور پر اس غلط فہمی میں مبتلا کرتا ہے کہ اس پر کسی وائرس یا بیکٹیریا نے حملہ کردیا ہے؛ جس کے ردِعمل میں وہ تیزی سے اپنے اُن تمام جین کو کام کرنے سے روک دیتا ہے جو وائرس/ بیکٹیریا کا حملہ کامیاب بنانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اسپرے ماحول دوست بھی ہے کیونکہ کچھ دیر پودے پر رہنے کے بعد یہ خشک ہوجاتا ہے جبکہ چند دن بعد بے ضرر اجزاء میں تحلیل ہوکر ختم ہوجاتا ہے اور یوں اس سے ماحول کو بھی کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوتا۔ علاوہ ا زیں کیونکہ اس کا اثر ختم ہونے کے بعد پودوں میں جین کی سرگرمی اپنے معمول پر واپس آجاتی ہے اس لئے یہ اسپرے ہمیں بہتر فصلیں تیار کرنے میں جینیاتی ترمیم کا آسان متبادل بھی فراہم کرتا ہے۔

واضح رہے کہ اس تکنیک میں ڈی این اے سے پروٹین بننے کے عمل میں درمیانی مرحلے پر آر این اے کو اس کا کام کرنے سے روک دیا جاتا ہے۔ یہ تکنیک ’’آر این اے تداخل‘‘ (RNAi) کے نام سے جانی جاتی ہے جسے عام زبان میں ’’جین خاموش کرنے والی تکنیک‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ پہلا موقعہ ہے جب زراعت میں بہتر فصلوں کےلئے ’’آر این اے آئی‘‘ سے استفادہ کرنے والا عملی طریقہ متعارف کروایا گیا ہے جو مفید ہونے کے ساتھ ساتھ کم خرچ اور تیز رفتار بھی ہے۔

البتہ کسانوں تک پہنچانے سے پہلے ضروری ہے کہ یہ اسپرے بڑے پیمانے پر کھیتوں میں آزمایا جائے اور اس کے ہر طرح سے محفوظ ہونے کی یقین دہانی حاصل کی جائے۔ ممکنہ طور پر ان آزمائشوں میں دو سے تین سال تک لگ سکتے ہیں۔

اس سب کے باوجود، بایوکلے کی ایجاد پر دنیا کے بیشتر زرعی ماہرین نے خوشی کا اظہار کیا ہے کیونکہ یہ تیزرفتار ہونے کے علاوہ ماحول دوست بھی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔