معروف مصنفہ اور افسانہ نگار بانو قدسیہ انتقال کرگئیں

ویب ڈیسک  ہفتہ 4 فروری 2017
بانو قدسیہ کو خدمات کے اعتراف میں 2003 میں ’’ستارہ امتیاز‘‘ اور 2010 میں ’’ہلال امتیاز‘‘ سے نوازا گیا، فوٹو؛ فائل

بانو قدسیہ کو خدمات کے اعتراف میں 2003 میں ’’ستارہ امتیاز‘‘ اور 2010 میں ’’ہلال امتیاز‘‘ سے نوازا گیا، فوٹو؛ فائل

 لاہور: مرحوم ادیب اشفاق احمد کی اہلیہ اورمعروف مصنفہ بانو قدسیہ طویل علالت کے بعد انتقال کرگئیں۔

معروف ادیبہ اور افسانہ نگار بانو قدسیہ 28 نومبر 1928 کو بھارت کے مشرقی پنجاب کے ضلع فیروز پور میں پیدا ہوئیں، انہوں نے ایف اے اسلامیہ کالج لاہوراور بی اے کنیئرڈ کالج سے کیا جب کہ 1949 میں گریجویشن کا امتحان پاس کیا اور وہ اس وقت پاکستان ہجرت کرچکی تھیں۔ بانو قدسیہ نے گورنمنٹ کالج لاہور میں ایم اے اردو میں داخلہ لیا اور یہیں اشفاق احمد ان کے کلاس فیلو تھے اور دونوں نے دسمبر 1956 میں شادی کرلی۔

مصنفہ بانو قدسیہ نے 27 ناول اور کہانیاں تحریر کی ہیں جس میں ’’راجہ گدھ‘‘، ’’امربیل‘‘، ’’بازگشت‘‘، ’’آدھی بات‘‘، ’’دوسرا دروازہ‘‘، ’’تمثیل‘‘،’’ حاصل گھاٹ‘‘ اور ’’توجہ کی طالب ‘‘ قابل ذکر ہیں جب کہ ان کے ناول ’’راجہ گدھ‘‘اور ’’آدھی بات‘‘ کو کلاسک کا درجہ حاصل ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے لیے بھی بہت سے ڈرامے لکھے ہیں۔

حکومت پاکستان کی جانب سےان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں 2003 میں ’’ستارہ امتیاز‘‘ اور 2010 میں ’’ہلال امتیاز‘‘ سے نوازا گیا جب کہ اس کے علاوہ انہیں کئی قومی اور بین الااقوامی ایورڈ بھی دیئے گئے ہیں لیکن اب یہ اردو ادب کا چمکتا ستارہ بجھ گیا ہے اور معروف مصنفہ بانو قدسیہ طویل علالت کے بعدآج لاہور میں 88 سال کی عمر میں انتقال کر گئی ہیں۔

دوسری جانب وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے مصنفہ  بانو قدسیہ کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ادبی  خدمات ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔