- پنجاب سے گزشتہ سال ڈھائی ہزار بچے اغوا، 891 جنسی زیادتی کا نشانہ بنے
- اسکاٹ لینڈ کے پہلے مسلم پاکستانی نژاد وزیراعظم کے مستعفی ہونے کا امکان
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں معمولی کمی
- ہم پاکستان کو سرمایہ کاری اور تجارت کے حوالے سے ترجیح دے رہے ہیں، سعودی وزیر تجارت
- لاپتا افراد کے اہل خانہ کے دکھ کا کسی کو احساس ہی نہیں، سندھ ہائیکورٹ
- کے الیکٹرک کی بجلی کی قیمت میں 19 روپے فی یونٹ اضافے کی درخواست
- بشام میں چینی انجینئرز بس حملے میں ملوث ٹی ٹی پی کے 4 دہشتگرد گرفتار
- غزہ صورت حال؛ امریکی وزیر خارجہ اہم دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے
- چیئرمین سنی اتحاد کونسل کا پی ٹی آئی کو اسمبلیوں سے استعفے کا مشورہ
- کراچی میں اگلے 3روز گرمی کی شدت میں اضافے کا امکان
- پنجاب حکومت کا کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنج
- غیر استعمال ریلوے اسٹیشنز اور یارڈز کی اراضی لیز پر دینے کا فیصلہ
- ملکی معیشت عالمی اتارچڑھاؤ کے باوجود بحالی کے راستے پر ہے، جمیل احمد
- عالمی عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان
- جسٹس بابر ستار نے خود کو آڈیو لیکس کیس سے الگ کرنے کی درخواستیں خارج کردیں
- خون دیجیے، زندگی بچائیے
- چینی وفد پاکستان آگیا، 4 ارب یوآن سرمایہ کاری کرے گا
- شرح سود کا تعین، مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
- وزیراعظم کی بل گیٹس سے ملاقات، پاکستان میں جاری سرگرمیوں پر تبادلہ خیال
- براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری مسائل کا پائیدار حل نہیں
پاک امریکا تعلقات پر نظرِ ثانی کی ضرورت ہے، امریکی کمانڈر
واشنگٹن: افغانستان میں امریکی اور اتحادی افواج کے کمانڈر جنرل جان نکلسن نے پاک امریکہ تعلقات کو انتہائی پیچیدہ قرار دیتے ہوئے ان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر نظرِ ثانی کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے مسلح افواج کو بریفنگ کے دوران جنرل جان نکلسن کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیامِ امن کےلیے امریکا کے ساتھ پاکستان کی شراکت ایک ’’تکلیف دہ اتحاد‘‘ ہے، جسے جاری رکھنے یا نہ رکھنے کے نتیجے پر پہنچنے کےلیے ایک تفصیلی جائزے اور نظرثانی کی اشد ضرورت ہے۔
جنرل جان نکلسن نے افغان فوجیوں کو تربیت دینے کےلیے مزید امریکی فوجی افغانستان بھیجنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکی وزیر خارجہ جیمس میٹس سے ملاقات میں ان تمام امور پر بات کریں گے، افغانستان کے حوالے سے پاک امریکہ تعلقات میں تبدیلی کے مشورے اس گفتگو میں ترجیحی بنیادوں پر شامل ہوں گے۔
امریکی جنرل نے افغانستان میں نسبتاً پرسکون موجودہ حالات کو ’’وقتی اور عارضی‘‘ کہتے ہوئے طالبان کے مسلسل بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر تشویش ظاہر کی اور اس کی ساری ذمہ داری روس، ایران اور پاکستان پر عائد کردی۔
عالمی سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ جان نکلسن کے مشوروں کی روشنی میں ٹرمپ انتظامیہ پاکستان سے متعلق ’’سخت فیصلے‘‘ کرسکتی ہے مگر اس کےلیے کھل کر پاکستان کی مخالفت کرنا یا اتحاد ختم کرنا بھی بے حد مشکل ثابت ہوگا کیونکہ امریکی اور نیٹو افواج کو سامان کی بڑے پیمانے پر رسد پاکستان ہی کے راستے سے ہوتی ہے اور اتحاد ختم ہونے پر افغانستان میں امریکی اور نیٹو فوجیوں کو بدترین اور ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔