اسلام آباد ہائی کورٹ میں شرجیل میمن کی حفاظتی ضمانت منظور

ویب ڈیسک  پير 20 مارچ 2017
اگر مفرور ملزم سرنڈر کرے تو ضمانت قبل ازگرفتاری میں کوئی قباحت نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ، فوٹو؛ ایکسپریس

اگر مفرور ملزم سرنڈر کرے تو ضمانت قبل ازگرفتاری میں کوئی قباحت نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ، فوٹو؛ ایکسپریس

 اسلام آباد: ہائی کورٹ نے 5 ارب روپے سے زائد کی کرپشن سے متعلق ریفرنس میں پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کردی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کی درخواست پر سماعت ہوئی کیس کی سماعت  جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی۔ عدالت نے شرجیل میمن کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 20 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے شرجیل میمن کو حفاظتی ضمانت دینے کی مخالفت کر دی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ شرجیل میمن نے عدالت کے سامنے سرنڈر کیا تو پھر بتایا جائے انہیں کیوں حفاظتی ضمانت نہ دی جائے؟۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن کی گرفتاری کے بعد رہائی

نیب کے وکیل کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت شرجیل میمن کو مفرور قرار دے چکی ہے جب کہ لاہور ہائی کورٹ بھی ان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست مسترد کر چکی ہے اب ایسی صورتحال میں یہ ضمانت غیرمعمولی ہو گی۔

جسٹس محسن اختر نے ریمارکس دیئے کہ آپ کہتے ہیں کہ یہ اشتہاری ہیں توکیا  کسی عدالت میں نہیں جاسکتے؟  جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ عدالت نے صرف یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کیا ان کو حفاظتی ضمانت دی جا سکتی ہے یا نہیں؟  عدالتیں ضمانت قبل ازگرفتاری کیوں دیتی ہیں وہ قانون بتائیں جس  کے تحت حفاظتی ضمانت دی جاتی ہے اس میں معاونت کریں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: نیب کا ادارہ صرف سندھ اورپیپلزپارٹی کے لئے بنا ہے

نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف پیش کیا کہ ضمانت قبل ازگرفتاری ملزم کوعدالت کے سامنے سرنڈر کرنے کا موقع دیتی ہے شرجیل میمن نے حفاظتی ضمانت کا غلط استعمال کیا۔ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ یہی تو ہم کہہ رہے ہیں  فیصلے موجود ہیں اگر مفرور ملزم سرنڈر کرے تو ضمانت قبل ازگرفتاری میں کوئی قباحت نہیں ہمارے سامنے شرجیل میمن نے سرنڈر کیا ہے۔

عدالت نے شرجیل میمن کی 5 اپریل تک حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے  20 لاکھ روپے کے مچلکے داخل کرانے کا حکم دیا اور حکم جاری کیا کہ اس عرصے کے دوران شرجیل میمن متعلقہ عدالت میں پیش ہوں۔

اس خبرکوبھی پرھیں: پیپلزپارٹی کرپشن کی غضب کہانیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے شورمچا رہی ہے

عدالت کے باہر میڈیاسے بات کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما نیئرحسین بخاری کا کہنا تھا کہ شرجیل میمن کی ضمانت 15 روز کے لئے ہوئی ہے اور اب کراچی میں کیس کا دفاع فاروق ایچ نائیک کریں گے۔ فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ثابت ہوگیا ہے کہ پیپلزپارٹی کے جیالے جھوٹے کیسز پر عدالت سے فرار ہونے کے بجائے سامنا کرتے ہیں۔ آج عدالت سے انصاف ملا ہے اب نیب بھی سیاسی کارکنان کو سیاسی نشانہ بنانا چھوڑ دے۔

اس موقع پر شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ میرے لئے بہت آسان تھا کہ میں بیرون ملک بیٹھا رہتا اور کیسز کا سامنا نہ کرتا لیکن میں خود کو پیش کیا۔ میری غیر موجودگی میں میرے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا اور یہ کام چوہدری نثار اینڈ کمپنی کا ہے، وہ اپنا کام کرتے رہیں ہم خود کو بے گناہ ثابت کرنے کے لئے عدالت کا سامنا کرتے رہیں گے۔

اس سے قبل  نیب حکام کا کہنا تھا کہ تعطیلات کے باعث اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والے شرجیل میمن کی حفاظتی ضمانت کے احکامات ہمیں موصول نہیں ہوئے اس لئے شرجیل میمن کو حراست میں لیا گیا، ائیر پورٹ پر شرجیل میمن کو حراست میں لینے سے قبل عدالتی وارنٹ گرفتاری دکھائے تھے اور ہیڈ کوارٹر میں شرجیل میمن سے اچھا سلوک کیا گیا۔

نیب حکام کا کہنا تھا کہ ہم نے پیپلزپارٹی کے رہنما کو دوبارہ حراست میں لینے کے لئے تمام انتظامات مکمل کرلئے اوران کی حفاظتی ضمانت منسوخ کروانے کے لیے ٹھوس شواہد بھی اکٹھے کرلئے گئے ہیں۔ شرجیل میمن کی پہلے خارج ہونے والی حفاظتی ضمانت کو جواز بناتے ہوئے ان کی حفاظتی ضمانت خارج کرنے کی استدعا کی جائے گی، امید ہے کہ شرجیل میمن کی ضمانت خارج ہوجائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔