- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
کینسر زدہ خلیات کو ازخود ختم کرنے والا طریقہ دریافت
تل ابیب: اسرائیلی سائنسدانوں نے ایک ایسا طریقہ دریافت کرلیا ہے جس کے ذریعے سرطان (کینسر) میں مبتلا خلیات کو خودکشی کرنے پر مجبور کرتے ہوئے کینسر کا مکمل علاج کیا جاسکے گا۔
ریسرچ جرنل ’’اونکوٹارگٹ‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق تل ابیب یونیورسٹی کے ماہرین نے ’’پرو ایگیو‘‘ نامی پروٹین کی مدد سے سرطان زدہ خلیات کو ہلاک کرنے کی ایک نئی تدبیر ڈھونڈ نکالی ہے جو مستقبل میں اس قسم کے سرطانوں کا علاج بھی کرسکے گی جنہیں ختم کرنے کی کوئی مؤثر تدبیر فی الحال ہمارے پاس موجود نہیں۔
پرو ایگیو (ProAgio) وہ پروٹین ہے جس کی مدد سے صحت مند خلیات اپنی عمر پوری ہوجانے کے بعد خود ہی اپنا خاتمہ کرلیتے ہیں اور ان کی جگہ نئے اور تازہ دم خلیات لے لیتے ہیں۔ پرو ایگیو پروٹین پر مشتمل طریقہ علاج کو اب تک پیٹری ڈش میں رکھے گئے مختلف خلیات اور چوہوں پر کامیابی سے آزمایا جاچکا ہے جب کہ اگلے مرحلے میں انسانوں پر اس کی محدود آزمائشیں کی جائیں گی۔
بتاتے چلیں کہ صحت مندی کےلیے ضروری ہے کہ خلیات اپنی قدرتی عمر پوری کرنے کے بعد رضاکارانہ طور پر خود بخود ختم ہوجائیں تاکہ ان کی جگہ نئے خلیات آجائیں لیکن سرطان کی صورت میں ایسا نہیں ہوتا۔ خلیات اپنا وقت پورا کرنے کے بعد بھی خودکشی نہیں کرتے اور متعلقہ بافت (ٹشو) میں موجود رہتے ہیں جب کہ نئے خلیات بننے کے نتیجے میں وہ بافت آہستہ آہستہ پھیلتے ہوئے ایک گلٹی کی شکل اختیار کرلیتی ہے اور مزید وقت گزرنے پر یہ گلٹی اور بھی بڑی ہوتی چلی جاتی ہے۔
کینسر کے علاج میں ریڈیو تھراپی اور کیمو تھراپی جیسے طریقے استعمال کیے جاتے ہیں لیکن وہ سرطان زدہ خلیات کے علاوہ صحت مند خلیوں کو بھی متاثر کرتے ہیں اوران کے ضمنی اثرات (سائیڈ ایفیکٹس) بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ مزید یہ کہ ان طریقوں کی مدد سے کینسر کی اُن اقسام کا تو کسی حد تک علاج کیا جاسکتا ہے جو جسم کی بیرونی جلد پر یا تھوڑی سی اندر ہوں لیکن اندرونی اعضاء کے سرطان میں ان سے کچھ خاص کامیابی نہیں ہوتی جیسے کہ پھیپھڑے، لبلبے اور جگر وغیرہ کے کینسر میں ہوتا ہے۔
توقع ہے کہ اس نئی تدبیر سے جہاں سرطان زدہ خلیات میں صحیح وقت پر خودکشی کرنے کی قدرتی صلاحیت دوبارہ بحال ہوگی وہیں اس سے کم و بیش ہر قسم کے سرطان کو ہمیشہ کےلیے مکمل طور پر ختم بھی کیا جاسکے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔