لوڈشیڈنگ کے ذمہ داروں کو  احتجاج کی دھمکی دینے پر شرم آنی چاہیے، وزیراعظم

ویب ڈیسک  بدھ 19 اپريل 2017
کراچی کا امن بھی ہم نے ٹھیک کیا صوبائی حکومت کچھ کرتی تو وہاں بھی کچھ نظر آتا، وزیراعظم، فوٹو؛  اے پی پی

کراچی کا امن بھی ہم نے ٹھیک کیا صوبائی حکومت کچھ کرتی تو وہاں بھی کچھ نظر آتا، وزیراعظم، فوٹو؛ اے پی پی

شیخوپورہ: وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہےکہ لوڈشیڈنگ کے ذمہ دار ہی آج اس پر احتجاج کی دھمکیاں دے رہے ہیں جس پر انہیں شرم آنی چاہیے جو انہوں نے بویا آج وہ قوم کاٹ رہی ہے۔

شیخوپورہ میں ایل این جی سے چلنے والے بھکی پاورپلانٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ 18 ماہ میں گھر نہیں بنتا لیکن ہم نے پاور پلانٹ بنادیا، ماضی میں ایک کام پر دس دس سال لگائے گئے جو روایت رہی ہے مگر ہماری یہ روایت نہیں کہ ایک سال کا منصوبہ 10 سال میں مکمل کریں، شہبازشریف کی مانیٹرنگ کی وجہ سے یہ منصوبہ ریکارڈ مدت میں پورا ہوا اگر شہبازشریف ذاتی طور پر اس منصوبے کو نہ دیکھتے تو 10 سال میں مکمل ہوتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ بکھی پاور پلانٹ منصوبے کی لاگت کو بڑھایا نہیں گیا بلکہ اسے کم کیا گیا ہے، بجلی کے مزید منصوبوں پر 2018 میں کام شروع کردیں گے، پاکستان کی تاریخ میں نئے باب کا اضافہ ہورہا ہے، 70 سال میں اسی انداز سے کام کیا جاتا تو پاکستان آج بڑی معیشت ہوتا، جون تک 8 ہزار 946 میگاواٹ بجلی مزید سسٹم میں آئے گی اور اگر بکھی منصوبے کو بھی شامل کیا جائے تو 10 ہزار میگا واٹ بجلی تک آجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ان منصوبوں میں پاکستان کا اپنا سرمایہ لگایا ہے، لوڈشیڈنگ میں اضافہ دریاؤں میں پانی کی بڑی وجہ ہے لیکن اس کے علاوہ جو وجہ سامنے آئے گی قوم کو یقین دلاتے ہیں اس کے ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لیں گے۔

وزیراعظم نوازشریف نے پیپلزپارٹی کا نام لیے بغیر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو لوڈشیڈنگ سے دوچار کرنے والوں کو احتجاج کی بات کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے، لوڈ شیڈنگ کے ذمہ دار ہی احتجاج کی دھمکی دے رہے ہیں، شرم کریں جو آپ نے بویا وہ قوم کاٹ رہی ہے، ہم نے خود اپنے آپ کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، یہ لوگ ایمانداری سے کام کرتے تو آج نوبت یہاں تک نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی کے منصوبوں کے علاوہ  موٹرویز بھی بن رہی ہیں، 1999 میں جو موٹروے پشاور سے اسلام آباد اور وہاں سے لاہور آئی تو ہمارے بعد کسی کو اسے آگے لے جانے کی توفیق نہیں ہوئی، اس دور میں موٹروے لاہور سے آگے بڑھنا شروع ہوئی ہے، کراچی حیدرآباد موٹروے بھی اسی سال پوری ہوجائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بھی ہائی ویز اور سڑکوں کا جال بچھ رہا ہے، پہلی مرتبہ اتنا پیسہ پاکستان میں سڑکوں کی تعمیر پر خرچ ہورہا ہے، سی پیک کے الگ منصوبے ہیں جن پر کام ہورہا ہے جن میں گوادر میں بجلی گھر لگ رہا ہے، گوادر میں بہت تیز ترقی ہورہی ہے جہاں نئے ایئرپورٹس ہائی ویز اور موٹرویز بن رہے ہیں، ملک میں ریلوے اپ گریڈ ہورہی ہے اور آنے والے سالوں میں ٹرین کی رفتار ڈبل ہوجائے گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نام نہیں لینا چاہتا لیکن کچھ صوبائی حکومتیں کچھ کرتیں تو وہاں بھی کچھ نظر آتا، وفاقی حکومت کراچی کےامن کو بھی ٹھیک کرے، کراچی کے اندر میٹرو بس بھی بنائے، وفاقی حکومت ہی شہر میں پینے کے پانی کی اسکیم بنائے، لیاری ایکسپریس بنائے، سندھ کے اور کئی منصوبوں کے لیے وفاق اپنی خدمات پیش کرے، ہمیں اس پر خوشی ہے لیکن یہ کام صوبائی حکومت کا ہے انہیں اپنی ذمہ داری محسوس کرنی چاہیے، پنجاب میں دیکھیں لاہور میں میٹرو بنی جسے مخالفین جنگلا بس کہتے ہیں، پنڈی اسلام آباد میں میٹرو بس بنی، ایک ایک کرکے پورے پنجاب میں میٹرو بس بنے گی، اسلام آباد میں بھی نیا ایئرپورٹ بنارہے ہیں جس کے بعد میٹرو بس کو اس سے منسلک کرنے کی کوشش کررہے ہیں، یہ منصوبہ اس سال مکمل ہوجائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ لاہور ایئرپورٹ میں بھی بڑا اضافہ کیا جارہا ہے، ہمارے بعد آنے والے لوگوں نے اس ایئرپورٹ کو مزید چھوٹا کردیا، ان لوگوں سے پوچھا جانا چاہیے کہ آپ نے ملک کی ترقی کا عمل کیوں سبوتاژ کیا، ملک کو اندھیروں میں کیوں چھوڑ گئے، موٹروے آگے کیوں نہیں لے کر گئے، بلوچستان پر کیوں توجہ نہیں دی گئی، بلوچسان کو علیحدگی پسندوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، ہمارے آنے سے پہلے صوبے کا کیا حال تھا، صوبہ جل رہا تھا لیکن آج بلوچستان ملک  کا پر امن صوبہ بن چکا ہے جہاں سیاسی استحکام بھی آرہا ہے، ثنااللہ زہری صوبے میں بہت اچھا کام کررہے ہیں، عبدالمالک نے بہترین کام کیا، پچھلے دور میں بلوچستان کس حال میں تھا وہاں کے لوگ عذاب میں مبتلا تھے، حکومتوں کو چاہیے کہ اپنی ذمہ داری پوری کریں، اپنا حق ادا کرے اور لوگوں کو سہولتیں فراہم کرے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر ہر ماہ اس طرح کے منصوبوں کا افتتاح ہوا تو لوڈشیڈنگ ختم ہوجائے گی، انہوں نے کہا کہ ہم چین کے بھی شکر گزار ہیں جس نے ایسے وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا جب ہمیں ان منصوبوں کی شدید ضرورت تھی، چینی اور پاکستانی کمپنیاں مل کر کام کررہی ہیں، ہم ملک کو صرف 2018 تک نہیں دیکھ رہے، صرف ووٹ کے لیے بجلی کا مسئلہ حل نہیں کررہے ہیں بلکہ آگے دو تین دہائیوں کو دیکھ رہے ہیں۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ یہ ملک آگے بڑھتا اور خوشحال ہوتا رہے گا، ملک میں خوشحالی آئے گی غریب کا گھر آباد ہوگا غریب کے بچے پڑھ لکھ کر اچھے شہری بنیں گے اور پاکستان باعزت ملک بن کر دنیا کی فہرست میں ابھرے گا، ہمارا یہی خواب ہے دعا ہے اللہ اس خواب کو پورا کرے اور ملک کو ان مشکلات سے نکالے۔

وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ آج ملک میں انتہا پسندی اور دہشتگردی کی کمر ٹوٹ رہی ہے، پہلے کوئی توجہ نہیں دی گئی، پہلے والوں  کا بھی کوئی فرض تھا یا صرف ہمیں ہی کرنا تھا، آج بڑھ چڑھ کر وہی باتیں کررہے ہیں جو ملک کا بیڑا غرق کرگئے ہیں، عوام ان چیزوں کو ذہن میں رکھیں، ملک میں نو وارد کیا کرنا چاہتے ہیں وہ روز جھوٹ بھولتے ہیں، دھرنے کرتے ہیں لیکن الیکشن ہار جاتے ہیں، ان لوگوں سے کہتا ہوں کہ بڑے بول بولنا اور تہمت لگانا چھوڑ دو، روز کے جھوٹ ختم کریں، الزام تراشی کی سیاست کو ختم کریں، اگر یہ ختم نہ کی تو تم بھی ختم ہوجاؤ گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔