سپریم کورٹ کے فیصلے سے جمہوریت اور انصاف کو نقصان پہنچا، آصف زرداری

ویب ڈیسک  جمعرات 20 اپريل 2017

 اسلام آباد:  سابق صدر آصف زرداری کا کہنا ہے کہ  سپریم کورٹ کے فیصلے سے جمہوریت اور انصاف کو نقصان پہنچا جب کہ عمران خان کے ڈرامے کا سب سے زیادہ فائدہ وزیراعظم کو پہنچا۔

اسلام آباد میں چیرمین پیپلز پارٹی اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ یہ نا اہل حکمران ہیں اور ان سے حکومت نہیں چل رہی ہے، ملک بحران کی جانب جا رہا ہے اور ان لوگوں کو اپنی عیاشیوں سے فرصت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ کس بات کی مٹھائی بانٹ رہے ہیں، کیا اس بات کی مٹھائیاں کھلائی جا رہی ہیں کہ دو ججز نے وزیراعظم کو نااہل قرار دیدیا ہے، وزیراعظم کو نااہل قرار دینے والے دو ججز کو سلام پیش کرتا ہوں اور وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتا ہوں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نوازشریف کو مستعفیٰ ہوجانا چاہئے، عمران خان

آصف زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا پہلے روز سے موقف تھا کہ پاناما کیس سپریم کورٹ میں نہیں جانا چاہیئے لیکن چند نا اہل سیاستدان اپنی سیاست چمکانے کے لئے اس کیس کو سپریم کورٹ میں لے گئے، سپریم کورٹ کے فیصلے سے جمہوریت اور انصاف کو نقصان پہنچا جب کہ عمران خان کے ڈرامے کا سب سے زیادہ فائدہ وزیراعظم کو پہنچا۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے عمران خان سے کہا تھا کہ اگر تمام جماعتیں ایک ساتھ حکومت کے خلاف سپریم کورٹ جائیں اور اعتزاز احسن اس کیس کو لڑیں تو آپ سمجھ سکتے ہیں کہ کیس کا فیصلہ کیا ہوتا لیکن انہوں نے اپنی من مانی کی، عوام کو دھوکا دیا گیا اور ان کے ساتھ مذاق کیا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ آپ کسی بھی لسی والے یا دودھ والے کے پاس چلے جائیں تو وہ کہے گا کہ گلی گلی میں شور ہے، نواز شریف چور ہے۔ سابق صدر نے کہا کہ پیپلز پارٹی جمہوریت کے لئے اپنی جدو جہد جاری رکھے گی اور اگر کوئی سیاستدان 50 ہزار افراد لے کر سڑکوں پر آ جائے تو حکومت اس کے ہاتھ میں نہیں دی جا سکتی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: وزیر اعظم نواز شریف نااہل نہیں ہوئے، پاناما کیس کا فیصلہ

اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ تین ججز کا فیصلہ ناقص ہے اور جے آئی ٹی بنانا نواز شریف کو راہ فرار دینے کے مترادف ہے، اکثریتی فیصلے سے نظریہ ضرورت کی بو آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو سینئر ججز کا فیصلہ تین ججز پر حاوی ہے کیونکہ 2 ججز نے نواز شریف کو نااہل قرار دیا ہے جب کہ باقی تین ججز نے اس رائے کی نفی نہیں کی ہے بلکہ ایک مختلف رائے دی ہے۔

سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ سپریم کورٹ کی روایت رہی ہے کہ 1993 سے آج تک شریف خاندان کے حوالے سے نرم رویہ رکھا گیا، 1993، 1996 میں اور اصغر خان کیس کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں، مسلم لیگ (ن) سپریم کورٹ پر حملہ کرتی ہے، چیف جسٹس اور ججز کو پچھلے دروازے سے بھاگنا پڑتا ہے لیکن آج تک ان کے خلاف کچھ نہیں ہوا۔ 1999 میں بے نظیر بھٹو کے خلاف فیصلہ آتا ہے جس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل ہوتی ہے، اور اپیل میں سیف الرحمان سینئر جج سے کہتے ہیں کہ آپ کیس کا فیصلہ کل تک کر دیں کیونکہ وزیراعظم ایسا چاہتے ہیں اور مجرموں کو زیادہ سے زیادہ سزا دی جائے، ان آڈیو ٹیپس کی بنیاد پر لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ مسترد کر دیا جاتا ہے اور ہائی کورٹ کے تین ججز کو فارغ کر دیا جاتا ہے، یہ سب چیزیں واضح کرتی ہیں کہ میاں نواز شریف پر کوئی انگلی نہیں اٹھاتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔