- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
جرمن فٹبال ٹیم پر حملے کا محرک دہشت گردی نہیں ’لالچ‘ تھا،پولیس
برلن: جرمن پولیس نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں بورسیا ڈورٹمنڈ کی فٹبال ٹیم کی بس پر ہونے والے حملے کا محرک دہشت گردی کے بجائے’لا لچ‘ تھا۔
پولیس کمانڈوز نے جمعے کو روسی نژاد 28 سالہ جرمن باشندے سرگیج ڈبلیوکو حراست میں لیا ہے، پراسیکیوٹرزکا کہنا ہے کہ اسے حملے کی وجہ سے فٹبال ٹیم کے شیئرزمیں آنے والے اتارچڑھاؤ سے مالی فائدہ اٹھانے کی امید تھی جب کہ مشتبہ شخص کی گرفتاری اسٹٹ گارٹ کے جنوب مشرق میں واقع ٹیوبیگن سے عمل میں آئی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :جرمنی میں فٹبال ٹیم کی بس کے قریب 3 دھماکے
حکام نے مشتبہ شخص پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے فٹبال ٹیم بس پر حملہ کیا تھا اور اس پر اقدام قتل کا الزام ہے جب کہ 3 مشتبہ افراد کیخلاف حکام کو کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔