مستونگ میں مولاناعبدالغفورحیدری کے قافلے پر خودکش حملہ، 30 افراد جاں بحق

ویب ڈیسک  جمعـء 12 مئ 2017

کوئٹہ: بلوچستان کے صدر مقام کوئٹہ سے50 کلو میٹر دور مستونگ میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور جے یو آئی کے مرکزی سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفورحیدری کے قافلے پر خودکش حملے میں 30 افراد شہید اورعبدالغفورحیدری سمیت 37 زخمی ہوگئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق مستونگ میں خودکش حملہ عین اس وقت ہوا جب ڈپٹی چیرمین سینیٹ اور جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ایک مدرسے میں دستار بندی کی تقریب میں شرکت کے بعد واپس جارہے تھے۔ دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی جب کہ اس کی زد میں آنے والی کئی گاڑیاں تباہ اور ان میں سوار افراد جاں بحق و زخمی ہوگئے۔

لاشوں اور زخمیوں کو سول اسپتال مستونگ منتقل کیا گیا، دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں میں عبدالغفورحیدری کے اسٹاف افسرافتخار مغل ، ڈرائیور اور جے یو آئی ضلع کوئٹہ کے نائب امیر حافظ قدرت اللہ لہڑی بھی شامل ہیں جب کہ زخمیوں میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری اور ایکسپریس نیوز کے نمائندے عبدالمنان بھی شامل ہیں۔

ڈی پی او مستونگ غضنفرعلی شاہ نے ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی شواہد اورعینی شاہدین کے مطابق یہ خودکش حملہ تھا اوراس کا نشانہ مولانا عبدالغفور حیدری تھے تاہم اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے خودکش حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکے میں 10 سے 12 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا، سول ڈیفنس بم ڈسپوزل کمانڈر سجاد احمد اور غلام محمد نے بھی تصدیق کی کہ یہ حملہ خودکش تھا۔

وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ مستونگ دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں، حملہ آور کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے گا، کمانڈرسدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامرریاض نے سی ایم ایچ کوئٹہ میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ و دیگر زخمیوں کی عیادت کی اور ان کی صحت یابی کی دعا کی ، وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کی ہدایت پر صوبائی سیکریٹری صحت عصمت اللہ کاکٹر نے بھی زخمیوں کو بہتر علاج فراہم کرنے کے اقدامات کے جائزہ لینے کے لئے اسپتالوں کا دورہ کیا۔

ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ دھماکا انتہائی شدید تھا، وہ خود تو خیریت سے ہیں لیکن دہشت گردی کے اس واقعے میں ان کے دیگر ساتھیوں کے جاں بحق ہونے پر انہیں شدید افسوس ہے۔

واقعے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لےکر شواہد اکٹھے کرلئے اور واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش کا آغاز بھی کردیا گیا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف، وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری ، وزیراعلیٰ پنجاب اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کے نتیجے میں جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔