عالمی عدالت بھی کلبھوشن کی سزا ختم نہیں کرسکتی مشیر خارجہ

عالمی عدالت نے قونصلر رسائی پر کوئی فیصلہ نہیں دیا، سرتاج عزیز


ویب ڈیسک May 20, 2017
بھارت نے دہشتگردی کے لیے ریاستی ادارے کو استعمال کیا، مشیر خارجہ فوٹو: فائل

مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کلبھوشن یادیو کو ملک کے قانون کے مطابق سزا ملی جسے عالمی عدالت انصاف بھی ختم نہیں کرسکتی۔



اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو کوئی عام ایجنٹ نہیں بلکہ وہ بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر ہے، اس نے جعلی پاسپورٹ استعمال کیا اور دہشت گردی کی کارروائیوں کا اعتراف کیا اس لیے اسے قانون اور آئین کے مطابق سزا سنائی گئی اور عالمی عدالت اس سزا کو ختم نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے دہشت گردی کے لیے ریاستی ادارے کو استعمال کیا، کلبھوشن تک قونصلر رسائی کے بارے میں عالمی عدالت نے کوئی حکم نہیں دیا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : قونصلر رسائی کا فیصلہ میرٹ پر ہوگا



وکیل کی تقرری سے متعلق سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ بھارت نے 8 مئی کو اپیل درخواست دائر کی، 9 تاریخ کو ہمیں نوٹس ملا جب کہ 15 مئی کو عدالت کی سماعت ہوگئی، ہم نے آئی سی جے سے وقت مانگنے کی کوشش کی تھی لیکن جواب ملا کہ اس کے لیے پٹیشن دائر کرنی پڑے گی اور جب تک وقت گزر چکا ہوگا، پاکستان کو کیس کی تیاری کیلئے صرف 5 دن ملے اور اتنے وقت میں ایڈہاک جج کا تقرر مشکل تھا۔ انہوں نے کہا کہ خاور قریشی کو وکیل تعینات کرنا عجلت میں ہی سہی لیکن متفقہ فیصلہ تھا کیونکہ خاور قریشی نے ہی حیدرآباد فنڈز کیس لڑا تھا اور اس میں ہم کامیاب ہوئے تھے عدالت میں سب ہی نے خاورقریشی کے دلائل کی تعریف کی لیکن اب ہم ایڈہاک جج مقرر کریں گے اور مضبوط قانونی ٹیم بنائیں گے جس میں خاور قریشی بھی شامل ہوسکتے ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : کلبھوشن کو قانون کے مطابق انجام تک پہنچائیں گے



مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت نے ابھی کیس پر کوئی بات نہیں کی ہے، پاکستان کا کیس ابھی بھی مضبوط ہے، عدالت انصاف میں ہمیں بھارتی دہشت گردی کے حوالے سے اپنے موقف کے اظہار کا بھی موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کے معاملے پر بھارتی جج نے بھی بیان دیا کہ بھارت نے عالمی عدالت جاکر غلطی کی، اس سے پاکستان کا کشمیر پر بھی عالمی عدالت جانے کا راستہ کھل گیا لیکن مسئلہ کشمیر سوچ سمجھ کر عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کا فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے جو سیاسی رنگ دیا گیا وہ انتہائی غیر سنجیدہ اور غیر ذمہ دارانہ ہے، اپوزیشن کو قومی سلامتی جیسے موضوع پر سیاسی اور مقصود مقاصد کیلئے استعمال نہیں کرنا چاہئیے۔ نہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے جو سیاسی رنگ دیا گیا وہ انتہائی غیر سنجیدہ اور غیر ذمہ دارانہ ہے، اپوزیشن کو قومی سلامتی جیسے موضوع پر سیاسی اور مقصود مقاصد کےلئے استعمال نہیں کرنا چاہئیے۔

مقبول خبریں