بالوں کو رنگنے اور انہیں سیدھا رکھنے والی مصنوعات سے بریسٹ کینسر کا خطرہ

ویب ڈیسک  پير 19 جون 2017
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کئی اقسام کی ہیئر ڈائی، مصنوعی رنگ، اسٹریٹنر اور ریلیکسر خواتین میں چھاتی کے سرطان کی وجہ بن سکتے ہیں۔ فوٹو: فائل

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کئی اقسام کی ہیئر ڈائی، مصنوعی رنگ، اسٹریٹنر اور ریلیکسر خواتین میں چھاتی کے سرطان کی وجہ بن سکتے ہیں۔ فوٹو: فائل

نیوجرسی: ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کئی اقسام کی ہیئر ڈائی اور گھنگھریالے بالوں کو سیدھا کرنے والے کیمیکلز خواتین میں بریسٹ کینسر کی وجہ بن سکتے ہیں لیکن اس کا اثر سفید فام اور سیاہ فام خواتین پر مختلف ہوسکتا ہے۔ 

نیوجرسی میں رٹگرز یونیورسٹی کے ماہرین نے جرنل کارسینو جنیسس میں ایک تحقیق شائع کی ہے جس کے مطابق ماہرین نے خواتین میں بریسٹ کینسر کے حوالے سے ایک سروے کیا اور اس میں 20 سے 75 سال کی  4285 خواتین نے حصہ لیا اور ان میں سے 2280 خواتین کو بریسٹ کینسر تھا جن میں 1508 سیاہ فام اور 772 سیاہ فام تھیں۔ رپورٹ کے مطابق 58 فیصد سفید فام اور 30 فیصد سیاہ فام خواتین نے بالوں کا رنگ استعمال کیا جب کہ 5 فیصد سفید فام اور 88 فیصد سیاہ فام خواتین نے ریلیکسر استعمال کیے جو بریسٹ کینسر کی وجہ بنے۔

ماہرین نے بغور جائزہ لینے کے بعد کہا  کہ سیاہ فام خواتین بالوں کو رنگنے کے لیے گہرے شیڈز استعمال کرتی ہیں اور جن خواتین نے اسے استعمال کیا، رنگ استعمال نہ کرنے والی خواتین کے مقابلے میں وہ بریسٹ کینسر سے 50 فیصد زیادہ متاثر ہوئیں جب کہ سفید فام خواتین میں یہ رحجان 74 فیصد تھا تاہم بعض جانوروں پر بالوں کے کئی رنگوں، اسٹریٹنر، ریلیکسر اور ڈائی استعمال کرکے معلوم ہوا کہ اس کے کیمیکلز بریسٹ کینسر کی وجہ بن سکتے ہیں۔

بریسٹ کینسر کی کئی وجوہ ہوسکتی ہیں جن میں جینیاتی کیفیات، بڑھاپا اور دیگر کیفیات شامل ہیں جب کہ خواتین ہارمون تھراپی سے انکار کرکے، الکحل سے احتراز اور ورزش کرکے بریسٹ کینسر کو خود سے دور رکھ سکتی ہیں۔

واضح رہے کہ 2012 میں پوری دنیا میں 17 لاکھ خواتین بریسٹ کینسر کی شکار ہوئی تھی اور امریکہ میں بریسٹ کینسر خواتین کا دوسرا بڑا سرطان ہے جب کہ پہلا نمبر جلد کے کینسر کا ہے تاہم ہیئر ڈائی سیاہ فام خواتین کو زیادہ متاثر کرسکتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔