پاراچنار دھماکوں میں شہید افراد کی تعداد 67 ہوگئی

ویب ڈیسک  جمعـء 23 جون 2017
 شدید زخمیوں کی پشاور منتقلی کے انتظامات کیے جارہے ہیں۔ فوٹو: اسکرین گریپ

شدید زخمیوں کی پشاور منتقلی کے انتظامات کیے جارہے ہیں۔ فوٹو: اسکرین گریپ

گزشتہ روز پارا چنار میں ہونے والے دھماکوں میں شہید افراد کی تعداد 67 ہوگئی۔ 

ایکسپریس نیوز کے مطابق  پارا چنار میں دھماکوں میں شدید زخمی ہونے والے مزید 8 افراد اسپتالوں میں دم توڑ گئے جس کے بعد جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 67 ہوگئی ہے۔

پاراچنار میں فضائیں آج بھی سوگوار اور لوگوں کی آنکھیں اشکبار ہیں، ایجنسی ہیڈ کواٹراسپتال کے ایم ایس کے مطابق دھماکوں کے بعد دوسواکسٹھ  زخمیوں کواسپتال لایا گیا،جن میں سے پندرہ شدید زخمیوں کو سی ایم ایچ پشاور ہیلی کاپٹروں کے ذریعے منتقل کردیا گیا۔ اسپتال میں اب بھی ایک سو آٹھ  زخمیوں کاعلاج کیا جارہا ہے جب کہ سوگوار گھرانوں میں تعزیت  کے لئے آنے والوں کا تانتا بندھا ہوا ہے اور بازار سوگ میں بند رہے۔

گزشتہ روز پارا چنارمیں کڑمان اڈہ کے قریب لوگ عید کی خریداری میں مصروف تھے کہ یکے بعد دیگرے دو روز دار دھماکے ہوگئے ، لوگ خریداری میں مصروف تھے کہ پہلا دھماکہ ہوا جب کہ پہلے دھماکے کے بعد جیسے ہی لوگ جمع ہوئے تو دوسرا دھماکہ بھی ہوگیا۔

زخمیوں کو طبی امداد کے لئے پارا چنار اسپتال منتقل کیا گیا جب کہ میڈیکل اسٹاف کی عید کی چھٹیاں منسوخ کرکے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور  شدید زخمیوں کو پشاور منتقل کیا گیا۔

دوسری طرف آئی جی آفس کوئٹہ میں خود کش حملے کا مقدمہ کینٹ تھانے میں ایڈیشنل ایس ایچ او عظمت اللہ کی مدعیت میں درج کرلیا گیا جب کہ لاہور سے تین رکنی فرانزک  ٹیم  نے دھماکوں کی جگہ  کا دورہ کیا اور وہاں سےشواہد اکٹھے کیے۔

گزشتہ روز کوئٹہ میں جناح چیک پوسٹ اور آئی جی آفس کے قریب شہدا چوک میں دھماکے سے 7 پولیس اہلکاروں سمیت 13 افراد جاں بحق اور 21 زخمی ہوئے تھے جب کہ دھماکے کے نتیجے میں محکمہ تعلیم کی عمارت کو نقصان پہنچا جبکہ ایک گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ڈی جی بی ڈی ایس اسلم ترین نے میڈیا کو بتایا کہ دھماکا خودکش حملہ تھا جس میں 75 کلو گرام سے زائد دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا، دہشت گردی کی اس کارروائی کو مزید ہولناک بنانے کے لیے بارودی مواد کے ساتھ نٹ بولٹ، بال بیرنگ اور کیلیں بھی استعمال کی گئیں۔

عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ دھماکا صبح ساڑھے 8 بجے کے قریب ہوا، دھماکے کی جگہ پر عام دنوں میں کافی رش ہوتا ہے لیکن گزشتہ روز  صوبائی حکومت کی جانب سے یوم القدس اور جمعتہ الوداع کے موقع پر عام تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا جس کی وجہ سے رش کافی کم تھا۔

ترجمان بلوچستان حکومت انوارالحق کاکڑ نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سیکیورٹی انتہائی سخت تھی اور جب اہلکاروں نے گاڑی کو روکا تو اس سے بارودی مواد سے بھری گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کا خدشہ موجود تھا جس کی وجہ سے سیکیورٹی ہائی الرٹ تھی لیکن فوری طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ دھماکے کا ہدف کیا تھا۔

ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے جان پر کھیل کر کوئٹہ کو بڑی تباہی سے بچایا، اہلکاروں کے گاڑی کو روکتے ہی دھماکا ہو گیا جس کے نتیجے میں دو گاڑیاں تباہ ہوئیں لیکن ابھی اس بات کا تعین کر رہے ہیں کہ دھماکا خیز مواد کس گاڑی میں موجود تھا۔ جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکاروں کی شناخت لال خان، غنی خان اور ساجد کے ناموں سے ہوئی ہے۔

دوسری جانب صدر ممنون حسین نے کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے اہلخانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد آخری سانسیں لے رہے ہیں جبکہ ریاست عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنائے گی۔

وزیراعظم نوازشریف نے کوئٹہ اور پاراچنار دھماکوں پر شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد آسان اہداف کو نشانہ بنارہے ہیں جب کہ کوئی بھی مسلمان ایسے گھناؤنے اقدامات کا تصور بھی نہیں کرسکتا تاہم دہشت گردی کے ایسے واقعات کو ریاست کی طاقت سے کچل دیا جائے گا۔ وزیراعظم نے دھماکے میں جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے درجات کی بلندی اور لواحقین کے لیے صبر کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ زخمیوں کو جلد صحتیاب کرے جب کہ وزیراعظم نے ملک بھر میں سیکیورٹی انتظامات مزید سخت کرنے کی بھی ہدایت کی۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دشمن اپنی بزدلانہ کارروائیوں سے قوم کی خوشیوں کو خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاہم دشمن ایسا کرنے میں ناکام ہوگا۔

ادھر وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے بھی کوئٹہ میں ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔  چیرمین پی ٹی آئی عمران خان اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے بھی پارا چنار دھماکوں کی شدید مذمت کی جب کہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاراچنارکے شہدا کے ورثا کےغم میں برابرکے شریک ہیں اور دہشتگردی کو نیست ونابود کرنے کے لیے قوم تیار ہوجائے۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید، آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم احمد انجم اور پاک فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل بلال اکبر سے ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں انہوں نے گزشتہ روز کوئٹہ، پارا چنار اور کراچی میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور ان واقعات سے متعلق سامنے آنے والے شواہد کی تفصیلات حاصل کیں۔

چوہدری نثار نے کہا کہ عید سے دو روز قبل دہشت گرد کاروائیوں کا مقصد سیکیورٹی کے حوالے سے بے یقینی کی کیفیت پیدا کرنا اور افراتفری پھیلا نا ہے، لیکن ایسی بزدلانہ کاروائیوں سے نہ تو قوم کا حوصلہ اور عزم متاثر ہو سکتا ہے اور نہ ہی دہشت گردوں کے خلاف ہماری کاوشیں کسی طور کم ہوں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست پاکستان کی جانب سے ایسی مذموم کاروائیوں کا جواب پر عزم طریقے اور مکمل طاقت سے دیا جائے گا۔ یہ انتہائی تشویشناک بات ہے کہ افغانستان میں ہونے والے کسی بھی واقعے کو بغیر کسی تحقیقات کے پاکستان سے جوڑ دیا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔