- وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے کیلیے عزم کا اظہار
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
بھارت پورے چین کو نشانہ بنانے والے جوہری میزائل تیار کر رہا ہے، امریکی ماہرین
واشنگٹن: امریکی جوہری ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت اپنے ایٹمی اثاثوں کی تجدید کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے اور اب وہ ایسے میزائلوں کی تیاری میں مصروف ہے جنہیں چین کے کسی بھی حصے پر داغا جا سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی دفاعی ماہرین ہینز ایم کرسٹینسن اور روبرٹ نورِس نے ڈیجیٹل جریدے ’’آفٹر مڈنائٹ‘‘ میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں دعویٰ کیا ہے کہ اب بھارت کی توجہ کا مرکز تبدیل ہو چکا ہے اور وہ پاکستان کے بجائے چین کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی جوہری حکمت عملی ترتیب دے رہا ہے۔ ان دو مصنفوں کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ بھارت ایسے میزائلوں کی تیاری میں بھی مصروف ہے جن کی مدد سے وہ ملک کے جنوبی حصے میں واقع فوجی اڈوں سے پورے چین کو نشانہ بنا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت 62 کی جنگ سے سبق حاصل کرتے ہوئے کسی محاذ آرائی سے باز رہے، چین
شائع ہونے والے مضمون کا عنوان ’’انڈین نیوکلیئر فورسز 2017 ‘‘ ہے جس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ عام اندازے کے مطابق بھارت نے اتنا پلوٹونیم تیار کر رکھا ہے جو 150 سے 200 جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے کافی ہے البتہ اب تک اس نے 120 سے 130 میزائل تیار کیے ہیں۔
امریکی ماہرین نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حکمت عملی میں ہونے والی اس تبدیلی سے آئندہ 10 برس کے دوران بھارت کی جوہری استعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے اور پاکستان کے خلاف جوہری ہتھیاروں کے کردار پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ بھارت متعدد نئے نیوکلیئر ویپن (ہتھیار) سسٹمز تیار کررہا ہے اور اس وقت بھارت کے پاس 7 ایسے سسٹمز موجود ہیں جہاں سے ایٹمی ہتھیاروں کو آپریٹ کیا جا سکتا ہے، ان میں دو طیارے، چار زمین سے مار کرنے والے بیلسٹک میزائل اور ایک سمندر سے مار کرنے والا بیلسٹک میزائل شامل ہے جبکہ مزید چار سسٹمز تکمیل کے مراحل میں ہیں۔
مزید پڑھیں: چین اور بھارت کے درمیان سرحدی تنازع شدت اختیار کر گیا
کرسٹینسن اور نورِس نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اگنی ون کا بہتر ورژن اگنی 2 میزائل 2 ہزار کلو میٹرز تک روایتی اور جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ممکنہ طور پر اس کا نشانہ مغربی، وسطی اور جنوبی چین ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اسی سلسلے کا جدید میزائل اگنی 4 بیجنگ اور شنگھائی سمیت چین کے کسی بھی حصے کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہو گا جبکہ بھارت طویل فاصلے تک مار کرنے والے اگنی 5 میزائل کی تیاری میں بھی مصروف ہے جس کی رینج 5 ہزار کلو میٹر سے زیادہ ہوگی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگنی 5 کی تیاری کے بعد بھارت اس میزائل کو ملک کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں تعینات کرنے کا اہل ہو جائے گا جو کہ چین کی سرحد سے کافی دور واقع ہیں۔
یاد رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان ان دنوں حقیقی لائن آف کنٹرول پر کشیدگی چل رہی ہے اور چین نے بھارتی فوجیوں پر دراندازی کا الزام عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ اس مسئلے پر اسی وقت بات ہو گی جب بھارتی فوج غیر مشروط طور پر اپنی سابقہ پوزیشن پر واپس چلی جائے گی۔ دفاعی ماہرین بھارت اور چین کے درمیان جنگ کا خدشہ بھی ظاہر کر چکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔