- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- ججز دھمکی آمیز خطوط، اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقبل میں متفقہ ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کا ترانہ لازمی قرار
نئی دہلی: مدراس ہائی کورٹ نے ایک مقدمے کا عجیب و غریب فیصلہ دیتے ہوئے ’’وندے ماترم‘‘ کو بھارت کا قومی ترانہ قرار دیتے ہوئے حکم صادر فرمایا ہے کہ یہ ’’قومی ترانہ‘‘ اسکولوں اور کالجوں سمیت تمام تعلیمی اداروں میں ہفتے میں ایک بار، جبکہ سرکاری و غیر سرکاری دفتروں میں ہر مہینے کے دوران ایک مرتبہ گایا جائے۔
واضح رہے کہ بھارتی آئین کی رُو سے وہاں کا قومی ترانہ ’’گن من جن‘‘ ہے لیکن انتہاء پسند ہندو تنظیم آر ایس ایس کا اصرار ہے کہ بھارت کا اصل قومی ترانہ ’’وندے ماترم‘‘ کو ہونا چاہیے کیونکہ یہ ہندو عقیدے کے عین مطابق ہے جبکہ گن من جن میں ایسی کوئی بات نہیں۔
مدراس ہائی کورٹ نے مذکورہ فیصلہ تامل ناڈو ریکروٹمنٹ بورڈ کے خلاف ویرامانی نامی شخص کے دائر کیے ہوئے مقدمے میں سنایا۔ ویرامانی کا کہنا تھا کہ اسے بی ٹی اسسٹنٹ کے امتحان میں صرف اس لیے فیل کردیا گیا کیونکہ اس نے لکھا تھا کہ بھارتی قومی ترانہ (وندے ماترم) بنگالی زبان میں ہے۔
تاریخی حقائق کے پیش نظر مدراس ہائی کورٹ کے جج نے ویرامانی کا جواب درست تسلیم کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ بھارت کا قومی ترانہ ’’وندے ماترم‘‘ پہلے پہل بنگالی زبان ہی میں لکھا گیا تھا جس کا سنسکرت ترجمہ بعد میں کیا گیا جو مقبول ہوگیا۔
اپنے فیصلے میں مدراس ہائی کورٹ نے تامل ناڈو ریکروٹمنٹ بورڈ کو حکم دیا کہ وہ ویرامانی کو کامیاب قرار دیتے ہوئے سرکاری ملازمت دے؛ جبکہ اسی کے ساتھ یہ بھی قرار دیا کہ ’’قومی ترانے‘‘ (وندے ماترم) کا انگریزی اور تامل زبانوں میں ترجمہ ایسے افراد کو فراہم کیا جائے جنہیں سنسکرت اور بنگالی میں یہ گانے میں دشواری پیش آتی ہے۔
جسٹس ایم وی مرلی دھرن نے اپنے حکم نامے میں یہ بھی لکھا کہ ’’قومی ترانہ‘‘ اسکولوں اور کالجوں سمیت تمام تعلیمی اداروں میں ہفتے میں ایک بار، جبکہ سرکاری و غیر سرکاری دفتروں میں ہر مہینے کے دوران ایک مرتبہ گایا جائے۔ تاہم اگر کسی فرد یا ادارے کو ’’قومی ترانہ‘‘ بجانے میں مشکل کا سامنا ہے تو اسے ایسا کرنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
اس فیصلے پر تامل ناڈو کے وزیرِ تعلیم پرنس گجندرا بابو نے ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اسکولوں کو چلانے کے طریقہ کار کا فیصلہ کرنا عدالت کا کام نہیں۔
یہ بات دلچسپی سے پڑھی جائے گی کہ مقامی اور عالمی میڈیا کو یہ خبر اس انداز سے فراہم کی گئی ہے جیسے ’’وندے ماترم‘‘ ہی بھارت کا اصل قومی ترانہ ہو؛ حالانکہ یہ صرف انتہاء پسند ہندوؤں کی رائے ہے جبکہ بھارت کے سیکولر آئین و قانون کے مطابق ’’گن من جن‘‘ ہی وہاں کا قومی ترانہ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔