عائشہ گلالئی کے الزامات کی تحقیقات کیلیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تحریک منظور

ویب ڈیسک  جمعـء 4 اگست 2017
(ن) لیگ خواتین پر حملے کا ٹریک ریکارڈ رکھتی ہے، شیریں مزاری فوٹو: فائل

(ن) لیگ خواتین پر حملے کا ٹریک ریکارڈ رکھتی ہے، شیریں مزاری فوٹو: فائل

 اسلام آباد: قومی اسمبلی نے عائشہ گلالئی کی جانب سے عمران خان پر لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تحریک منظور کرلی ہے جب کہ تحریک انصٓاف نے اس کی مخالفت کی ہے۔ 

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران عائشہ گلالئی بھی ایوان میں پہنچیں، پیپلز پارٹی کی شگفتہ جمانی نے عائشہ گلالئی کی جانب سے تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان پر لگائے گئے الزامات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عائشہ گلا لئی کو سنگین نتائج کی دھمکیاں مل رہی ہیں ، ان سے ان کا موبائل فون چھیننے کی سازش ہورہی ہے، اس معاملے کی تحقیقات کرائی جائے۔ اگر ایسے واقعات ہوئے تو والدین اپنی بچیوں کو گھروں میں بٹھا دیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما ماروی میمن نے عائشہ گلا لئی کے الزامات پر بات شروع کی تو ہی پی ٹی آئی کی خواتین نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر احتجاج شروع کردیا۔ ہنگامہ آرائی اس وقت مزید بڑھ گئی جب مسلم لیگ (ن) کی خواتین ارکان نے عائشہ عائشہ کے نعرے لگانے شروع کردیئے۔

اس دوران ماروی میمن نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں حلفاً کہتی ہوں عائشہ گلالئی کی بات درست ہے، ہم عائشہ گلا لئی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور سوشل میڈیا پر ان کی کردار کشی کی مذمت کرتے ہیں۔ عائشہ گلالئی کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ وہ حقیقت قوم کے سامنے لائیں، عائشہ کو (ن) لیگ استعمال نہیں کررہی، ہم پہلے ہی وزیر اعظم کی غلط نااہلی کی وجہ سے صدمے میں ہے، یہ سب تو پی ٹی آئی کا مکافات عمل ہے۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آئی جی اسلام آباد کو عائشہ گلالئی کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ہے، عائشہ گلالئی کے الزامات سنجیدہ معاملہ ہے، یہ الزام تراشی کی نذرنہیں ہونے دینا چاہیے، یہ ایوان کے تقدس کا معاملہ ہے، ایک ایم این اے نے دوسرے پر الزامات عائد کئے، جن پر الزامات لگے اور جس نے الزامات لگائے دونوں ہی نہایت قابل احترام ہیں، عمران خان پر الزامات کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جو ان کیمرہ تحقیقات کرے۔

تحریک انصاف کی رکن شیریں مزاری نے وزیر اعظم کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا کہ (ن) لیگ خواتین پرحملے کا ٹریک ریکارڈ رکھتی ہے، خواجہ آصف نے اسمبلی میں مجھے گالی دی تو (ن) لیگی خواتین کیوں نہیں بولی، خواجہ آصف نے آج تک مجھ سے معافی نہیں مانگی، خواجہ آصف میں کوئی شرم حیا نہیں اسمبلی میں گالیاں دیں، اگرتحقیقات کرنی ہیں تو خواجہ آصف کی گالیوں سے شروع کریں، من پسند احتساب نہیں چلے گا، عائشہ گلالئی کے پاس ثبوت ہیں تو پیش کریں۔

بعد ازاں اجلاس کے دوران عارفہ خالد نے معاملے کی ان کیمرا تحقیقات کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تحریک  پیش کی، جسے ایوان نے منظور کرلیا۔

دوسری جانب پی ٹی آئی سیکرٹریٹ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے کہا کہ عائشہ گلالئی معاملے کے پیچھے حکمران جماعت ہے، معلوم تھا ہمارے خلاف گندی مہم چلائی جائے گی جب کہ انہیں بتانا چاہتے ہیں ایسی گندی سیاست سے باز رہیں ورنہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔

شفقت محمود نے عائشہ گلالئی کے الزامات کے لیے بنائی جانے والی پارلیمانی کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جن کو ہماری شکلیں پسند نہیں، وہ شفاف انکوائری کیسے کر سکتے ہیں، تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن یا کوئی اور فورم بننا چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شیشے کے گھر میں رہنے والوں کو پتھر نہیں پھینکنے چاہئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔