- چھوٹی و درمیانے درجے کی صنعتوں کی بقا خطرے میں پڑ گئی، حنیف لاکھانی
- پاکستان ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی کمیٹی برائے تجارت و ترقی کا سربراہ منتخب
- سیمنٹ، تمباکو، چینی، کھاد کی پیداوار کی مانیٹرنگ کا معاہدہ
- حقوق نسواں قوانین پر عملدرآمد کا میکنزم تیار کر لیا گیا، ایکسپریس فورم
- ایک ہزار714 افراد میں کورونا وبا کی تشخیص
- لاہور میں ڈور پھرنے سے لیکچرار جاں بحق
- نوازشریف کے بعد عمران خان دوسرے وزیراعظم جو اعتماد کا ووٹ لیں گے
- 6 ضمیر فروشوں کی انکوائری کرائی جائے، جی ڈی اے، ثبوت وزیر اعظم کو ارسال
- آج غیر حاضر یا اعتماد کا ووٹ نہ دینے والا نا اہل، عمران خان کا PTI ایم این ایز کو خط
- ایم کیوایم ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی متمنی، پیپلزپارٹی تیار
- رواں ماہ کیلیے انتہائی بلند قیمت پر ایل این جی کے 11 کارگو بک
- IMF قرض بحالی،80 شعبوں کیلیے اربوں روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم
- اعتماد کا ووٹ یا محفوظ راستہ؟
- آرمی چیف کا چولستان کے صحرا میں جاری تربیتی مشقوں کا دورہ
- پی ڈی ایم کا آج قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
- وزیراعظم اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام ہوں گے یا کامیاب؟ فیصلہ آج ہوگا
- سبی میں بارودی سرنگ کا دھماکہ، 5 افراد جاں بحق
- وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے کتنے ووٹ درکار؟
- ینگ ڈاکٹرز کا او پی ڈیز سے بائیکاٹ کا تیسرا روز، مزیض رل گئے
- الیکشن کمیشن کا سینیٹ انتخابات سے قبل خواتین ارکان کو فنڈز دینے کا نوٹس
نوازشریف نے عوام میں جانے کا فیصلہ کرنے میں دیرکردی، خورشید شاہ

تمام مسائل کا حل اب پیپلز پارٹی کے پاس ہے۔ خورشید شاہ۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ 4 سال سے نوازشریف کو میری بات سمجھ نہیں آئی جب کہ اب نوازشریف نے عوام میں جانے کا فیصلہ کیا لیکن دیر کردی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ 4 سال سے نوازشریف کو میری بات سمجھ نہیں آئی، اب نوازشریف نے عوام میں جانے کا فیصلہ کیا لیکن دیر کردی، کرسیاں ملتی ہیں تو سب کچھ بھول جاتے ہیں جب کہ نواز شریف کا حق ہے کہ وہ ریلی نکالیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست دانوں کو سیکورٹی رسک لینا پڑیں گے، قبل از وقت الیکشن کرانے کی ضرورت نہیں جب کہ تمام مسائل کا حل اب پیپلز پارٹی کے پاس ہے۔
خورشید نے کہا کہ اسمبلی کی مدت 4 سال ہونی چاہیے جب کہ آرٹیکل 62، 63 میں تبدیلی کا ابھی وقت نہیں، یہ ضیاالحق کا قانون تھا ۔ ہم نے اپنی حکومت میں منتیں کی تھیں کہ آرٹیکل 62،63 ختم کردیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دوستوں نے ثبوت دینے کے بجائے ایسے بیان دیے جس نے دوریاں پیدا کیں جب کہ تحریک انصاف کے ساتھ کوئی معاملات نہیں، وہ اپوزیشن میں ہیں اور ہم بھی۔
دوسری جانب لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے عدالتی فیصلہ قبول کرنے کا کہا تھا کہ عدالت جو بھی فیصلہ دے گی وہ انہیں منظور ہو گا اور عدالتی فیصلے کی روشنی میں ہی میاں صاحب کو عہدے سے الگ ہونا پڑا جس پر وہ عدالتی فیصلے کو سازش قرار دے رہے ہیں البتہ آج عدالتی فیصلے کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ دنیا دیکھ رہی ہے۔
قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف یہ کہتے آ رہے ہیں کہ ان کے خلاف سازش ہو رہی ہے، ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ وہ بتائیں کہ ان کے خلاف کون سازش کررہا ہے، ابھی تو ان کے خلاف صرف ایک فیصلہ آیا تو کہہ رہے ہیں ملک خطرے میں ہے جب کہ ہم نے انہیں بار بار کہا کہ آپ کو خطرات ہیں تو قومی قیادت کو بتانا چاہیئے، لیکن اس کا کیا کیا جائے کہ خود میاں صاحب نے بھی ایک صدر اور ایک چیف جسٹس کو گھر بھجوایا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔