- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
نوازشریف نے عوام میں جانے کا فیصلہ کرنے میں دیرکردی، خورشید شاہ
اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ 4 سال سے نوازشریف کو میری بات سمجھ نہیں آئی جب کہ اب نوازشریف نے عوام میں جانے کا فیصلہ کیا لیکن دیر کردی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ 4 سال سے نوازشریف کو میری بات سمجھ نہیں آئی، اب نوازشریف نے عوام میں جانے کا فیصلہ کیا لیکن دیر کردی، کرسیاں ملتی ہیں تو سب کچھ بھول جاتے ہیں جب کہ نواز شریف کا حق ہے کہ وہ ریلی نکالیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست دانوں کو سیکورٹی رسک لینا پڑیں گے، قبل از وقت الیکشن کرانے کی ضرورت نہیں جب کہ تمام مسائل کا حل اب پیپلز پارٹی کے پاس ہے۔
خورشید نے کہا کہ اسمبلی کی مدت 4 سال ہونی چاہیے جب کہ آرٹیکل 62، 63 میں تبدیلی کا ابھی وقت نہیں، یہ ضیاالحق کا قانون تھا ۔ ہم نے اپنی حکومت میں منتیں کی تھیں کہ آرٹیکل 62،63 ختم کردیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دوستوں نے ثبوت دینے کے بجائے ایسے بیان دیے جس نے دوریاں پیدا کیں جب کہ تحریک انصاف کے ساتھ کوئی معاملات نہیں، وہ اپوزیشن میں ہیں اور ہم بھی۔
دوسری جانب لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے عدالتی فیصلہ قبول کرنے کا کہا تھا کہ عدالت جو بھی فیصلہ دے گی وہ انہیں منظور ہو گا اور عدالتی فیصلے کی روشنی میں ہی میاں صاحب کو عہدے سے الگ ہونا پڑا جس پر وہ عدالتی فیصلے کو سازش قرار دے رہے ہیں البتہ آج عدالتی فیصلے کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ دنیا دیکھ رہی ہے۔
قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف یہ کہتے آ رہے ہیں کہ ان کے خلاف سازش ہو رہی ہے، ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ وہ بتائیں کہ ان کے خلاف کون سازش کررہا ہے، ابھی تو ان کے خلاف صرف ایک فیصلہ آیا تو کہہ رہے ہیں ملک خطرے میں ہے جب کہ ہم نے انہیں بار بار کہا کہ آپ کو خطرات ہیں تو قومی قیادت کو بتانا چاہیئے، لیکن اس کا کیا کیا جائے کہ خود میاں صاحب نے بھی ایک صدر اور ایک چیف جسٹس کو گھر بھجوایا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔