- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
38 سال سے غیرمستحکم افغانستان کے منفی اثرات بھگت رہے ہیں، پاکستان
اسلام آباد: امریکا میں پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان کا نصف عرصہ منفی اثرات کا سامنا کرتے گزرا اورغیرمستحکم افغانستان کے منفی اثرات 38 سال سے بھگت رہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اعزاز چوہدری کا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان مخالف پالیسی پرردعمل پرکہنا تھا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے، پاکستان نے مستحکم اور پرامن افغانستان کے لیے عالمی کوششوں کا مستقل ساتھ دیا ہے، غیرمستحکم افغانستان کے منفی اثرات 38 سال سے بھگت رہے ہیں۔ پاکستان کا اپنے قیام سے آج تک کا نصف سے زائد عرصہ انہی اثرات کا سامنا کرتے گزرا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پاکستان افراتفری پھیلانے والے افراد کو پناہ دیتا ہے، امریکی صدر کا الزام
اعزازچوہدری نے کہا کہ پاکستان کا انسداد دہشت گردی میں کسی سے موازنہ نہیں، پاکستان کی سرزمین کسی بھی دہشت گرد کے لیے محفوظ پناہ گاہ نہیں ہے، افغان قیادت ہی مفاہمتی عمل کو کامیاب بناسکتی ہے اورامریکی قیادت سے مل کرنئی پالیسی جاننے کی کوشش کریں گے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: وفاقی کابینہ کا امریکی پالیسی پر تمام دوست ممالک کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
واضح رہے کہ گزشتہ روزامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان پالیسی میں پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان افراتفری پھیلانے والے افراد کو پناہ دیتا ہے جب کہ آئندہ کیلیے پاکستان سے ایک بار پھرڈومور کا مطالبہ کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔