- پاکستان ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی کمیٹی برائے تجارت و ترقی کا سربراہ منتخب
- سیمنٹ، تمباکو، چینی، کھاد کی پیداوار کی مانیٹرنگ کا معاہدہ
- حقوق نسواں قوانین پر عملدرآمد کا میکنزم تیار کر لیا گیا، ایکسپریس فورم
- ایک ہزار714 افراد میں کورونا وبا کی تشخیص
- لاہور میں ڈور پھرنے سے لیکچرار جاں بحق
- نوازشریف کے بعد عمران خان دوسرے وزیراعظم جو اعتماد کا ووٹ لیں گے
- 6 ضمیر فروشوں کی انکوائری کرائی جائے، جی ڈی اے، ثبوت وزیر اعظم کو ارسال
- آج غیر حاضر یا اعتماد کا ووٹ نہ دینے والا نا اہل، عمران خان کا PTI ایم این ایز کو خط
- ایم کیوایم ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی متمنی، پیپلزپارٹی تیار
- رواں ماہ کیلیے انتہائی بلند قیمت پر ایل این جی کے 11 کارگو بک
- IMF قرض بحالی،80 شعبوں کیلیے اربوں روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم
- اعتماد کا ووٹ یا محفوظ راستہ؟
- آرمی چیف کا چولستان کے صحرا میں جاری تربیتی مشقوں کا دورہ
- پی ڈی ایم کا آج قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
- وزیراعظم اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام ہوں گے یا کامیاب؟ فیصلہ آج ہوگا
- سبی میں بارودی سرنگ کا دھماکہ، 5 افراد جاں بحق
- وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے کتنے ووٹ درکار؟
- ینگ ڈاکٹرز کا او پی ڈیز سے بائیکاٹ کا تیسرا روز، مزیض رل گئے
- الیکشن کمیشن کا سینیٹ انتخابات سے قبل خواتین ارکان کو فنڈز دینے کا نوٹس
- ڈالر کی قدر کو ایک بار پھر تنزلی کا سامنا
قومی سلامتی کمیٹی نے امریکی الزامات مسترد کردیے
اسلام آباد: قومی سلامتی کمیٹی نے امریکی صدر ٹرمپ کے دھمکی آمیز بیانات کو مسترد کرتے ہوئے امریکی پالیسی پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس 5 گھنٹے تک جاری رہا جس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، قومی سلامتی کمیٹی کےارکان، وزیر دفاع، وزیر خارجہ، وزیرخزانہ، اور وزیر داخلہ سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کے شرکا نےامریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے امریکی پالیسی پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کا فیصلہ کیا۔
اجلاس میں دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی بے لوث کوششوں کو عالمی برادری کے سامنے اجاگر کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ قومی سلامتی کمیٹی میں کہا گیا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے پاکستان کی کوششوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا، پاکستان عالمی کوششوں کا حصہ ہے اور یہاں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں نہیں۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس کے مطابق اجلاس میں ٹرمپ انتظامیہ کی جنوبی ایشیا کے حوالے سے نئی پالیسی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پاکستان نے ہزاروں فوجی جوانوں اور سویلینز کی قربانیاں دیں جب کہ پاکستان کو قربانی کا بکرا بنا کر افغانستان کو مستحکم کرنے میں مدد نہیں ملے گی، پاکستان کا افغانستان کے امن و استحکام میں اپنا قومی مفاد ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ افغان جنگ کے نتیجے میں پاکستان کو افغان مہاجرین، منشیات و اسلحہ کے بہاؤ جیسے چیلنجز سے نمٹنا پڑ رہا ہے جب کہ افغانستان میں امن کی کوشش سے ہی استحکام کا نیا دور شروع ہو گا اور پاکستان سے لاکھوں افغان مہاجرین واپس جا سکیں گے۔
جلاس کے شرکا نے امریکا سے فوجی کارروائی کے ذریعے افغانستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں تباہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی جنگ پاکستان میں نہیں لڑی جا سکتی، افغانستان میں دہشت گرد گروپ پاکستان میں دہشت گردی کے ذمے دار ہیں، پاکستان نے اپنی سرزمین پر موجود تمام دہشتگرد گروپوں کیخلاف بلا امتیاز کارروائی کی اور کر رہا ہے، ہم اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے دیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔