شکر کے کیپسول میں بند دودھ تیار کرلیا گیا

ویب ڈیسک  جمعـء 25 اگست 2017
شکر سے بنے ان کیپسولوں میں بند دودھ تین ہفتے یعنی 21 دن تک محفوظ رہے گا۔ (فوٹو: مارٹن لوتھر یونیورسٹی)

شکر سے بنے ان کیپسولوں میں بند دودھ تین ہفتے یعنی 21 دن تک محفوظ رہے گا۔ (فوٹو: مارٹن لوتھر یونیورسٹی)

میونخ: جرمن سائنسدانوں نے دودھ کو لمبے عرصے تک محفوظ کرنے کا ایک نیا طریقہ ایجاد کرلیا ہے جس کے تحت دودھ کو ایک خاص قسم کی شکر سے بنے کیپسول میں بند کیا جاتا ہے۔

ہیل وٹنبرگ، جرمنی میں مارٹن لوتھر یونیورسٹی کے ماہرین نے سکروز اور ایریتھریٹول نامی شکریات استعمال کرتے ہوئے یہ کیپسول تیار کیے ہیں جن کے اندر دودھ محفوظ کیا جاتا ہے۔ اس ایجاد کا اصل مقصد ان ڈبوں کی ضرورت ختم کرنا ہے جو آج کل دودھ کو محفوظ رکھنے میں استعمال ہوتے ہیں اور عمومی طور پر ’’ٹیٹرا پیک‘‘ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں صرف ان ڈبوں سے 80 لاکھ ٹن کے لگ بھگ کچرا پیدا ہوتا ہے لیکن اس اچھوتی پیکیجنگ کی مدد سے اس کچرے میں نمایاں کمی لائی جاسکے گی۔

دودھ سے بھرے ان کیپسولوں کو جب کسی گرم مشروب میں ڈالا جاتا ہے تو ان پر موجود شکر کا خول تیزی سے گھل جاتا ہے اور دودھ باہر نکل کر مشروب میں حل ہوجاتا ہے۔ کم مٹھاس والے دودھ کی پیکیجنگ ایریتھریٹول پر جبکہ سکروز والی پیکیجنگ زیادہ میٹھے دودھ کےلیے استعمال کی جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ فی الحال شوگر کے مریض اس ایجاد سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔

شکر پر مشتمل یہ خول (پیکیجنگ) تیار کرنے کےلیے پہلے مرحلے پر دودھ کو ناپسندیدہ مادوں سے پاک کیا جاتا ہے اور اگر ضرورت ہو تو اس میں بعض غذائی اجزاء شامل کرنے کے بعد اسے خاص طرح کے سانچوں میں بھر کر ٹھنڈا کیا جاتا ہے، یہاں تک کہ یہ سرد ہو کر جیلی کی طرح گاڑھا ہونے لگتا ہے۔ اسی مرحلے پر سکروز یا ایریتھریٹول (پگھلی ہوئی حالت میں) اس پر ڈالی جاتی ہے جو اس کے گرد خول کی صورت میں جمع ہونے کے ساتھ ساتھ ٹھوس شکل اختیار کرلیتی ہے اور یوں دودھ سے بھرا ہوا کیپسول تیار ہوجاتا ہے۔

شکر والے خول میں بند ہوجانے کے بعد یہ دودھ عام درجہ حرارت پر 3 ہفتے (21 دن) تک استعمال کے قابل رہتا ہے۔

تحقیقی جریدے ’’کیمیکل انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی‘‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اب تک دودھ کو محفوظ کرنے کے اس نئے طریقے کے ابتدائی تجربات مکمل کرلیے گئے ہیں لیکن اسے کسی مصنوعہ کے طور پر دستیاب ہونے میں مزید کچھ سال لگ جائیں گے کیونکہ غذائی تحفظ کے حوالے اس کی یقین دہانی حاصل کرنا ضروری ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔