- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
طالبان امن عمل میں شامل ہوجائیں، امریکی کمانڈر جنرل نکلسن
کابل: افغانستان میں اعلیٰ ترین امریکی فوجی کمانڈر جنرل جان نکلسن نے طالبان کو ایک بار پھر امن عمل میں شرکت کی دعوت دے دی۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کمانڈر جنرل جان نکلسن نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی پالیسی افغان جنگ سے ان کی طویل وابستگی کے عزم کا اظہار ہے۔
جنرل نکلسن نے کہا کہ طالبان میدان جنگ میں امریکا سے نہیں جیت سکتے، لہذا انہیں چاہیے کہ ہتھیار پھینک کر امن عمل میں شامل ہوجائیں، ہم افغان جنگ نہیں ہاریں گے کیونکہ ہماری قومی سلامتی کا دار و مدار ہی اس جنگ پر ہے۔ جنرل جان نکلسن نے پاکستان کو طالبان کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کرنے پر آمادہ کرنے کےلیے پاکستان سے مذاکرات کا آغاز بھی ہوچکا ہے۔
امریکی کمانڈر نے افغانستان میں داعش اور القاعدہ کی باقیات کو کچلنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور نیٹو کے نئے فوجی مشیروں کے ذریعے افغانستان میں تربیتی مشنز اور افغان فضائیہ و اسپیشل دستوں میں توسیع کی جائے گی۔ انہوں نے ٹرمپ کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ صدر نے افغانستان میں امریکی مشنز ختم کرنے کے لیے اپنی مرضی کی کوئی ڈیڈ لائن فوج کو نہیں دی جب کہ نئی پالیسی ہمارے مستقل عزم کا ثبوت ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئی پالیسی میں مزید ہزاروں امریکی فوجی افغانستان بھیجنے کی منظوری دے دی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔