- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
فکر اور پریشانی سے نجات پانے کے تین آسان طریقے
لندن: ماہرِ نفسیات کے مطابق پریشان اور فکرمندی کی سوچ کو تین آسان طریقوں سے دور کیا جا سکتا ہے۔
پروفیسر ہانس نورڈال کے مطابق منفی سوچ کو وقت کا زیاں جان کر، حال پر توجہ دیتے ہوئے اور سوچ کو منتشر ہونے سے بچا کر آپ پریشان کن خیالات کو ذہن سے جھٹک سکتے ہیں اور یوں ایک پرسکون زندگی گزار سکتے ہیں۔
ناروے کی جامعہ برائے سائنس و ٹیکنالوجی میں رویہ جاتی ادویہ (بیہوریئل میڈیسن) کی ماہر پروفیسر ہانس کہتی ہیں کہ ہم اداسی، پریشان خیالی اور فکرمندی کو مسائل کے حل کی ایک راہ سمجھتے ہوئے بار بار ذہن میں لاتے ہیں لیکن اصل میں ہم خود پر تنقید کر کے منفی خیالات سے خود کو ہلکان کر رہے ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ اسی طرح ہے کہ کسی کے ہاتھ میں تھوڑی دیر تک گلاس ہو تو ٹھیک لیکن مسلسل دو گھنٹے تک گلاس تھامنا ہو تو یہ بہت بھاری اور تکلیف دہ ہو جاتا ہے اور اداسی اور پریشان کن خیالات بھی ایسے ہی ہوتے ہیں جو طویل وقت کے لیے مسلسل ذہن میں ڈیرہ جما کر بھاری بھر کم ہو جاتے ہیں۔
اس فکرمندی اور اداس خیالات سے جان خلاصی کے تین طریقے یہ ہیں:
اسے وقت کا زیاں سمجھئے
اداس کرنے والےاور پریشان کن خیالات کو سب سے پہلے وقت اور توانائی ضائع کرنا والا سمجھئے۔ پریشان کن خیالات سے جان چھڑانا اتنا مشکل نہیں جتنا نظر آتا ہے لیکن اس سے قبل بعض باتوں کو سمجھنا ضروری ہو گا۔
سب سے پہلے تو یہ سمجھئے کہ پریشانی اور اداس خیالی ایک طرح سے وقت اور توانائی ضائع کرنے والی وبا ہے۔ اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور نہ ہی فکر سے مسائل حل ہوتے ہیں۔ لوگوں کی اکثریت ان منفی خیالات کو مسائل کے حل کی جانب ایک کوشش سمجھتی ہے لیکن وہ غلطی پر ہیں۔ بار بار منفی اور پریشان کن باتیں سوچنے سے آپ کا پورا مزاج منفی ہو جاتا ہے۔
اب جب بھی ایسے خیالات ذہن میں آئیں تو خود سے ایک سوال کیجئے کہ آخر اس سب کا فائدہ کیا ہے؟
ابھی اور اس جگہ پر توجہ رکھیں
پریشانی اور فکر کو چھوڑ کر اسی لمحے اور اسی جگہ پر توجہ دیجئے۔
پروفیسر ہانس کے مطابق مایوس کن فکروں کو نظر انداز کرتے ہوئے ان واقعات پر غور کیجئے جو آپ کے اردگرد نمودار ہو رہے ہیں۔
جیسے ہی آپ حال میں جینے لگتے ہیں اور موجودہ واقعات کے لحاظ سے زندگی گزارتے ہیں آپ کی فکر مندی ازخود غائب ہو جاتی ہے۔ تاہم منفی خیالات بار بار حملہ کر سکتے ہیں لیکن انہیں وہیں چھوڑ دیں اور ہر لمحہ جینے کی کوشش کیجئے۔
خیالات کے انتشار سے بچیے
ان چیزوں سے بچیں جو آپ کے ذہن کو سکون میں نہیں آنے دیتیں اور اسے بھٹکاتی رہتی ہیں۔ پروفیسر ہانس کے مطابق کئی لوگ فکر سے بچنے کے لیے ٹی وی، گیمز اور منشیات کا سہارا لیتے ہیں۔ نفسیات کی زبان میں یہ بھٹکانے والی عارضی چیزیں ہیں اور ان کے سہارے دماغ کو طویل عرصے تک پرسکون نہیں رکھا جا سکتا۔ یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے کہ ہم اپنی حاجت اور خوشیوں کے لیے دوسرے لوگوں پر بھروسہ رکھیں۔
اس کے بجائے آپ مسلسل مشق کر کے منفی سوچوں کو کمزور سے کمزور کرتے جائیں اور حال میں مصروف رہ کر پریشان خیالی سے چھٹکارے کی کوشش کیجئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔