- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
داعش نے لندن میٹرو دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی، شہر میں فوج طلب
لندن: شدت پسند تنظیم داعش نے برطانوی دارالحکومت میں زیرزمین ٹرین میں بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی۔
داعش نے اپنی نیوز سروس اعماق پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ ہمارے جنگجو دستے نے لندن میٹرو کو نشانہ بنایا۔
دھماکے کے بعد برطانیہ بھر میں دہشت گردی کے خطرے کا الرٹ جاری کرتے ہوئے سیکیورٹی انتظامات کو انتہائی سخت کردیا گیا ہے۔
وزیراعظم تھریسا مے نے لندن کے اہم مقامات پر فوج تعینات کرنے کا حکم دے دیا جبکہ حکام نے مزید حملوں کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ برطانوی پولیس تاحال حملہ آور کو پکڑنے میں ناکام ہے اور مختلف مقامات پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ جمعے کے روز لندن میں زیرزمین ٹرین میں آئی ای ڈی دھماکے کے نتیجے میں 29 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ بم دیسی ساختہ تھا جسے ایک ٹوکری میں چھپایا گیا تھا۔
حکام کے مطابق بم پوری طرح نہیں پھٹ سکا اور اگر ایسا ہوتا تو بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوتیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔