- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
ڈیفنس کراچی میں 17 سالہ گھریلو ملازمہ کے قتل کی میڈیکل رپورٹ میں تصدیق
کراچی: ڈیفنس کے پوش علاقے میں 17 سالہ گھریلو ملازمہ فاطمہ کے قتل کی تصدیق ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سول اسپتال میں 17 سالہ فاطمہ کی لاش کا دوسری بار پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ 4 رکنی میڈیکل بورڈ نے لاش کا معائنہ کیا۔ پوسٹ مارٹم کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر ایم ایل او ڈاکٹر قرار عباسی نے قتل کی تصدیق کردی۔ ڈاکٹر قرار عباسی نے کہا کہ لاش کے پوسٹ مارٹم سے معلوم ہوا ہے کہ فاطمہ نے خود کشی نہیں کی بلکہ اسے قتل کیا گیا، لڑکی کے چہرے، ہونٹوں اور سینے پر تشدد کے نشانات ہیں، زیادتی کے حوالے سے نمونے معائنے کے لیے لیبارٹری گئے ہیں اس لیے اس وقت تصدیق نہیں کرسکتے۔
ذرائع کے مطابق میڈیکل بورڈ نے پولیس کے تفتیشی افسران پر برہمی کا بھی اظہار کیا اور جائے وقوعہ کا بھی معائنہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ پولیس تفتیشی افسر کے مطابق جب ہم جائے وقوع پر پہنچے تو لاش بالائی منزل سے نیچے لائی گئی اور پنکھے پر لٹکا ایک دوپٹہ دکھایا گیا، لڑکی کے موبائل فون کا ڈیٹا حاصل کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ فاطمہ ڈیفنس فیز 6 میں ڈھائی سال سے سید حسن مظہر نامی شخص کے گھر ملازمت کررہی تھی۔ مالکان نے دعویٰ کیا کہ بچی نے پنکھے سے لٹک کر خودکشی کرلی تاہم فاطمہ کے گھروالوں کو لاش کے ہونٹوں ، چہرے اور سینے پر تشدد کے نشانات دیکھ کر شک ہوا کہ اسے قتل کیا گیا ہے جس پر انہوں نے پولیس کو اطلاع کردی۔ وزیر اعلیٰ سندھ سمیت قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی جانب سے معاملے کا نوٹس لینے پر مقدمہ درج کرکے تفتیش کی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔