ترک صدر نے عراقی کردستان میں فوجی کارروائی کی دھمکی دیدی

ویب ڈیسک  منگل 26 ستمبر 2017
عراقی ریاست کردستان میں علیحدگی کی تحریک کامیاب ہونے کی صورت میں فوجی مداخلت سے گریز نہیں کریں گے، ترک صدر۔ فوٹو:فائل

عراقی ریاست کردستان میں علیحدگی کی تحریک کامیاب ہونے کی صورت میں فوجی مداخلت سے گریز نہیں کریں گے، ترک صدر۔ فوٹو:فائل

 انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردگان نے عراقی ریاست کردستان کی آزادی کی صورت میں فوجی کارروائی کرنے کا اعلان کیا ہے۔

غیر ملک خبرساں ادارے کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے عراقی ریاست کردستان میں ہونے والے ریفرنڈم پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے استصواب رائے کو  خطے کے امن کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔ ایک پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ عراقی ریاست کردستان میں علیحدگی کی تحریک کامیاب ہونے کی صورت میں فوجی مداخلت سے گریز نہیں کریں گے۔

طیب اردگان  کا کہنا تھا کہ عراقی سرحد پرترک فوجی بغیر کسی مقصد کے موجود نہیں بلکہ ہم اچانک کسی بھی وقت کارروائی کرسکتے ہیں، ترک فوجی پوری طرح تیار ہیں، ملکی سلامتی و خودمختاری کو درپیش خطرات کے پیش نظر اہم اقدامات کیے جائیں گے جس میں عراق سے ملحقہ سرحد کو بند کرکے کسی بھی نقل و حمل کو روکنا سرفہرست ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں:عراقی کردستان میں آزادی کیلئے ریفرنڈم، خطے میں نئے تنازع کا خطرہ

گزشتہ روز عراقی خودمختار ریاست کردستان میں آزاد کرد ریاست سے متعلق ریفرنڈم کا انعقاد کیا گیا جس میں 76فیصد کردوں نے علیحدہ ریاست کے حق میں رائے دی۔

واضح رہے کہ عراقی ریاست کردستان میں ترکی سے ملحقہ سرحد پر 15سے20فیصد کرد آباد ہیں جو اپنی آزاد ریاست کے لیے مسلح جدوجہد کافی عرصے سے جاری رکھے ہوئے ہیں اور ترکی کا ماننا ہے کہ خطے سمیت انقرہ میں ہونے والی دہشت گرد کارروائیوں میں کرد مسلح جنگجووں کا ہاتھ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔