پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس، قومی اسمبلی کی نشستیں برقرار رکھنے کا فیصلہ

ویب ڈیسک  منگل 31 اکتوبر 2017
اجلاس میں طے ہوا ہے کہ قومی اسمبلی کی نشستیں 272 ہی رہیں گی، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق۔  فوٹو : فائل

اجلاس میں طے ہوا ہے کہ قومی اسمبلی کی نشستیں 272 ہی رہیں گی، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی کی زیرصدارت پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں قومی اسمبلی کی نشستیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کی زیرصدارت پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں 2017 کی مردم شماری کے نتائج کی روشنی میں نئی حلقہ بندیوں پر غور کیا گیا، اجلاس میں خورشید شاہ، نوید قمر، غوث بخش مہر، غلام احمد بلور، محمود اچکزئی، فاروق ستار چیئرمین نادرا، سیکرٹری الیکشن کمیشن اور محکمہ شماریات کے حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر زاہد حامد نے پارلیمانی رہنماؤں کو حلقہ بندیوں کے معاملے پر حکومتی موقف پر بریفنگ دی اور پارلیمانی رہنماؤں سے تجاویز بھی مانگیں۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا تھا کہ اجلاس میں بڑی سیر حاصل بحث ہوئی اور نئی حلقہ بندیوں پر اتفاق رائے ہوا، سب پارٹیوں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ جمعرات اور جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں حلقہ بندیوں سے متعلق بل منظور کرایا جائے گا جس کے بعد بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔ نئی حلقہ بندیوں سے نشستیں نہیں بڑھیں گی تاہم بلوچستان، کے پی کے اور اسلام آباد کی ایک سیٹ بڑھے گی۔

نئی مردم شماری کے بعد قومی اسمبلی کی نشستوں میں صوبوں کی نمائندگی کے تناسب کے تعین کے لیے آئینی بل تیار کرلیا گیا ہے جب کہ پارلیمانی رہنماؤں نے بل کی اصولی منظوری بھی دے دی ہے۔ بل کے متن کے مطابق قومی اسمبلی میں پنجاب کی 9 نشستیں کم ہوجائیں گی جن میں7 جنرل اور 2 مخصوص نشستیں شامل ہیں۔ خیبر پختونخواہ کی قومی اسمبلی میں 5 نشستوں کا اضافہ ہوگا جن میں 4 جنرل اور ایک مخصوص نشست شامل ہے۔

بلوچستان میں مجموعی طور پر قومی اسمبلی کی 3 نشستوں کا اضافہ ہوگا جن میں2 جنرل اور ایک مخصوص نشست شامل ہے، اسلام آباد کی ایک نشست کا اضافہ کیا جائے گا جب کہ سندھ کی قومی اسمبلی میں موجودہ نشستیں برقرار رہیں گی۔

دوسری جانب سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ میڈیا سے کوئی چیز خفیہ نہیں رکھی، الیکشن ایکٹ سے الیکشن کمیشن کی خودمختاری میں خاطر خواہ اضافہ ہوا جب کہ الیکشن کمیشن کو رولز بنانے کا اختیار پہلی دفعہ دیا گیا تاہم اب رولز کے لئے صدر یا وزیر اعظم کی منظوری درکار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نئے ایکٹ سے زیادہ قابل احتساب بنا دیا جو خوش آئند ہے جب کہ الیکشن کمیشن کو زیادہ خودمختاری دینے پر پارلیمنٹ کے شکرگذار ہیں

سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن عدلیہ کی نگرانی کو خندہ پیشانی سے قبول کرتا ہے، الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کے معاملے پر پریشان ہے، مردم شماری کے بعد 2018 کے انتخابات نئی حلقہ بندیوں کے بغیر ممکن نہیں جب کہ عام انتخابات کتنی نشستوں پر ہونے ہیں کلیئر نہیں لہذا میں یہ نہیں کہنا چاہتا کہ الیکشن تاخیر کا شکار ہوں گے۔

واضح رہے کہ اس وقت قومی اسمبلی 342 نشستوں پر مشتمل ہے جس میں سے 272 نشستوں پر اراکین براہ راست انتخاب کے ذریعے منتخب ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں مذہبی اقلیتوں کے لیے 10 اور خواتین کے لیے 60 نشستیں بھی مخصوص ہیں، جنہیں 5 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنے والی جماعتوں کے درمیان نمائندگی کے تناسب سے تقسیم کیا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔