- پنجاب اسمبلی سے چھلانگ لگاکر ملازم کی خودکشی کی کوشش
- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
- کراچی میں تیز بارش کا امکان ختم، سسٹم پنجاب اور کےپی کیطرف منتقل
- ’’کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی! ڈریسنگ روم میں سونے سے روکا‘‘
- وزیرداخلہ کا غیرموثر، زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمزبند کرنے کا حکم
- راولپنڈی اسلام آباد میں روٹی کی سرکاری قیمت پر نان بائیوں کی مکمل ہڑتال
- اخلاقی زوال
- کراچی میں گھر کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے خاتون کی لاش ملی
- سندھ میں گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت
- لنکن ویمنز ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی
- ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
- بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال
- کمر درد کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
- پھل، قدرت کا فرحت بخش تحفہ
- بابراعظم کی دوبارہ کپتانی؛ حفیظ کو ٹیم میں گروپنگ کا خدشہ ستانے لگا
- پاک نیوزی لینڈ سیریز؛ ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
- اپنے دفاع کیلیے جو ضروری ہوا کریں گے ، اسرائیل
- ہر 5 میں سے 1 فرد جگر کی چربی سے متعلقہ بیماری میں مبتلا ہے، تحقیق
- واٹس ایپ نے چیٹ فلٹر نامی نیا فیچر متعارف کرادیا
- خاتون کا 40 دن تک صرف اورنج جوس پر گزارا کرنے کا تجربہ
جسم کے وہ حصے جنہیں ہاتھ لگانے سے گریز کریں
واشنگٹن: تحقیق کے مطابق ہاتھ جراثیم کی منتقلی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں اور یہ جراثیم ہمارے ہاتھوں کے ذریعے ہی جسم میں منتقل ہوتے ہیں جو کسی بھی بیماری کا سبب بنتے ہیں۔
اریزونا یونیورسٹی کے پروفیسر کیلے رینالڈ کا کہنا ہے کہ ہاتھ دھونے کے بعد بھی ہمارے آلودہ ماحول کی وجہ سے بہت جلد جراثیم ہاتھوں پر لگ جاتے ہیں جو کہ کئی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں اس لیے جتنا ممکن ہوسکے اپنے جسم کو چھونے سے گریز کریں اور خصوصاً جسم کے ان اعضا کو ہرگز ہاتھ نہ لگائیں۔
کان کی نالی
کان ہمارے جسم کا ایک حساس حصہ ہے اور آلہ سماعت ہے، عموماً لوگ کانوں میں خارش اور میل نکالنے کے لیے اپنی انگلی، ماچس کی تیلی، کاغذ یا ان جیسی دوسری چیزوں کا استعمال کرتے ہیں جو نقصان دہ ثابت ہوتا ہے اور خاص کر کان میں انگلی ڈالنے سے اس کی نالی متاثر ہوسکتی ہے جب کہ یہ عمل درد، سوزش، پیپ اور دیگر تکالیف کا سبب بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آپ کے پاؤں آپ کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو کان میں خارش ہوتو ہرگز انگلی کا استعمال نہ کریں کیونکہ یہ متعدد انفیکشنز کا سبب بن سکتا ہے اور کان میں درد یا خارچ کی صورت میں کسی اچھے معالج سے رجوع کریں ۔
چہرہ
غیر ضروری طور پر انگلیاں چہرے پر نہ لگائیں بلکہ صرف منہ دھونے اور جلد کی دیکھ بال کے لیے ہاتھوں کا استعمال کریں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کے ہاتھ ایسی جگہ لگے ہوں جہاں جراثیم کی بہتات ہو تو اپنے ہاتھوں کو ماتھے پر ہرگز نہ لگائیں کیونکہ ایسا کرنے سے بیمار پڑنے اور سردرد ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
آنکھیں
آنکھوں پر جمی دھول مٹی کو صاف کرنے کے لیے انگلیوں کا استعمال خطرناک ہوسکتا ہے، اکثر نوجوان موٹرسائیکل چلانے کے دوارن ہیلمٹ کا استعمال نہیں کرتے جس سے آنکھوں میں دھول اور مٹی لگ جاتی ہے اور وہ منہ دھونے کے بجائے موٹرسائیکل چلاتے ہوئے ہی جراثیم سے بھری انگلیوں سے آنکھوں کو صاف کرنے لگتے ہیں جس سے آشوبِ چشم (آنکھ کی جھلی کی سوزش) کے خطرات بڑھ جاتے ہیں اور آنکھوں میں جلن کی شکایت بھی ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛ کھانے کی وہ اشیاء جنہیں بغیر دھوئے ہرگز نہ کھائیں
ماہرین کا کہنا ہے کہ آنکھوں میں انگلی ڈالنے سے شدید آشوبِ چشم (آنکھ کی جھلی کی سوزش) کی شکایت ہوتی ہے لہذا آنکھوں میں انگلی ڈالیں نہ ہاتھوں سے رگڑیں۔
منہ پر ہاتھ رکھنا
یورپ میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو افراد کام کے دوران اکتا جاتے ہیں وہ ایک گھنٹے کے دوران کم ازکم 23 بار اپنے منہ پر ہاتھ رکھتے ہیں یا پھر انگلیوں سے چہرے کو چھوتے ہیں جب کہ کام میں مصروف افراد بھی کم ازکم 6 بارمنہ اور چہرے پر اپنے ہاتھوں کو پھیرتے ہیں لیکن ان کی اس حرکت سے وہ صحت کے سنگین مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں کیوں کہ انگلیوں پر لگے نہ نظر آنے والے جراثیم منہ میں چلے جاتے ہیں جو کئی امراض کا خطرہ بن سکتے ہیں۔
ناک میں انگلی ڈالنا
ناک میں انگلی ڈالنا نہ صرف معیوب حرکت سمجھی جاتی ہے بلکہ یہ شرمندگی کا باعث بھی بنتی ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق جو ناک میں انگلی ڈالنے کے عادی افراد دیگر کے مقابلے میں Staphylococcus (جراثیم کی ایک قسم) کا 51 فیصد زیادہ شکار ہوتے ہیں۔
ناخن کی اندرونی جلد
گندے ترین جراثیم کی اقسام ناخوں کے اندرونی کھال میں پائے جاتے ہیں اسی لیے ماہرین ناخنوں کو فوراً کاٹنے کا کہتے ہیں تاکہ ان میں جراثیم کی نشوونما نہ ہوسکے اور ممکن ہو تو ناخوں کی صفائی کے لیے نیل برش کا استعمال کیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔