اسلام آباد میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 350 سے زائد افراد زخمی

ویب ڈیسک  ہفتہ 30 اگست 2014
پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کرنے والے درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا، فوٹو:اے ایف پی

پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کرنے والے درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا، فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے مارچ کے وزیراعظم ہاؤس کی جانب روانہ ہوتے ہوئے مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا جس کے نتیجے میں خواتین اور پولیس اہلکاروں سمیت 350 سے زائد افراد زخمی ہوگئے جن میں سے 3 کی حالت تشویشناک ہے جبکہ ایک شخص گڑھے میں گر کر جاں بحق ہوگیا، پولیس نے درجنوں مظاہرین کو بھی گرفتار کرلیا۔

پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے قائدین عمران خان اور طاہرالقادری کی جانب سے کارکنان کو وزیراعظم ہاؤس کی طرف جانے کا حکم دیا گیا جہاں دونوں جماعتوں نے اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کے مطابق دھرنا دینا تھا جبکہ اس موقع پر عمران خان اور ڈاکٹرطاہرالقادری کی جانب سے اپنے کارکنان کو مکمل طور پر پر امن رہنے اور کسی بھی قسم کا تشدد یا انتشار کا راستہ اختیار نہ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

انتظامیہ کی جانب سے وزیراعظم ہاؤس سمیت دیگر حساس عمارتوں کی جانب جانے والے راستوں پر کنٹینر لگا کر سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی جنہوں نے مظاہرین کے مارچ کے دوران پوزیشنیں لے لیں اس دوران مظاہرین کی بڑی تعداد نے ایوان صدر میں گھسنے کی کوشش کی جس پر ریڈ زون میں تعینات پولیس، رینجرز اور ایف سی نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی اور ان پر شیلنگ کی گئی جس کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں اور خواتین سمیت 350سے زائد افراد زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پر ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ پولیس نے کنٹینر ہٹانے والی کرین کو بھی قبضے میں لے کر اس کے ڈرائیور کو گرفتار کرلیا ہے، مظاہرین کی جانب سے پولیس پر شدید پتھراؤ کیا گیا۔

مظاہرین کی بڑی تعداد نے ریڈ زون میں شدید ہنگامہ آرائی کی اور ریڈ زون میں موجود درختوں اور ایک پولیس موبائل کو بھی آگ لگا دی گئی، مظاہرین نے ایک ٹرک کے ذریعے پارلیمنٹ ہاؤس میں داخلے کے لیے اس کا جنگلہ توڑ دیا اور پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں داخل ہوگئے، مظاہرین نے کیبنٹ ڈویژن اور پاکستان ٹیلی ویژن ہیڈ کوارٹر کا بھی داخلی دروازہ توڑ دیا جس پر پولیس نے مظاہرین پر شیلنگ کی اور اس دوران  کریک ڈاؤن کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کرنے والے درجنوں افراد کو بھی گرفتار کرلیا۔

دوسری جانب حکومتی ترجمان نے بیان جاری  کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری تنصیبات کی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور حتمی حد عبور کرنے پر ریاست کی عملدراری قائم کی جائے گی جبکہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد مجاہد شیر دل نے بھی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مظاہرین کو ریڈ لائن میں داخل ہونے سے ہر صورت روکا جائے جس کے لیے شیلنگ سمیت ہر اقدام کیا جائے۔

وزیرداخلہ چوہدری نثار نے بھی اس دوران موقع پر پہنچ کر ریڈ زون کی سکیورٹی کا جائزہ لیا، میڈیا سے مختصر بات کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ایک گروہ نے اپنی جانب سے کرائی گئی یقین دہانی کے باوجودقانون کی خلاف ورزی کی اور اہم ترین عمارتوں پر قبضہ کرنا چاہا لیکن سکیورٹی فورسز اور ہم نے آئین وقانون کی پاسداری کا حلف اٹھا رکھا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔