- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
اسلام آباد میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 350 سے زائد افراد زخمی
اسلام آباد: تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے مارچ کے وزیراعظم ہاؤس کی جانب روانہ ہوتے ہوئے مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا جس کے نتیجے میں خواتین اور پولیس اہلکاروں سمیت 350 سے زائد افراد زخمی ہوگئے جن میں سے 3 کی حالت تشویشناک ہے جبکہ ایک شخص گڑھے میں گر کر جاں بحق ہوگیا، پولیس نے درجنوں مظاہرین کو بھی گرفتار کرلیا۔
پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے قائدین عمران خان اور طاہرالقادری کی جانب سے کارکنان کو وزیراعظم ہاؤس کی طرف جانے کا حکم دیا گیا جہاں دونوں جماعتوں نے اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کے مطابق دھرنا دینا تھا جبکہ اس موقع پر عمران خان اور ڈاکٹرطاہرالقادری کی جانب سے اپنے کارکنان کو مکمل طور پر پر امن رہنے اور کسی بھی قسم کا تشدد یا انتشار کا راستہ اختیار نہ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
انتظامیہ کی جانب سے وزیراعظم ہاؤس سمیت دیگر حساس عمارتوں کی جانب جانے والے راستوں پر کنٹینر لگا کر سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی جنہوں نے مظاہرین کے مارچ کے دوران پوزیشنیں لے لیں اس دوران مظاہرین کی بڑی تعداد نے ایوان صدر میں گھسنے کی کوشش کی جس پر ریڈ زون میں تعینات پولیس، رینجرز اور ایف سی نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی اور ان پر شیلنگ کی گئی جس کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں اور خواتین سمیت 350سے زائد افراد زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پر ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ پولیس نے کنٹینر ہٹانے والی کرین کو بھی قبضے میں لے کر اس کے ڈرائیور کو گرفتار کرلیا ہے، مظاہرین کی جانب سے پولیس پر شدید پتھراؤ کیا گیا۔
مظاہرین کی بڑی تعداد نے ریڈ زون میں شدید ہنگامہ آرائی کی اور ریڈ زون میں موجود درختوں اور ایک پولیس موبائل کو بھی آگ لگا دی گئی، مظاہرین نے ایک ٹرک کے ذریعے پارلیمنٹ ہاؤس میں داخلے کے لیے اس کا جنگلہ توڑ دیا اور پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں داخل ہوگئے، مظاہرین نے کیبنٹ ڈویژن اور پاکستان ٹیلی ویژن ہیڈ کوارٹر کا بھی داخلی دروازہ توڑ دیا جس پر پولیس نے مظاہرین پر شیلنگ کی اور اس دوران کریک ڈاؤن کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کرنے والے درجنوں افراد کو بھی گرفتار کرلیا۔
دوسری جانب حکومتی ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری تنصیبات کی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور حتمی حد عبور کرنے پر ریاست کی عملدراری قائم کی جائے گی جبکہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد مجاہد شیر دل نے بھی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مظاہرین کو ریڈ لائن میں داخل ہونے سے ہر صورت روکا جائے جس کے لیے شیلنگ سمیت ہر اقدام کیا جائے۔
وزیرداخلہ چوہدری نثار نے بھی اس دوران موقع پر پہنچ کر ریڈ زون کی سکیورٹی کا جائزہ لیا، میڈیا سے مختصر بات کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ایک گروہ نے اپنی جانب سے کرائی گئی یقین دہانی کے باوجودقانون کی خلاف ورزی کی اور اہم ترین عمارتوں پر قبضہ کرنا چاہا لیکن سکیورٹی فورسز اور ہم نے آئین وقانون کی پاسداری کا حلف اٹھا رکھا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔