اسلام آباد میں احتجاج اور دھرنا سیاسی اجتماع نہیں پاکستان کے خلاف بغاوت ہے، چوہدری نثار

ویب ڈیسک  منگل 2 ستمبر 2014
پی ٹی وی پر دھاوا بولنے والوں کی نادرا سے تصدیق کر کے نشاندہی کرائیں گے، وزیر داخلہ فوٹو: فائل

پی ٹی وی پر دھاوا بولنے والوں کی نادرا سے تصدیق کر کے نشاندہی کرائیں گے، وزیر داخلہ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کہتے ہیں کہ اسلام آباد میں جاری احتجاج اور دھرنا سیاسی اجتماع نہیں بلکہ پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت ہے۔ یہ انقلابی نہیں گھس بیٹھئے اور دہشتگرد ہیں۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران چوہدری نثار علی خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تاریخ کے نازک اور اہم موڑ پر ہے، وہ نازک موڑ اس لئے کہہ رہے ہیں کیونکہ ریاستی اثاثوں پر لشکر کشی ہوئی، چند ہزار لوگوں کا گروہ جمہوریت کا سہارا لے کر ایوان کے دروازے تک آپہنچے، یہ لوگ آزادی اظہار کا  سہارا لے کر ایوان کے دروازے تک آپہنچے، دھرنے والے ہر غیر آئینی قدم اٹھارہے ہیں لیکن لشکر کے خلاف پارلیمنٹ اور قوم متحد ہے۔ پوری قوم اس ایوان کی طرف دیکھ رہی ہے۔ دھرنے والے ہر غیر آئینی قدم اٹھارہے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ بہت سے حلقے ہماری حکومت سے مطمئن نہ ہوں لیکن پورا ایوان ایک طرف اور لشکرکشی والے ایک طرف کھڑے ہیں۔ حکومت نے رہنمائی کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا۔ یہ احتجاج اور دھرنا سیاسی اجتماع نہیں بلکہ پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت ہے۔ یہ انقلابی نہیں، گھس بیٹھئے اور دہشت گرد ہیں۔ اسلام کا نعرہ لگانے والوں نے خاتون سے جو زیادتی کی وہ بیان سے باہر ہے، یہاں موجود ڈیڑھ سے دو ہزار لوگ باقاعدہ تربیت یافتہ ہیں اور ایک عسکری گروپ سے تعلق رکھتے ہیں، انہوں نے مسجد سے چٹائیاں اور کچن سے کھانا تک چوری کرلیا، ہماری پولیس کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ پارلیمنٹ کی واضح رہنمائی سے ہماری پولیس کو قوت ملے گی۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہم نے اس ملک کے آئین کے دفاع کی قسم کھائی ہے، طاہر القادری نے کینیڈا سے وفاداری کی قسم کھائی ہے لیکن انہیں نہیں پتہ کہ عمران خان نے کون سی قسم کھائی ہے۔ جاوید ہاشمی نے گزشتہ روز کہا کہ باہر بیٹھے لوگوں نے فوج کا نام لیا ہے، دھرنے والوں نے یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ فوج ان کے ساتھ ہے، چند لوگوں گرتی ساکھ بچانے کے لئے پاک فوج کا نام استعمال کرنے کے لئے اجازت اور اختیار کس نے دی۔ عمران کو بلا کر پوچھا جائے کہ فوج کا نام کیوں استعمال ہورہاہے۔ اگر ایوان اسے بغاوت سمجھتا ہے تو رہنمائی کرے کہ کیا کیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔