نائن الیون: دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ ختم نہ ہو سکی

ایڈیٹوریل  جمعـء 12 ستمبر 2014
امریکا اپنے تمام تر دعوؤں اور حملوں کے باوجود اب تک دہشت گردی کا خاتمہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ فوٹو : فائل

امریکا اپنے تمام تر دعوؤں اور حملوں کے باوجود اب تک دہشت گردی کا خاتمہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ فوٹو : فائل

امریکا میں دہشت گردی کے سب سے بڑے واقعہ ’’نائن الیون‘‘ کو تیرہ سال مکمل ہو گئے لیکن امریکا اپنے تمام تر دعوؤں اور حملوں کے باوجود اب تک دہشت گردی کا خاتمہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ 9 ستمبر 2001 میں نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی دونوں بلند و بالا عمارتوں پر حملہ کر کے انھیں تباہ کر دیا گیا جس کے بعد امریکا نے دہشت گردی کے اس واقعے کو جواز بنا کر افغانستان پر حملہ کر دیا۔ اس کا موقف تھا کہ افغانستان القاعدہ کا گڑھ بن چکا اور وہ وہاں سے دہشت گردی کی کارروائیاں کر رہی ہیں لہٰذا دہشت گردی کے خاتمے کے لیے افغانستان پر حملہ ناگزیر ہے۔

امریکا نے یہ دعویٰ کیا کہ القاعدہ عراق اور دیگر عرب ممالک میں بھرپور طور پر متحرک ہے لہٰذا القاعدہ کے خاتمے کے لیے ان ممالک میں بھی کارروائیاں کرنا پڑیں گی۔ اس  نے القاعدہ اور دہشت گردی کے خاتمے کا نعرہ بلند کرتے ہوئے عراق پر بھی چڑھائی کر دی۔ آج عراق کی جو صورت حال ہے وہ سب کے سامنے ہے‘ وہ خانہ جنگی کا شکار ہو چکا ہے۔ اس وقت وہاں داعش کے نام سے مسلح تنظیم وجود میں آ چکی ہے جو سرکاری فوجوں اور اپنے مخالف گروپوں کے خلاف نبرد آزما ہے۔ داعش کا خطرہ نہ صرف عراق بلکہ پورے عرب خطے میں محسوس کیا جا رہا ہے۔ اب امریکا داعش کے خاتمے کو جواز بنا کر ایک بار پھر عراق کی سرزمین پر حملہ کرنے کا عندیہ دے رہا ہے۔یہ واضح عندیہ ہے کہ عراق میں آگ اور بارود کا کھیل ایک بار پھر کھیلا جائے گا اور اس خطے کو تباہی کی نذر کر دیا جائے گا۔ امریکا نے شام اور لیبیا کو بھی خانہ جنگی کا شکار کر دیا وہ یمن اور مالی پر بھی ڈرون حملے کر چکا ہے۔ امریکا نے دہشت گردی کے خاتمے کو جواز بنا کر متعدد اسلامی ممالک کو تباہ کر دیا مگر دہشت گردی کا عفریت بدستور قائم ہے۔

اطلاعات کے مطابق افغانستان کے صوبہ کنڑ میں امریکی فوج نے طالبان کے حملے کے جواب میں فضائی حملہ کر کے دو خواتین اور دو بچوں سمیت 11 شہریوں کو ہلاک کر دیا۔ ’’صوبہ بدخیس‘‘ کے ضلع کراکھ میں طالبان نے افغان انٹیلی جنس کے قافلے پر حملہ کر کے دو افسروں کو ہلاک کر دیا۔امریکا تمام تر وسائل بروئے کار لانے کے باوجود افغانستان میں القاعدہ اور طالبان کا خاتمہ نہیں کر سکا، طالبان آج بھی امریکی اور نیٹو فورسز کے خلاف کارروائیاں کر کے اپنے وجود کا احساس دلا رہے ہیں۔ افغانستان میں جاری امریکی جنگ کے منفی اثرات پاکستان پر بھی مرتب ہوئے اور اسے بھی بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ افغان جنگ کے نتیجے میں پاکستان میں دہشت گردی نے فروغ پایا اور آج شمالی وزیرستان میں ہونے والا آپریشن بھی اسی دہشت گردی کا ردعمل ہے۔ دہشت گردی کے خلاف شروع کی گئی یہ جنگ مزید کتنے سال جاری رہتی ہے اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن یہ واضح ہے اس جنگ نے پاکستان سمیت متعدد مسلم ممالک کو جو شدید نقصان پہنچایا ہے،اس کا سلسلہ فی الحال رکتا دکھائی نہیں پڑ رہا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔