مسلسل پانچویں ون ڈے سیریز میں ہار کے بعد وقار یونس کے احتساب کا مطالبہ زور پکڑ گیا

اسپورٹس ڈیسک  منگل 21 اپريل 2015
 ہم دفاعی کرکٹ کھیلتے رہے ہیں اسی لئےاس انداز کو تبدیل کرنے کے لیے وقت درکار ہوگا، وقار یونس  فوٹو: فائل

ہم دفاعی کرکٹ کھیلتے رہے ہیں اسی لئےاس انداز کو تبدیل کرنے کے لیے وقت درکار ہوگا، وقار یونس فوٹو: فائل

میر پور: مسلسل پانچویں ون ڈے سیریز میں شکست کے بعد پاکستانی کوچ وقار یونس کے احتساب کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔

مگر وہ بہتری کیلیے عملی اقدامات کرنے کے بجائے وضاحتیں دینے میں ہی مصروف ہیں، گذشتہ دنوں ایک انٹرویو میں سابق فاسٹ بولر نے کہاکہ ہم دفاعی کرکٹ کھیلتے رہے ہیں،اس انداز کو تبدیل کرنے کیلیے وقت درکار ہوگا،نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ آگے بڑھنا ہے تو پیچھے مڑ کر نہیں دیکھ سکتے،ناقدین کی بات تسلیم کرتا ہوں کہ پاکستانی کرکٹ مسائل کا شکار ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہیڈ کوچ وقاریونس ایک سال سے پاکستان ٹیم کی کوچنگ کررہے ہیں۔

اس دوران گرین شرٹس اپنی پانچوں ون ڈے سیریز ہار چکے،2 میں نیوزی لینڈ نے زیر کیا، سری لنکا،آسٹریلیا اور اب بنگلہ دیش بھی بھاری ثابت ہوا، ورلڈکپ میں بھی ٹیم کوارٹر فائنل سے آگے نہ بڑھ پائی، ایسے میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا ہر ماہ 14لاکھ روپے کے عوض ان کی خدمات حاصل کرنے کا کوئی فائدہ بھی ہے، اسکواڈ کی تشکیل، ٹریننگ، کھلاڑیوں کی تکنیک اور مزاج کو جدید کرکٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلیے ہی انھیں اتنی مراعات دی جاتی ہیں۔

مگر ٹیم جیت کے جذبے سے سرشار نظر آنے کے بجائے شکست کے خوف میں مبتلا نظر آتی ہے،اس کاعملی مظاہرہ بنگال ٹائیگرز سے سیریز کے دونوں میچز میں دکھائی دیا،گذشتہ روز ایک انٹرویو میں وقار یونس اپنی ہی پروڈکٹ میں خامیاں نکالتے نظر آئے،انھوں نے کہا کہ ناقدین کی یہ بات تسلیم کرتا ہوں کہ پاکستان کرکٹ مسائل کا شکار ہے، بنگلہ دیش سے سیریز ہارنا تلخ اور تکلیف دہ تجربہ ہے، یہ ماننا پڑے گا کہ ہم نے اچھی کرکٹ نہیں کھیلی جبکہ میزبان ٹیم نے غیر معمولی کارکردگی دکھائی۔

ہمیں اپنے کھیلنے کا انداز تبدیل کرنے کی ضرورت ہے،ایک عرصے سے دفاعی کرکٹ کھیلتے چلے آ رہے ہیں،اس مزاج سے نکلنے میں وقت لگے گا، البتہ اگر ہمیں نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ آگے بڑھنا ہے تو پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ٹیم کا سب سے بڑا مسئلہ فٹنس ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔