آفریدی کو متنازع نہ بنائیں

سلیم خالق  منگل 4 اگست 2015
یہ درست ہے کہ آفریدی کی حالیہ فارم زیادہ اچھی نہیں تھی مگر سری لنکا سے آخری میچ میں ان کی اننگز نے بھی فتح میں اہم کردار ادا کیا،فوٹو فائل

یہ درست ہے کہ آفریدی کی حالیہ فارم زیادہ اچھی نہیں تھی مگر سری لنکا سے آخری میچ میں ان کی اننگز نے بھی فتح میں اہم کردار ادا کیا،فوٹو فائل

٭جناب آج پاکستانی ٹیم ہار گئی، اس کا ذمہ دار کون ہے؟
میں سمجھتا ہوں کہ آفریدی کی وجہ سے ہارے، اس نے خراب شاٹ کھیلا جو ہمیں لے ڈوبا۔

٭ جناب آفریدی نے آج ففٹی بنائی آپ کیا کہیں گے؟
اس میں کون سے بڑی بات ہے پچ سیدھی تھی ففٹی تو کوئی بھی بنا لیتا۔

قارئین آپ لوگوں نے ٹی وی چینلز پر شاہد آفریدی کے بارے میں اس قسم کے تبصرے ضرور سنے ہونگے، زیادہ تر ایسی باتیں سابق کپتان یوسف کی جانب سے سامنے آتی ہیں،انھیں آفریدی پسند نہیں،وہ نجانے ان سے کیا بغض رکھتے ہیں کہ نیچا دکھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے، کرکٹ کھیلتے وقت اور اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔

گذشتہ دنوں انھوں نے ایک انٹرویو میں سرفراز احمد کو ٹوئنٹی  20 میچز میں نہ کھلانے کا ذمہ دار بھی کپتان کو قرار دے دیا،ساتھ ہی یہ دعویٰ کیا کہ ’’آل راؤنڈر اپنی قیادت کیلیے خطرہ سمجھتے ہوئے وکٹ کیپر کو نہیں کھلا رہے‘‘، اسی کے ساتھ بعض دیگر حلقوں کی جانب سے بھی آفریدی پر انگلیاں اٹھائی گئیں،اس سے صاف ظاہر ہے کہ آفریدی کو متنازع بنانے کی کوششیں ہو رہی ہیں، ورلڈٹی ٹوئنٹی اب چند ماہ کے فاصلے پر ہے اس قسم کی باتیں پاکستانی مہم کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

یہ درست ہے کہ آفریدی کی حالیہ فارم زیادہ اچھی نہیں تھی مگر سری لنکا سے آخری میچ میں ان کی اننگز نے بھی فتح میں اہم کردار ادا کیا، ویسے بھی اب اتنا وقت نہیں کہ قیادت میں کوئی تبدیلی کی جائے، سرفراز یقیناً بہت اچھے کھلاڑی ہیں لیکن ان کا ابھی آفریدی کے ساتھ موازنہ ممکن نہیں، آل راؤنڈر نے اپنی عمدہ کارکردگی سے بے تحاشا میچز میں ملک کو فتوحات دلائیں، سرفراز نے تو آغاز ہی کیا ہے لہذا یہ کہنا کہ آفریدی ان سے ڈرتے ہیں یقیناً اس سال کا سب سے بڑا لطیفہ ثابت ہو گا، سب جانتے ہیں کہ آل راؤنڈر ون ڈے کرکٹ چھوڑ چکے اور آئندہ برس مختصر طرز کے مقابلوں کو بھی خیرباد کہہ دیں گے۔

اب ان کا کھیل میں کوئی طویل مستقبل نہیں کہ وہ کسی سے خوف محسوس کریں ،ماضی میں بھی یہ ان کا طرہ امتیار نہیں رہا،جہاں تک سرفراز کا تعلق ہے یقیناً ان کے ساتھ ناانصافی ہوئی لیکن کپتان اکیلا فیصلہ سازی میں شامل نہیں ہوتا، کوچ اور منیجر بھی اس کا حصہ ہیں، اگر وہ دونوں مل جائیں تو آفریدی کی کیسے چلتی، درحقیقت سرفراز کے ساتھ ناانصافیوں کا سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے، ورلڈکپ میں ان کے ساتھ جو کچھ ہوا سب واقف ہیں۔

اس وقت تو آفریدی کپتان نہ تھے تو انھیں کیوں نہ کھلایا گیا؟ پھر جب موقع ملنے پر پرفارم کیا تو بیٹنگ آرڈر سے کس نے چھیڑ چھاڑ کی؟ کون انھیں ٹیم میں سیٹ نہیں ہونے دے رہا؟ یہ ایک کھلا راز ہے اس کے باوجود لوگ اسے تسلیم کرنے کو تیار نہیں،میں یہ نہیں کہتا کہ انھیں اب ڈراپ کرنے کے فیصلے میں کپتان شامل نہیں تھے ، انھیں بھی کوچ نے اپنے دلائل سے قائل کیا ہوگا، اسی کے ساتھ میں آپ کو ٹیم کے اندر کی کچھ باتیں بتاتا ہوں۔

ایک اعلیٰ شخصیت سرفراز سے نجانے کیا عناد رکھتی ہے کہ انھیں سیٹ نہیں ہونے دیا جا رہا، عینی شاہدین بتاتے ہیں کہ وکٹ کیپر جب انھیں سلام کریں تو اس کا جواب بھی نہیں ملتا، نیٹ سیشنز میں بھی کم آزمایا گیا، رضوان سے کہا جاتا کہ وکٹ کیپنگ گلوز لے کر آیا کرو، ابھی کوئی سرفراز سے پوچھے تو ان باتوں کو غلط قرار دینگے کیونکہ اس بیچارے کو اپنا کیریئر بنانا ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ بولنگ کوچ مشتاق احمد کی معرفت جب سرفراز نے ڈراپ کیے جانے کی وجہ جاننا چاہی تو کوئی معقول جواب نہ ملا جس سے وہ انتہائی دلبرداشتہ ہیں، اس قسم کی باتیں ’’دال میں کچھ کالا ہے‘‘ کا ثبوت پیش کرتی ہیں۔

بعض لوگ تو یہ بھی سوچتے ہیں کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ سرفراز نے کسی منصوبے کا حصہ بننے سے انکار کر دیا جس کی وجہ سے انھیں پریشان کیا جا رہا ہے، وجہ جو بھی ہو چیئرمین بورڈ شہریارخان کو اس کی ضرور تحقیقات کرانی چاہئیں، ورنہ ایسا نہ ہو کہ بعد میں دیگر اچھا پرفارم کرنے والوں کے ساتھ بھی یہ سلوک کیا جائے، دنیا بھر میں لوگ اپنے ہیروز کو سر آنکھوں پر بٹھاتے ہیں ہم آفریدی اور سرفراز کیخلاف سازشیں کر رہے ہیں، اس سے کوئی فائدہ نہیں نقصان ہی ہوگا۔

اب بات کچھ انور علی کی ہوجائے،انھوں نے سری لنکا کیخلاف دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کو یادگار فتح دلائی، وہ کافی عرصے سے انٹرنیشنل کرکٹ کھیل رہے ہیں مگر قومی ٹیم میں مستقل جگہ نہیں بنا سکے، اب موقع ملا ہے تو اس سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے، انور کی کہانی بھی نوجوان کھلاڑیوں کیلیے اعلیٰ مثال ہے، وہ کراچی کے علاقے میٹروول میں رہتے ہیں، ایک دن پاکستان کرکٹ کلب کے نیٹ پر گئے، وہاں کوچ اعظم خان نے ان کا ٹیلنٹ جانچ لیا اور اگلے دن پھر آنے کو کہا ،مگر انور نے انکار کر دیا کہ انھیں مقامی فیکٹری میں موزوں پر استری کرنے کیلیے ڈیڑھ سو روپے یومیہ ملتے ہیں غیرحاضری سے نقصان ہوگا۔

کلب سے پیسے ملنے پر وہ دوسرے روز آئے، پھر کے ای ایس سی (موجودہ کے الیکٹرک) کے کوچ ظفر احمد نے انھیں ساڑھے چار ہزار روپے ماہانہ کی ملازمت دلا دی، یوں وہ فل ٹائم کرکٹ سے وابستہ ہوئے، سرفراز احمد کے ساتھ انڈر 19 ورلڈکپ میں بھی عمدہ پرفارم کیا، اب قومی ٹیم کیلیے بھی خدمات انجام دے رہے ہیں، دیگر نوجوان کھلاڑی بھی ایسے ہی محنت کرتے رہیں تو انھیں ایک دن اس کا صلہ ضرور ملے گا۔

البتہ سلیکشن کمیٹی کو بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، اگر ڈھونڈا جائے تو کئی انور علی، سرفراز احمد، یاسر شاہ اور اظہر علی ملک بھر میں موجود ہونگے، انھیں مواقع دیں تو ٹیم کو اچھا ٹیلنٹ ملے گا، ساتھ ہی جو موجودہ باصلاحیت کرکٹرز ہیں ان کا بھی خاص خیال رکھا جائے، کسی نے سلام نہ کیا یا انٹرویو میں تعریف نہ کی تو اس سے ناراض ہو کر نشان عبرت بنانے میں اس پلیئر سے زیادہ ملک کا نقصان ہے، یہ بات کسی کو فراموش نہیں کرنی چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔