پاناما لیکس پر وزیراعظم کے قوم سے دو بار خطاب سے لگتا ہے معاملہ سنگین ہے، خورشیدشاہ

ویب ڈیسک  منگل 3 مئ 2016
حکومت نے عوامی امنگوں کے مطابق اپنا اور سب کا احتساب کیا تو یہ عمل جمہوریت کے لیے ایک نیک شگون ثابت ہوگا۔خورشید شاہ
فوٹو؛ فائل

حکومت نے عوامی امنگوں کے مطابق اپنا اور سب کا احتساب کیا تو یہ عمل جمہوریت کے لیے ایک نیک شگون ثابت ہوگا۔خورشید شاہ فوٹو؛ فائل

اسلام آباد:  

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ نوازشریف آف شور کمپنیوں کے ذریعے ٹیکس نادہندگی کے مرتکب ہو کر وزارت اعظمیٰ پر رہنے کا اخلاقی جواز کھو چکے جب کہ پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم کے قوم سے 2 بار خطاب سے ظاہر ہوتا ہے کہ  معاملہ سنگین ہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ جب ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے خود احتسابی کا مطالبہ کرتے ہوئے پاناما لیکس، کرپشن، ٹیکس چوری، ٹیکس نادہندگی پر ایک واضح طریقہ کار طے کرکے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ قرضوں کی معافی اور نادہندگی کے معاملات پر بھی شفاف اور بلا تفریق چھان بین کی جائے اور قانون شکنوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ کب اور کیسے احتساب کا جامع عمل شروع کرتی ہے جب کہ پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم کے قوم سے 2 بار خطاب سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ معاملہ سنگین ہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ اپوزیشن نے قوم کی ترجمانی کی ہے اور اگر حکومت نے عوامی امنگوں کے مطابق اپنا اور سب کا احتساب کیا تو پھر یہ عمل جمہوریت کے لیے ایک نیک شگون ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف آف شور کمپنیوں کے ذریعے ٹیکس نادہندگی کے مرتکب ہو کر وزارت اعظمیٰ پر رہنے کا اخلاقی جواز کھو چکے ہیں اس لیے اب ضروری ہے کہ سب سے پہلے وزیر اعظم کا احتساب ہو تاکہ قوم کے سامنے ان کی پوزیشن واضح ہو سکے جب کہ ان کے استعفے کے معاملے پر بھی تمام جماعتیں متفق ہیں خواہ وہ اخلاقی طور پر ہی مانگیں۔

اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ اگر حکومت کا سربراہ خود ٹیکس نا دہندہ بن جائے اور ٹیکس بچانے کے لیے رقوم آف شور کمپنیوں میں چھپا دے تو پھرعوام سے بھی ٹیکس وصولی کا جواز ختم ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2 سال پہلے یہ تجویز دی تھی کہ حکومتی اقتدار کی مدت 5 سال سے کم کرکے 4 سال کر دی جائے اور میڈیا نے اس تجویز کو سراہا تھا مگر حکومت نے اس تجویز پر توجہ نہ دی مگر اج کے سیاسی حالات سے ظاہر ہے کہ 4 سالہ دور اقتدار ہمارے حالات کے مطابق ایک آئیڈیل قدم ہو سکتا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔