داعش اورکرد جنگجوؤں میں کوئی فرق نہیں، رجب طیب اردگان

ویب ڈیسک  اتوار 21 اگست 2016
حملوں کا مقصد ملک میں بسنے والی مختلف قومیتوں اور مذہبی گروہوں کے درمیان تقسیم کے بیج بونا ہے، رجب طیب اردگان۔

حملوں کا مقصد ملک میں بسنے والی مختلف قومیتوں اور مذہبی گروہوں کے درمیان تقسیم کے بیج بونا ہے، رجب طیب اردگان۔

انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی جہاں سے بھی ہورہی ہے ہمارے لیے دہشت گردی رہے گی جب کہ داعش اورکرد جنگجوؤں میں کوئی فرق نہییں۔

ترک صدر طیب رجب ارگان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی جہاں کہیں سے بھی ہورہی ہو لیکن یہ ہمارے لیے دہشت گردی ہی رہے گی، بحیثیت قوم ہم اپنی پوری قوت دہشت گردی سے لڑنے کے لیے استعمال کریں گے اور ترک قوم نہ صرف متحد ہے بلکہ ہم دہشت گردی کے خلاف شانہ بشانہ لڑیں گے جیسا کہ فوجی بغاوت کے خلاف تمام قوم اٹھ کھڑی ہوئی تھی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : ترکی میں شادی کی تقریب میں دھماکے سے 50 افراد ہلاک

طیب اردگان کاکہنا تھا کہ غازی انتپ میں شادی کی تقریب میں  خودکش حملہ کرنے والے بمبار کا تعلق دہشت گرد تنظیم داعش سے ہے جب کہ اس کی عمر 12 سے 14 سال کے درمیان تھی۔ ان کاکہنا تھا کہ ان حملوں کا مقصد ملک میں بسنے والی مختلف قومیتوں اور مذہبی گروہوں کے درمیان تقسیم کے بیج بونا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔