صفحۂ اول
تازہ ترین
خاص خبریں
کھیل
فیکٹ چیک
پاکستان
انٹر نیشنل
انٹرٹینمنٹ
صحت
دلچسپ و عجیب
سائنس و ٹیکنالوجی
بزنس
رائے
ویڈیوز
جو لوگ بھی نیک اوصاف کے ساتھ دنیا میں زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں انھیں سوائے رسول اﷲ ﷺ کے کوئی دوسرا نمونہ اس دنیا میں نظر نہیں آسکتا
ہمیں ا پنی آنے والینسلوں کو اسلامی تعلیمات کا وہ خزینہ دینا ہے جو ان کو زمانے کے فتنوں سے محفوظ رکھے
’’اے میرے پروردگار! تُو میرے والدین پر ایسے ہی رحم فرما، جیسا کہ انھوں نے بچپن میں رحمت و شفقت کے ساتھ میری پرورش کی ہے۔‘‘
آج کے دور میں سوشل میڈیا پر ہزاروں فرینڈز، فالوورز، لائکس، ری ایکشنز اور تبصروں کی بھرمار ہے
’’اور جس شخص نے میری یاد سے منہ موڑا تو بلاشبہ! اس کی زندگی تنگ ہوجاتی ہے اور قیامت کے دن ہم اسے اندھا کر کے اٹھائیں گے۔‘‘
’’لوگوں سے اپنا رخ نہ پھیرو۔ اور نہ زمین پر اترا کر چلو۔ کیوں کہ اﷲ تعالیٰ متکبّر اور فخر کرنے والے کو پسند نہیں فرماتے۔‘‘
’’جب تُو غصہ کرتا ہے تو اچھلتا ہے، قریب ہے کہ تُو کہیں چھلانگ نہ لگا دے اور یہ چھلانگ تجھے سیدھا جہنّم میں پہنچا دے۔‘‘
رسول کریمؐ نے فرمایا: ’’لوگو! تم سے پہلی قومیں اس لیے تباہ ہوئیں کہ وہ کم زور کو سزا دیتی تھیں اور طاقت ور کو چھوڑ دیتی تھیں۔‘‘
رسول اﷲ ﷺ نے معاشرتی عدل وانصاف میں کسی قبیلے، خاندان یا سماجی مرتبے کی رعایت نہیں کی
نبی اکرمؐ کی سیرت ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔ مسلم دنیا اگر ان اصولوں کو اپنائے تو عالمی امن و بھائی چارے کے قیام میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے
’’وہی اﷲ ہے جس نے اپنے رسول ؐ کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا تاکہ اسے تمام ادیانِ (باطلہ) پر غالب کر دے چاہے یہ مشرکین کو کتنا ہی ناگوار کیوں نہ ہو۔‘‘
’’جس چیز کا میرا رسول (ﷺ) تمہیں حکم دے وہ کام کرو اور جن باتوں سے روکے ان سے باز آجاؤ۔ ‘‘
’’یقیناً اﷲ نے اہل ایمان پر بڑا احسان کیا کہ ان میں ایک رسول مبعوث فرمایا جو ان پر اس کی آیات پڑھتا ہے، ان کو پاک کرتا ہے اور کتاب و حکمت سکھاتا ہے۔‘‘
غیر مسلم دانش وروں کا اعترافِ حق
اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں آپ ؐ کو نام لے کر خطاب نہیں فرمایا بلکہ القابات سے پکارا جو غایت درجہ کی محبّت ہے
خاتم النبیینؐ کے اسوۂ حسنہ کی پیروی میں تمام مشکلات و مسائل کا حل صرف مسلمانانِ عالم کا دعویٰ نہیں، ہر دور کے منصف مزاج غیر مسلم بھی اس کا اعتراف کرچکے ہیں
ہمارے تمام مسائل کا حل صرف اسوۂ مصطفے ﷺ کی تقلید میں پوشیدہ ہے
اشتعال انگیز نعرہ بازی پُروقار جلوس میلاد کو منتشر کر سکتی ہے، پُرامن رہنے میں ہی آپ کی بھلائی ہے
حضور پُرنورؐ کی حیاتِ پاک کا ہر لمحہ پوری انسانیت کے لیے مینارۂ نور کی حیثیت رکھتا ہے
آپؐ صدق و صفا کے پیکر، علم و تواضع کے خُوگر، نرم گفتار‘ ملن سار، خلیق، باحیا اور مصائب و آلام پر صبر کا کوہ گراں ثابت ہوئے
رسول کریمؐ نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص اﷲ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اسے چاہیے کہ یا تو اچھی بات زبان سے نکالے یا خاموش رہے۔‘‘
یاد رکھیے! علم، تقویٰ کے ساتھ ہو تو نُور بنتا ہے، اور جب وہ تکبّر، حسد یا ریاکاری کے ساتھ جُڑ جائے تو فتنہ بن جاتا ہے
’’مومن کا معاملہ عجیب ہے، اگر اسے خوشی پہنچے تو وہ شُکر کرتا ہے، اور اگر اسے غم پہنچے تو وہ صبر کرتا ہے، اور یہ دونوں اس کے لیے خیر ہیں۔‘‘
رسول کریم ﷺ نے فرمایا: ’’ہر پیاسے جان دار کو پانی پلانے پر اجر و ثواب ملتا ہے۔‘‘
ادب، احترام نصابی کتب سے نہیں، ماحول سے منتقل ہوتا ہے۔ بچوں کو احترام انسانیت سکھائیں کہ استاد، ہمسایہ، کسان، مزدور، خاکروب سبھی ادب کے مستحق ہیں
’’بے شک! جس نے نفس کو پاک کرلیا وہ کام یاب ہوگیا۔ اور بے شک! جس نے نفس کو گناہوں میں چھپا دیا وہ ناکام ہوگیا۔‘‘
آج کے پُرفتن اور مشینی دور نے دنیا کو تو ’’گلوبل ولیج‘‘ بنا دیا ہے لیکن پاس رہنے والوں سے غافل کردیا ہے
اگر کوئی شخص اپنی اولاد کو نشے کے جہنم میں دھنسنے سے بچانا چاہتا ہے تو اسے بچوں کی دینی تربیت کا خیال رکھنا چاہیے
اے اﷲ! مجھے ایسا بنا دے کہ میں ان دونوں سے اِس طرح ڈروں جس طرح کسی جابر بادشاہ سے ڈرا جاتا ہے۔
ہم اپنی دعاؤں میں مانگ کیا رہے ہیں۔۔۔۔ ؟ دنیاوی آسائشیں، مادی آسودگی یا وہ جو ہمیں واقعی مانگنا چاہیے
’’دنیا اور آخرت میں میرے پھول حسنؓ اور حسینؓ ہیں۔‘‘ (صحیح بخاری)
یزیدی ظلم کے خلاف انصارِ حسینی کی خواتین نے بھی ایثار اور قربانیوں کے جوہر دکھائے
امام عالی مقام حسینؓ نے جہاں سچائی اور منافقت کے درمیان خطِ امتیاز کھینچ دیا، وہاں فکر آخرت کی دعوت بھی دی کہ دنیا اور اس کی ہر شے فانی ہے
صبر، شجاعت سے کسی منزل پر جدا نہیں ہوسکتا۔ جس شخص میں صبر کی قوت نہیں ہوگی، وہ شجاعت کے میدان میں قدم نہیں جما سکتا
’’اے یزید! جہاں تک ہوسکے اپنی تدابیر اور کوشش کرلے۔ خُدا کی قسم تو ہمارے ذکر کو محو نہیں کرسکتا اور اس وحی کو مُردہ نہیں کرسکتا جو ہمارے گھر میں اتری۔‘‘
اقامۃ الصلوٰۃ یعنی نماز کا قائم کرنا یہ ہے کہ آپ اﷲ کی حاکمیت کو اپنی زندگی کے نظریاتی اور عملی گوشوں میں نافذ کریں۔
میں حسینؓ ہوں، میں نے قسم کھائی ہے کہ دشمنِ خدا و رسول ﷺ کے سامنے سر نہیں جھکاؤں گا
یہ ماہ مکرم ہمیں باطن کی تطہیر، نفس کی تہذیب، اور روح کی بالیدگی کی دعوت دیتا ہے۔
مظلوم انسانیت کا پُشت بان حسینؓ
خلافت راشدہ میں آپؓ کے دور خلافت کو ایک نمایاں و ممتاز مقام حاصل ہے
عصرِ حاضر کے مسائل کا حل سیرت عمرؓ میں مضمر ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکم ران اسے اپنی عملی زندگی میں بہ رُوئے کار لائیں
اے اﷲ! میری آواز کو اُن کے سامنے آہستہ، میرے کلام کو ان کے لیے خوش گوار، میری بیعت کو نرم اور میرے دل کو مہربان بنادے
انسانوں کی پیاس بجھانے کے ساتھ جانوروں کو بھی پانی پلانا عظیم کارِ ثواب اور ذریعۂ نجات ہے
’’مجھے لعن کرنے والا نہیں بھیجا گیا، مجھ کو اﷲ کی طرف بلانے والا اور رحمت فرمانے والا بھیجا ہے۔‘‘
’’جو لوگ کہ اپنے مال کو اﷲ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔ پھر دینے کے بعد نہ احسان رکھتے ہیں اور نہ تکلیف دیتے ہیں، تو ان کا اجر و ثواب ان کے رب کے پاس ہے‘‘
اﷲ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ’’میری امت میں سب سے زیادہ حیا دار عثمانؓ ہیں۔‘‘ (ترمذی)
حضور اکرم ﷺ ایک درخت کے نیچے تشریف فرما ہوئے اور خون عثمان ؓ پر بیعت لی۔ یہ بیعت رضوان ان کے لیے ابدی سعادتوں کا سرمایہ بن کر ظاہر ہوئی
’’اور غصہ کو ضبط کر جانے والے لوگ اور لوگوں کو معاف کرنے والے لوگ اﷲ کے محبوب ہیں۔‘‘
قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے کئی مقامات پر حلال کو اختیار کرنے کا حکم دیا ہے