بیت المقدس کے معاملے پر ٹرمپ سرخ لکیر عبور نہ کریں، طیب اردگان

ویب ڈیسک  منگل 5 دسمبر 2017
مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنایا گیا تو اسرائیل سے تعلقات منقطع کرلیں گے، اردگان، فوٹو: فائل

مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنایا گیا تو اسرائیل سے تعلقات منقطع کرلیں گے، اردگان، فوٹو: فائل

انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنائے جانے کی اطلاعات پر اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے   کہا ہے کہ ٹرمپ اس معاملے پرسرخ لکیر عبور کرنے کی کوشش نہ کریں۔

ترک میڈیا کے مطابق پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کے دوران صدر طیب اردگان نے امریکی صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت بنانے کا اقدام مسلمانوں کے لیے سرخ لکیر کی مانند ہے ٹرمپ اس لائن کو عبور کرنے کی کوشش نہ کریں،  یہ اقدام نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ انسانیت کے لیے بھی ایک بڑا دھچکا ثابت ہوگا، کیا امریکا نے تمام کام کرلیے ہیں جو اس کے کرنے کے لیے صرف یہی ایک کام رہ گیا ہے۔

رجب طیب اردگان نے اس حوالے سے او آئی سی کا اجلاس طلب کرنے پر زور دیا تاکہ اسرائیل کو اس معاملے میں مزید پیش رفت سے روکا جاسکے۔

دوسری جانب فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے ٹرمپ کو فون کیا اور کہا کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے یا نہ بنانے کا معاملہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کے ذریعے طے ہونا چاہیے۔

دریں اثنا فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا  کہ اگر امریکا نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا تو ہم امریکا سے تعلقات منقطع کردیں گے۔

واضح  رہے کہ چند روز قبل عالمی میڈیا کے توسط سے یہ خبر منظر عام پر آئی تھی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور وہاں سفارت خانہ کھولنے پر غور شروع کردیا ہے جس کا وہ جلد اعلان کریں گے تاہم آج اطلاعات آئی ہیں کہ انہوں نے سفارت خانہ کھولنے کا معاملہ موخر کردیا ہے۔

یہ منصوبہ منظر عام پر آتے ہی مسلم دنیا کے سربراہان نے اس کی مذمت کی اور کہا کہ اس سے خطے کی کشیدگی میں یک دم اضافہ ہوجائے گا، ساتھ ہی فلسطین کی حریت پسند تنظیموں نے اس ممکنہ فیصلے کے خلاف اتحاد قائم کرنے کا بھی عندیہ دے دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔