حقائق جاننے کے بجائے مجھے بدنام کیا جارہا ہے، راؤ انوار

ویب ڈیسک  اتوار 21 جنوری 2018
تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی ثنا اللہ عباسی اور سلطان خواجہ پر اعتماد نہیں ہے، راؤ انوار . فوٹو : فائل

تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی ثنا اللہ عباسی اور سلطان خواجہ پر اعتماد نہیں ہے، راؤ انوار . فوٹو : فائل

 کراچی: سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی ثنا اللہ عباسی اور سلطان خواجہ پر اعتماد نہیں ہے کیوں کہ حقائق جاننے کے بجائے مجھے بدنام کیا جارہا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اپنے ایک بیان میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی ثنا اللہ عباسی اور سلطان خواجہ پر اعتماد نہیں ہے، ڈی آئی جی ایسٹ کے دفتر میں 4 بار آپریٹر سے رابطہ کیا، رابطے کے باجود انکوائری میں پیش ہونے کے لیے نہیں بلایا گیا جب کہ انکوائری کمیٹی کو مبینہ دہشت گرد قاری احسان سے متعلق بھی بتایا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں :راؤ انوار کو پولیس پارٹی سمیت گرفتار کرنے کا فیصلہ

راؤ انوار کا کہنا تھا کہ مقابلہ ایس ایچ او نے کیا اور انکوائری میرے خلاف ہو رہی ہے، ہر مقابلے کے بعد سامنے آکر ذمے داری قبول کی تاکہ پولیس کا مورال بڑھے مگر تمام حقائق جاننے کے بعد بھی مجھ سے رابطہ نہیں کیا گیا جب کہ حقائق جاننے کے بجائے مجھے بدنام کیا جارہا ہے۔

دوسری جانب ڈی آئی جی سلطان خواجہ کا بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ راؤ انوار غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں، کمیٹی نے کئی بارطلب کیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے، راؤ انوار نقیب اللہ کو دہشت گرد ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

یاد رہے کہ کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں مبینہ پولیس مقابلے میں کپڑوں کے تاجر نقیب اللہ محسود سمیت 4 افراد کو قتل کرنے والے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدے سے ہٹادیا گیا ہے۔ بے گناہ نوجوانوں کی ہلاکت کے خلاف شہریوں کے شدید احتجاج پر راؤ انوار کے خلاف تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی تھی جس نے تحقیقات کے بعد نقیب اللہ محسود کو بے گناہ اور پولیس مقابلے کو جعلی قرار دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں :ایس ایس پی راؤ انوار کو عہدے سے ہٹادیا گیا

ذرائع کے مطابق راؤ انوار کے مبینہ پولیس مقابلے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کا اجلاس ہوا جس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو ان کی پوری پولیس پارٹی سمیت گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔